Topics

زندگی آواز ہے ۔اکتوبر2025


آج کی با ت

        

         زندگی آواز ہے ۔ آواز تصورات کا خول ہے ۔ خول میں آواز کی شکل میں تقا ضے ہیں ۔ تقاضوں سے زندگی کا مظا ہرہ ہو تاہے ۔مظا ہر ہ بذاتِ خود آواز ہے ۔ ازل کو یا د کیجئے جب اللہ تعالیٰ نے "کن " فر ما یا اور کائنات وجو د میں آئی ۔ ابد کا تصور کیجئے جب آواز کے ساتھ کا ئنا ت اُس حالت میں واپس چلی جا ئے گی جس حا لت میں ظا ہر ہو نے سے پہلے تھی۔

         کا ئنا ت کیا ہے ۔ ؟ آغاز سے اختتا م تک آواز کے مدّو جزر کا سفر ہے ۔ جو طول ِ مو ج  میں ظا ہر ہو تا ہے ۔ جب آواز کی لہروں میں طول کم یا بہت کم ہو تا ہے ، تصورات محدود نگا ہ سے اوجھل ہو جا تے ہیں اور جہاں لہروں میں طول بڑھتا ہے ۔ خط و خال نگا ہ کی حد میں آجا تے ہیں ۔ طول ، مثلث کو ظا ہر کر تا ہے جب کہ مثلث پر دائرہ محیط ہے ۔

         قابلِ قدر دوستو، بزرگو، طالبا ت و طلبا اور اساتذہ کرام، "آج کی با ت" سمجھ کر پڑھئے اور پڑ ھ کر سمجھئے رونہ ذہن کے نشیب و فراز میں بات بھول کے خا نے میں چلی جا ئے گی۔

         آواز کی لہریں طولِ موج میں سفر کر تی ہیں ، ایک دائرے سے گزر کر دوسرے دائرے میں داخل ہو تی ہیں ۔ اس طر ح ایک حرکت دائرے  میں نظر آتی ہے اور ایک حرکت طوالت میں چلتی ہے۔ دیکھ کر بھی نہ دیکھنے والا طولا نی حرکت کی محوری حرکت کو نہیں دیکھتا، دونوں کو الگ سمجھتا ہے حالاں کہ طولا نی حرکت، محورمیں رہنے کی وجہ سے قائم ہے۔

         آپ نے دیکھا ہے ۔ کیا غو ربھی کیا ہے کہ جب موج یا لہر کی طوالت بڑھتی ہے تونظر مو ج سے ہٹ جا تی ہے ، قسم قسم کی تصویریں نظر آتی ہیں اور جب طول یا طوالت کم سے کم ہو تی ہے تو مو ج دائرہ دردائرہ نما یاں ہو جا تی ہے ۔۔؟ طو ل پر نگا ہ رکھنے سے فہم و فکر مفلوج ہوتی ہے جب کہ دائرہ نظر کو لا محدودیت سے متعارف کراتا ہے ۔ روحا نیت میں طول کو مخلوقات سے تشبیہ دی جاتی ہے اور دائرہ،اللہ تعالی ٰ کی صفت ِ محیط کا استعارہ ہے۔

         " اللہ ہے جس نے سات آسمان بنا ئے اور اسی کی مثل زمینیں بھی۔ اس کا حکماان کے درمیان نازل ہوتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے اور اس کا علم ہر شے پر محیط ہے۔" (الطلاق :۱۲)

..__________________________..

         آواز ساز ہے جو لا شما ر اقسا م کی Hertz یا طول ِ مو ج میں ظا ہر ہو کر زندگی کی کیسی کیسی دُھنیں ترتیب دیتی ہے ۔کہیں اس دُھن سے پہا ڑ مظہر بنتے ہیں ، کہیں با دل ، ہوا ، بارش ، سبزہ زار ، کویل، بلبل ، گلا ب ، آدمی اور کہیں انسان ۔ ہر دُھن مخصو ص فریکوئنسی یا طولِ موج پر مشتمل ہے۔جب یہ تما م فریکوئنسیاں"زمین اسکرین " پر ظا ہر ہو تی ہیں توتصویریں نظر آتی ہیں ۔ ان تصویر وں میں زندگی کا ساز ہے جو بجتا ہے لیکن بے آواز ہے۔

         "وہی تو ہے جو تمہاری ماؤں کے رحموں میں تمہا ری صورتیں ، جیسی چاہتا ہے ، بنا تا ہے ۔ اس زبر دست حکمت والے کے سوا اور کو ئی معبو د نہیں ہے ۔ " (اٰل ِ عمرٰان :۶)

         آدمی تصویروں کو حرکت میں دیکھتا ہے  لیکن حرکت جس آواز پرمتحر ک ہے ، اسے نہیں سنتا ، سنتا ہے تو غور نہیں کرتا۔ آواز اس کے لئے بے آواز ہو جاتی ہے ۔

         کو ئی کام ، کو ئی حرکت آواز کے بغیر واقع نہیں ہو تی ۔ مثلاً ہم بیٹھے ہو ئے ہیں ، ذہن کی اسکرین پر آہٹ ہوتی ہے ۔ یہ لا شعو ر کی آہٹ ہے جسے ہم خیال کہتے ہیں ۔ خیال کاہلکا خاکہ بنتا ہے جو بعد ازاں گہرا ہو کر تصور میں ڈھلتا ہے ۔ احسا س جب تصور کے احساس سے ملتا ہے تو اسے ہم مظا ہر ہ کہتے ہیں ۔ مظا ہرے کو اپنی طرح چلتا  پھرتا، کھاتا پیتا، سوچتا اور زندگی کے تقا ضے پو رے کرتا دیکھتے ہیں لیکن کہاں دیکھتے ہیں۔۔۔ اس پر دھیا ن نہیں دیتے۔

         ہر شے آواز سے جڑی ہو ئی ہے  اور اسی کی لہروں پر شے کا تشخص قا ئم ہے ۔ فلم یا ڈرامے کی مثا سے سمجھنا آسان ہے ۔ جس طرح فلم کے سارے کر دار فلم نویس کے ذہن کی آواز ہیں ، اسی طرح زندگی بھی وقت کی بسا ط پر چلنے والی تصویروں سے بنی فلم ہے ۔ ہر کردار زندگی کی آواز ہے۔ جب آواز کی لہریں زندگی کی اسکرین سے ٹکراتی ہیں توجس ترتیب میں پھیلتی اور سمٹتی ہیں ، سمٹ کر پھر پھیلتی ہیں ۔۔۔ ایک دنیا نگاہوں کے سامنے آجا تی ہے۔ جب تک آواز کی لہریں خا ص ترتیب میں رہتی ہیں ، مناظر اسکرین پر نظر آتے ہیں لیکن جب ترتیب شدہ لہروں کی سمتوں کی نفی ہو تی ہے تو آواز موجود رہتی ہے ۔ مگر لہروں کے علم سے نا واقف شخص کی نگا ہ سے مناظر اوجھل ہو جاتے ہیں ۔

..__________________________..

 

         الہا می کتابوں اور آخر ی آسما نی کتا ب قرآن کریم میں آواز کے تخلیقی رموز بیا ن ہو ئے ہیں ۔ ان میں ایک واقعہ ابوالانبیا حضر ت ابراہیم ؑ کا ہے ۔ خالق ِ کا ئنا ت اللہ کا ارشا دہے،

                  "اور جب ابراہیمؑ نے کہا تھا کہ میرے ما لک! مجھے دکھادیں، آپ مرُدوں کو کیسے زندہ کرتے ہیں؟ فرما یا ، کیا توایما ن نہیں رکھتا؟ اس نے عرض کیا، ایما ن رکھتاہوں مگر دل کا اطمینا ن درکا رہے۔ فرما یا ، اچھا ، تو چار پرندے لے اور ان کواپنے کر لے پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ایک ایک پہا ڑ پر رکھ دے پھر ان کو پکا ر۔ وہ تیرے پا س دوڑے چلے آئیں گے ۔ خوب جان لے کہ اللہ نہا یت با اقتدار اور حکیم ہے ۔ " (البقرۃ:۲۶۰)

         بارگا ہ ِ الہٰی میں حضرت ابراہیم ؑ نے حق الیقین کے لئے عاجزانہ درخواست کی ۔ اللہ تعالیٰ نے درخواست قبول فرما ئی ۔ خالقیت اور قدرت کا مظاہر ہ اور مشا ہدہ ہوا۔ اس قصے میں یقین کے اعلیٰ درجے کا اصول  و حصول ہے ۔ اس کے ساتھ ہی آواز کے رموز بیا ن ہوئے ہیں ۔بنیا دی نکا ت سے پر دہ اٹھایا جا ئے تو با ت یہ ہے کہ،

·      پہلا نکتہ انسیت اور ما نوس آوازہے۔

·      دوسرانکتہ آواز میں زندگی ہے۔

·      تیسرا نکتہ حافظہ یا ریکا رڈ ہے ۔ حا فظے یا انسیت کی بنا پر آواز کی پہچان ہے۔

·      چوتھا نکتہ ما دی جسم کی ثانویت ہے یعنی حر کت کا محرک ما دی جسم نہیں ہے۔

·      پانچواں نکتہ یہ ہے کہ جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہو نے ، ریزہ ریزہ ہو نے یا بکھرنے کے بعد بھی روح۔۔ جسم سے تعلق بر قرار رکھتی ہے ۔ یہ تعلق جسم کا شعوربنتا ہے اور ہر عالم میں جسم کے ساتھ رہتا ہے ۔ اسی شعور  کی بنا پر پرندوں کے ٹکڑے اپنے باقی اعضا سے ملے اور ایک قالب ہوکر دوبا رہ پرندے بنے۔

·      ..__________________________..

یہ تحریر "اندر میں" کی آواز ہے ۔قارئین خواتین و حضرات اسے پڑھتے ہیں تو کانوںمیں مانوس آواز گونجتی ہے ۔ آپ جا نتے ہیں کہ آواز کس کی ہے اور ما نوس آواز کی راہ نما ئی میں الفاظ پڑھتے ہیں ۔ آپ نہیں پڑھتے ، آواز پڑھتی ہے ، آپ سنتے ہیں اور سر دُھنتے ہیں ۔

     آواز ، الفاظ کے ساتھ سفر کر تی ہے اور تصورات کا خول بن جا تی ہے ۔ الفاظ چھو ٹے بڑے طولِ موج میں آواز کی مشّکل لہریں ہیں ۔ ان کو بے جا ن مت سمجھئے ، یہ آواز کی بساط پر زندہ ہیں اسی لئے تحریرچاہے آج کی با ت ہو یا کل کی، جب پڑھی جاتی ہے تو مفہوم حرکت میں آتے ہیں اور اندر میں اسکرین پر تصویریں بناتے ہیں ۔ تصویر ہو یا تحریر۔۔۔ جس آواز سے تخلیق ہو ئی ہے ، وہ آواز کا غذ پر تحریر اور ذہن میں تصویر سے منسلک ہو تی ہے۔

اللہ حافظ

خواجہ شمس الدین عظیمی

..__________________________..

          محترم قارئین ! جو قوانین اند رمیں اسکرین پر روشن ہو ئے، لکھ کر بھیجئے۔

          "ما ہنا مہ قلندر شعور" شکر یہ کے ساتھ شا ئع کرے گا۔   (ادارہ)

..__________________________..

۱۔ لہر کی طوالت (Wavelenght

       ۲۔تخلیقا ت

       ۳۔ Axial or Circular motion 

۴۔ Linear motion

 

Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔