Topics
جیسا کہ ہم بتا
چکے ہیں کہ دماغی خلیوں اور برقی رو سے تمام اعصاب کا تعلق ہے۔ تمام اعصاب پر اس
کا اثر پڑتا ہے۔ یہ برقی رو کتنے قسم کی ہے، کتنی تعداد پر مشتمل ہے، اس کا شمار
کیا ہے، آدمی کسی ذریعہ سے گن نہیں سکتا۔ البتہ یہ برقی رو دماغی خلیوں سے باہر
آتی ہے اور پھر دیکھنے، چکھنے، سونگھنے، سوچنے، بولنے اور چھونے کی حِس بناتی ہے۔
یہ برقی رو اُمّ الدماغ میں سے چل کر ریڑھ کی ہڈی کے حرام مغز (Spinal
Cord) سے گزرتی ہوئی کمر کے آخری جوڑ میں داخل ہو کر پورے اعصاب میں
تقسیم ہو جاتی ہے اور یہی تقسیم حواس بن جاتی ہے۔
نمازی
جب رکوع میں جھکتا ہے تو حِسیں (Senses) بنانے کا فارمولا اُلٹ جاتا ہے یعنی حواس
براہ راست دماغ کے اندرونی رخ کے تابع ہو جاتے ہیں اور دماغ یک سُو ہو کر ایک نقطہ
پر اپنی لہریں منعکس کرنا شروع کر دیتا ہے۔ رکوع کے بعد جب نمازی قیام کرتا ہے تو
دماغ کے اندر کی روشنیاں دوبارہ پورے اعصاب میں تقسیم ہو جاتی ہیں جس سے انسان
سراپا نور بن جاتا ہے۔
اَللّٰہُ
نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ مَثَلُ نُوْرِہٖ کِشْکوٰۃٍ فِیْھَا مِصْبَاحُ فِیْ
زُجَاجَۃٍ اَلزُّجَۃُ کَنَھَّا کَوْکَبٌ دُرِّییٌّ یُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَۃٍ
مُّبٰرَکَۃٍ زَیْتُوْنَۃٍ لَّا شَرْفِیَّۃٍ وَّ لَاْغَرْبِیَّۃٍ یَّکَادُزَیْتُھَا
یُضِیْٓ عُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْہُ نَارٌ نُوْرٌ عَلیٰ نُوْرِ یَھْدِی اللّٰہُ
لِنُوْرِہٖ مَنْ یَّشَاءُ وَ یَضْرِبُ اللّٰہُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسَ وَاللّٰہُ
بِکّلِّ شَیْ ءٍ عَلِیْمٌo
ترجمہ:"
اللہ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا، اس کے نور کی مثال مانند اس طاق کے ہے کہ بیچ
اس کے چراغ ہو، وہ چراغ شیشہ کے قندیل کے بیچ ہے، وہ قندیل شیشہ کا گویا کہ چمکتا
تارا ہے، وہ چراغ روشن کیا جاتا ہے۔ زیتون کے مبارک درخت سے کہ نہ مشرق کی طرف ہے
اور نہ مغرب کی طرف ہے۔ نزدیک ہے کہ تیل اس کا روشن ہو جاوے اور اگرچہ اس کو آگ نہ
لگے، روشنی اوپر روشنی کے، اللہ جس کو چاہتا ہے اپنے نور کی طرف راہ دکھاتا ہے اور
اللہ بیان کرتا ہے مثالیں لوگوں کے واسطے ،اور اللہ ہر چیز کے ساتھ جاننے والا
ہے۔(سورۂ نور۔ آیت ۳۵)
رکوع
میں اس قدر جھکیں کہ سر اور ریڑھ کی ہڈی متوازی رہے۔ نگاہیں پیر کے انگوٹھوں کے
ناخن پر مرکوز رہیں۔ ہاتھ دونوں گھٹنوں پر اس طرح رکھیں کہ ٹانگوں میں تناؤ رہے۔ سُبْحَانَ
رَبِّی الْعَظِیْم تین بار، پانچ بار یا سات بار کہہ کر اس طرح کھڑے ہوں
جیسے کوئی فوجی اٹینشن (Attention) ہوتا ہے۔
رکوع
میں نمازی ہاتھ کی انگلیوں سے جب گھٹنوں کو پکڑتا ہے تو ہتھیلیوں اور انگلیوں کے
اندر کام کرنے والی بجلی گھٹنوں میں جذب ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے گھٹنوں کے اندر
صحت مند لعاب برقرار رہتا ہے اور ایسے لوگ گھٹنوں اور جوڑوں میں درد سے محفوظ رہتے
ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی