Topics
مستقل ذہنی دباؤ اعصابی کشاکش یا اور کسی وجہ سے اگر ذہن ماؤ
ف رہتا ہو یعنی کوئی بات سمجھ میں نہ آتی ہو، دماغی یا جسمانی کام کرتے وقت ذہن
ساتھ نہ دیتا ہو ایسی صورت میں کالی روشنائی سے
لوبان کے بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر نو۹ کے ہندسے لکھے جائیں اور لوبان کے
ٹکڑوں کو دہکتے ہوئے کوئلوں پر ڈال کر دھونی کی طرح سلگائیں۔
یہ عمل ایسی جگہ کرنا چاہئیے جہاں مریض کے علاوہ کوئی اور شخص نہ ہو، اس کے لئے رات کا وقت نہایت
موزوں ہے۔ دھونی لینے کے بعد مراقبہ کریں یعنی آنکھیں بند کرکے اپنے دل کے اندر دیکھیں۔ مراقبہ پندرہ منٹ سے آدھے
گھنٹہ تک کیا جائے۔ اس عمل سے ذہن میں
ایسی روشنیاں منتقل ہونے لگتی ہیں جن سے مسائل کا حل آسانی سے سمجھ میں آجاتا ہے اور ذہن کے اندر حالات و مسائل کا
مقابلہ کرنےکی طاقت پیدا ہو جاتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔