Topics

انکشاف

یہ دور بالغ شعور کا دور ہے۔ اب سے پچاس سال پہلے جو بات سائنسی نقطۂ نظر سے پچاس سال کے بزرگ نہیں جانتے تھے، آج دس برس کا بچہ جانتا ہے۔ علم و آگاہی اس نقطۂ عروج پر ہے جہاں انسان خلا میں چہل قدمی کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ آواز کے قطر ،کو کم یا زیادہ کر کے ہزاروں میل کا خیال تصور بن گیا ہے۔ فاصلے سمٹ گئے ہیں۔ جو سفر دنوں اور سالوں میں پورا ہوتا تھا، اب منٹوں اور گھنٹوں کی گرفت میں آ گیا ہے۔ نت نئی ایجادات نے ہمارے اوپر یہ راز بھی منکشف کیا ہے کہ انسان کے دماغ میں کھربوں خلئے (Cells) کام کرتے ہیں اور ہر خلیہ اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ انسان کے اندر ایک تخلیقی صلاحیت ہے۔ جی ہاں! یہ ماحول علمی، سائنسی اور خود آگاہی کا ماحول ہے۔ اس ماحول میں کوئی بات اس وقت قابل قبول ہوتی ہے جب اسے سائنسی فارمولوں اور فطرت کے قوانین کے مطابق دلیل کے ساتھ پیش کیا جائے۔ زبان ایسی ہو جو عوام کی سمجھ میں آ جائے، اسلوب ایسا ہو جو دل میں اتر جائے۔

روحانی نماز اس ہی اصول کو سامنے رکھ کر ترتیب دی گئی ہے۔ میں نے کوشش کی ہے کہ اس کتاب میں اَلصَّلوٰۃُمِعْراجُ الْمُؤْ مِنِیْنَ کا سائنسی مفہوم اور قانون قدرت کے فارمولوں کی وضاحت ہو جائے تا کہ مغربی علوم سے مرعوب موجودہ نسل اس سے استفادہ کر سکے۔

نماز علم و آگاہی کے سمندر میں سے مخفی خزانوں کو ظاہر کر کے مسائل و مشکلات کا حل، پیچیدہ اور لاعلاج بیماریوں کا شافی علاج پیش کرتی ہے۔ نماز ہمارے اوپر غیب کی دنیا کے دروازے کھول دیتی ہے۔ صحیح طریقہ پر نماز ادا کر کے فرشتوں سے ہم کلامی ہمارے لئے ایک آسان عمل بن جاتا ہے۔

خوف و دہشت میں مبتلا، عدم تحفظ کے احساس میں سسکتی ہوئی اور مصائب و آلام میں گرفتار نوع انسانی کے لئے نماز ایک لائحہ عمل ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنا کھویا ہوا اقتدار دوبارہ حاصل کر کے زندہ قوموں کی صفوں میں ممتاز مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ نماز کے ضمن میں یہ بات عرض کر دینا بھی ضروری ہے کہ ایسی نمازیں جن میں حضور قلب نہ ہو ،بندہ کے لئے انفرادی طور پر محرومی اور اجتماعی طور پر ادبار بن جاتی ہے۔

پارہ ۳۰، سورۂ الماعون میں ہے:

’’پس ویل یعنی ہلاکت و خرابی اور عذاب کی سختی ہے اُن نمازیوں کے لئے جو اپنی نمازوں کی حقیقت، معانی اور مفہوم سے بے خبر ہیں۔‘‘

دعا ہے اللہ تعالیٰ عامتہ المسلمین کو صحیح نماز ادا کرنے کی توفیق عطا کریں۔ اور سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد عالی   اَلصَّلٰوۃُ مِعْراجُ الْمُؤْ مِنِیْنَ کے مطابق نماز کے ذریعے ہمیں اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل ہو۔ 

Topics


Roohani Namaz

خواجہ شمس الدین عظیمی

نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی  کی ترغیب وتعلیم  کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم  کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات  پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں  میں اولیائے کرام  کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ  ذوق وشوق  اورخشوع  کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں  کو قائَم بالصلوٰۃ  دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین  عظیمی نے زیرنظر کتاب  تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی  اورسائنسی  فوائد بیان کرتے ہوئے  نماز کی اہمیت  اورغرض وغایت  پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام  علیہم السلام  کی نماز ، خاتم النبیین  رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔

انتساب

اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی
ختم ہونے سے پہلے پوری دنیا کے اقتدار اعلیٰ پر فائز ہو کرنُورِ اوّل، باعث تخلیق کائنات، محسنِ انسانیت  صلی اللہ علیہ و سلم
کے مشن کی پیش رفت میں انقلاب برپاکردیں گی۔


بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنْ ذُرِّ یَّتِیْ


اے میرے پروردگار!
مجھ کو اور میری نسل میں سے لوگوں کو نماز قائم کرنے والا بنا۔


اَلصَّلٰوۃُ مِعْراجُ الْمُؤْ مِنِیْنَ
صلوٰۃ مومنین کی معراج ہے


*****
معراج کا مفہوم ہے غیب کی دنیا میں داخل ہو جانا۔ مومن کی جب نماز کے ذریعے معراج ہوتی ہے تو اس کے سامنے فرشتے آ جاتے ہیں۔ نمازی آسمانوں کی سیر کرتا ہے اور سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رحمت سے اسے اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل ہو جاتا ہے۔