Topics
کچھ
وقفہ نیند لینے کے بعد آدمی بیدار ہو جائے تو اس کا شعور اس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ
غیبی تحریکات کو آسانی سے قبول کر لیتا ہے۔ فجر کی نماز اللہ تعالیٰ کے ساتھ رابطہ
قائم کرنے کی پہلی سیڑھی ہے اور تہجد کی نماز خالق کائنات سے قریب ہونے کی آخری
سیڑھی ہے۔ یہی صورت الصلوٰۃ معراج المومنین ہے۔ تہجد کی نفلیں ادا کرنے والا بندہ
آسمانوں کی سیر کرتا ہے، فرشتوں اور جنات کی دنیا اس کے سامنے آ جاتی ہے۔ تہجد کی
نماز ایک پروگرام ہے اس بات کے لئے کہ انسان اپنے خالق کو جان لے، پہچان لے اور اس
سے قریب ہو جائے۔
تہجد
کی نفلیں قرب الٰہی کا سب سے زیادہ مؤثر ذریعہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی
اللہ علیہ و سلم کے ذریعے بشارت دی ہے کہ جب بندہ نوافل کے ذریعے میرا تقرب چاہتا
ہے، میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں کہ وہ مجھ سے پکڑتا، مجھ سے چلتا اور مجھ سے
دیکھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تہجد کی نفلیں فرض نمازوں کی طرح ادا
فرمائی ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی