Topics
احساس کمتری قوتِ ارادی کی کمزوری سے واقع ہوتا ہے۔ جب یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم
کسی شخص کے سامنے نہیں جا سکتے ، بات نہیں کر سکتے ، ہم دوسرے لوگوں سے کمتر ہیں
یا دوسرے لوگ ہم سے کمتر ہیں۔ یہ سب باتیں کمزور قوتِ ارادی کی عکاسی کرتی ہیں ۔
طرز فکر صحیح ہو یا غلط دونوں کا تعلق دماغ
کے ان خلیوں سے ہے جو زندگی میں کام آنے والے جذبات کو تخلیق کرتے ہیں۔ اور
جذبات آدمی کی قوتِ ارادی کے تابع ہوتے ہیں۔ اس لئے جب کسی انسان کے اندر جذبات
اس کے ارادہ کے تابع نہیں رہتے تو اس کی
زندگی میں خلا واقع ہو جاتا ہے۔ اس خلا کا دباؤ ہی دراصل احساس کمتری کی صور ت میں
ظاہر ہوتا ہے۔
نہایت آسان اور سہل علاج یہ ہے کہ آدمی ہر وقت باوضو رہے۔ باوضو رہنے میں اس
بات کی احتیاط لازم ہے کہ بول و براز یا
اخراجِ ریاح کے قدرتی عمل کو روکا نہ جائے کیونکہ ا س سے بھی دماغ پر زور
پڑتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر دوبارہ وضو کر لیا جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔