Topics
حضرت علی کرم اللہ وجہہ جب نماز کا ارادہ کرتے تو آپؓ کے بدن پر لرزہ طاری ہو جاتا تھا اور چہرے کا رنگ بدل جاتا تھا۔ آپؓ فرمایا کرتے تھے ’’اس امانت کو اٹھانے کا وقت آن پہنچا ہے جسے آسمانوں اور زمین کے سامنے پیش کیا گیا لیکن وہ اسے اٹھانے کی ہمت نہ کر سکے۔‘‘
حضرت علیؓ کی ران میں ایک تیر لگا اور آر پار ہو گیا۔ جب تیر نکالنے کی کوشش کی گئی تو آپؓ کو بہت تکلیف محسوس ہوئی۔ کسی صحابیؓ نے مشورہ دیا کہ تیر اس وقت نکالا جائے جب آپؓ نماز میں ہوں۔ چنانچہ آپؓ نے نماز کی نیت باندھی اور اس حد تک یکسو ہو گئے کہ گرد و پیش کی کوئی خبر نہ رہی۔ تیر کو نہایت آسانی کے ساتھ نکال کر مرہم پٹی کر دی گئی اور آپؓ کو تکلیف کا قطعاً احساس نہ ہوا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی