Topics

زکوٰۃ کے مسائل

زکوٰۃ ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن کریم میں تقریباً بتیس مقامات پر نماز اور زکوٰۃ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔

نماز بدنی عبادت ہے اور زکوٰۃ مالی۔ نماز سے خالق اور مخلوق عبد اور معبود کے درمیان تعلق قائم اور استوار ہوتا ہے۔ اور زکوٰۃ سے اس کے بندوں کے درمیان ہمدردی اور اخوت کا رشتہ مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے۔

زکوٰۃ کے بے شمار فوائد ہیں مثلاً زکوٰۃ ادا کرنے والے کے دل میں مال کی محبت اور حرص جیسی روحانی بیماری پیدا نہیں ہوتی۔ جن کو زکوٰۃ دی جاتی ہے ان کی ضروریات پوری ہوتی ہیں اور ان کے دل سے دعا نکلتی ہے، ہمدردی کے جذبات ابھرتے ہیں، جس مال کی زکوٰۃ دے دی جاتی ہے وہ محفوظ رہتا ہے۔ اس کے برعکس جس مال کی زکوٰۃ نہ دی جائے وہ برباد اور ختم ہو جاتا ہے۔ زکوٰۃ حلال مال پر واجب ہے۔

ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھےسات تولہ سونے یا مال تجارت اور مکانوں کے کاروبار کے روپے پر پورا ایک سال گزر جائے تو اس میں سے چالیسواں حصہ راہ خدا میں نکال کر مستحقین کو دینا زکوٰۃ کہلاتا ہے۔

ساڑھے سات تولہ سونے کی زکوٰۃ دو ماشہ ڈھائی رتّی سونا ہوتا ہے۔ ساڑھے باون تولہ چاندی کی زکوٰۃ ایک تولہ ۴ ماشے ۲ رتی چاندی ہوتی ہے۔

مستحق رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے میں زیادہ اجر ہے۔ قوم کے یتیموں، مساکین اور پڑوسی بھی مستحق ہیں۔ بھائی، بہن، بھتیجا، بھتیجی، چچا، چچی، بھانجا، بھانجی، پھوپھا، پھوپھی، ماموں، ممانی، سوتیلی ماں، سوتیلا باپ، سوتیلا دادا اور دادی، ساس، خسر، ان سب رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ 

ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی، بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، بیوی، شوہر، نواسا، نواسی اور جو ان کی اولاد ہوں، ان سب کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے۔


Topics


Roohani Namaz

خواجہ شمس الدین عظیمی

نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی  کی ترغیب وتعلیم  کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم  کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات  پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں  میں اولیائے کرام  کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ  ذوق وشوق  اورخشوع  کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں  کو قائَم بالصلوٰۃ  دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین  عظیمی نے زیرنظر کتاب  تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی  اورسائنسی  فوائد بیان کرتے ہوئے  نماز کی اہمیت  اورغرض وغایت  پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام  علیہم السلام  کی نماز ، خاتم النبیین  رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔

انتساب

اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی
ختم ہونے سے پہلے پوری دنیا کے اقتدار اعلیٰ پر فائز ہو کرنُورِ اوّل، باعث تخلیق کائنات، محسنِ انسانیت  صلی اللہ علیہ و سلم
کے مشن کی پیش رفت میں انقلاب برپاکردیں گی۔


بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنْ ذُرِّ یَّتِیْ


اے میرے پروردگار!
مجھ کو اور میری نسل میں سے لوگوں کو نماز قائم کرنے والا بنا۔


اَلصَّلٰوۃُ مِعْراجُ الْمُؤْ مِنِیْنَ
صلوٰۃ مومنین کی معراج ہے


*****
معراج کا مفہوم ہے غیب کی دنیا میں داخل ہو جانا۔ مومن کی جب نماز کے ذریعے معراج ہوتی ہے تو اس کے سامنے فرشتے آ جاتے ہیں۔ نمازی آسمانوں کی سیر کرتا ہے اور سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رحمت سے اسے اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل ہو جاتا ہے۔