Topics
ہر عامل کو بالطبع
اس بات پر یقین ہوتا ہے کہ میں جسے یہ قوت بخش دونگا وہ بھی میری طرح عامل ہو جائے گا۔ اکثر دیکھا گیا ہے
کہ کسی عامل نے کسی کو اپنا عمل بخش دیا ہے، جسے بخشا ہے اس کی طبیعت بھی وہی بن جاتی ہے
جو عامل کی ہے۔ ایک طبیعت کا دوسری طبیعت میں سرایت کر جانا بھی آدمی کا
نفسیاتی خاصہ ہے۔ اصل عامل تو بہت ہی شاذ ہوتے ہیں البتہ بخشے ہوئے عامل کافی پائے جاتے ہیں بخشے ہوئے
عامل حضرات کے یقین میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ اگر ہم ایسا کریں گے تو ایسا
ہوگا۔ ہم یہ بات بتا چکے ہیں کہ کامیابی کے مدارج یقین کی قوت پر منحصر ہیں۔
اس کتاب سے فائدہ اُٹھانے کے لئے معالج خواہ خود مریض ہو یا کسی دوسرے کا
علاج کرے گیارہ گیارہ مرتبہ اول آخر درود شریف پڑھے اور ایک سو ایک مرتبہ"
بِسمِ اللہِ اَلْوَاسِعُ جَلَ جَلاَ لَہُ". پڑھکر ہاتھوں پر دم کر کے تین بار ہاتھ چہرے پر
پھیرے ۔ اب میری طرف سے اس کتاب کے عملیات
کی اجازت ہے۔
تعویذ
خود استعمال کرنے یا کسی دوسرے کولکھکر دینے کی صورت میں تعویذ کی زکوٰ ۃ دو روپیہ خیرات کردیں یا اس مریض کو جس کو تعویذ دیا گیا ہے یہ ہدایت کر دیں کہ
وہ تعویذکی زکوٰۃ دو روپیہ خیرات کر دے
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔