Topics
ہر وقت کچھ نہ کچھ سوچتے رہنے سے وہ روشنیاں جو اعصابی نظام بنتی ہیں، منتشر
ہو کر ضائع ہو جاتی ہیں۔ نتیجہ میں دماغ کا وہ حصہ جس پر شعوری تحریکات کا
دارومدار ہے ، کمزور پڑ جاتا ہے۔اور جب یہ صورت واقع ہوجاتی ہے تو ڈراؤنے خواب
زیادہ نظر آتے ہیں۔ اگر دماغ کو کسی ایک نقطہ پر مرکوز کر دیا جائے تو ڈراؤنے خواب
زیادہ نظر آنا بند ہو جاتے ہیں۔ اس کے لئے
چلتے پھرتے ، اٹھتے بیٹھتے ، وضو اور بغیر وضو "
اَلشَّاۃُ نَظِیْفَۃ"
ورد کرتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔