Topics

ڈائی مینشن ۔ منفی اور مثبت چارج ۔ ماہنامہ قلندر شعور۔جولائی 2019

 

خا لق واحد احد اور مخلو ق کثر ت ہے ۔ کثر ت میں ہو نے کے با وجو د مخلو قات میں تصا دم نہیں اس لئے کہ ہر مخلو ق کی مقدا ر مقر ر ہے اور بنا نے والا ایک ہے ۔ مقدا روں کے تعین سے ایک شے دوسری شے میں داخل ہو کر بھی منفرد رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ     فرما تے ہیں ،

اللہ رات کو دن میں داخل کر تا ہے اور دن کو رات میں داخل کر تا ہے اور زندہ کو مرد ہ سے   نکا لتا ہے اور مر دہ کو زندہ سے نکا لتا ہے اور جسے چا ہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔ (اٰل عمرٰان :۲۷)

رات ، دن ، زندگی اور موت  — نظا م ِ کا ئنا ت کے بنیا دی ستو ن ہیں ۔

رات اور دن حوا س ہیں جب کہ زندگی اور مو ت کی تعر یف ایک حر کت کا دوسری حر کت میں ، ایک دور کا دوسرے دور میں اور ایک عالم کا دوسرے عالم میں منتقل ہو نا ہے  زندگی دوسرے  عا لم میں منتقل ہو نے سے ، پہلے عالم میں ڈا ئی منیشن (لبا س ، خدوخا ل ) نظروں سے اوجھل ہو جا تی ہے لیکن فرد کا ریکا رڈ مو جو د ہے ۔

          رات لا شعو ر اور دن شعور ہے ۔ لا شعو ر میں روشنی منفی درجہ میں رہتی ہے ، دن میں مثبت در جہ میں داخل ہو جا تی ہے  ۔ منفی سے مرا د اسپیس کا سمٹنا ہے جب کہ مثبت میں اسپیس پھیلتی ہے  ۔ رات دن اور دن رات بنتا ہے ، کبھی شعو ر مغلو ب ہو تا ہے اور کبھی لاشعور پر دہ میں رہتا ہے ، مثبت منفی میں داخل ہوتا ہے اور منفی مثبت بن جا تا ہے ۔ اس طر ح زندگی آگے بڑھتی ہے اور وقت اور فا صلہ زیر بحث آتا ہے ۔ غالب مغلو ب ہو تے وقت جس مقا م پر یہ عنا صر ملتے ہیں ، وہ نیوٹرل ہے ۔  نیو ٹر ل ایسا نقطہ ہے جہا ں منفی اور مثبت چار ج ایک ہیں۔

          قار ئین ! انفرا دی اور اجتما عی طور پر خط کشیدہ جملہ پر تفکر کیجئے ۔

          مثبت میں حواس تقسیم ہو تے ہیں ، تقسیم کے معنی ایک شے کا کثر ت میں ہو نا ہے ۔ منفی میں کثر ت کی نفی ہو تی ہے اور حواس ایک نقطہَ ذہنی بن جا تے ہیں ۔ اس کی مثا ل خوا ب اور بیدا ری ہے ۔ خوا ب کی دنیا بتا تی ہے کہ بیدا ری میں حواس کی تقسیم مفروضہ ہے — فرددونوں حا لتوں میں اندر کی آنکھ سے دیکھتا ہے۔

• • ———————— • •

          بنیا دی حواس پا نچ ہیں جن سے آدمی واقف ہے لیکن نا واقفیت اس لئے ہے کہ فر د نہیں جا نتا بظا ہر حواس پا نچ میں تقسیم ہو کر بھی با طن میں ایک ہے۔

توجیہہ: سننے کی حس کا م نہ کر ے تو نظر کا زاویہ نہیں بنتا ، شے کی فہم نہیں ملتی ، ہمیں محسوس نہیں ہو تی اور آواز نہ سننے کی وجہ سے فر د بیا ن کر نے کے قا بل نہیں ہو تا ۔ آپ کہیں کہ کیا ہوا اگر وہ سن نہیں سکتا، ہا تھ لگا کر محسوس کر لے گا یا دیکھ کر فہم حا صل ہو حا ئے گی ۔ جوا ب یہ ہے کہ سننے کی حقیقت صر ف کا نو ں سے سننا نہیں — بتا نا یہ ہے کہ پا نچ بنیا دی ڈائی مینشن درا صل ایک حس میں مو جو د ہیں جس کو سما عت یا آواز کہا جا تا ہے ۔

          سما عت — لہروں کا ذہن کی اسکرین پر بکھر نا ہے ۔ درحقیقت یہی عمل دیکھنا ، سمجھنا ، محسو س کر نا اور بو لنا ہے ۔

• • ———————— • •

          لا شعور (منفی)  میں ڈائی مینشن مغلو ب اور شعور (مثبت ) میں غالب ہیں ۔ مغلو ب ہو نے سے خدوخا ل ختم نہیں ہو تے ۔ بنیا د غالب ہو تی ہے ۔ بنیا د کیا ہے —؟

          زمین ایک ہے مگر تعمیرا ت (ڈا ئی مینشن ) سے مختلف نظر آتی ہے ۔ کہیں تعمیر پہا ڑوں کی شکل میں ہے ، کہیں میدا نی علا قہ اور ہر ے بھر ے میدا ن ہیں ، کہیں با غا ت اور کھیت کھلیا ن ہیں ، کہیں دلدل ہے ، کہیں خشک اور پتھر یلی زمین ہے ، کہیں بلندو با لا عما رتیں اور چھو ٹے بڑے مکا نا ت ہیں اور کہیں زمین پر سمندر ہے ۔

          عما ر ت کو ئی بھی ہو، تعمیر سے پہلے مضبو طی کے لئے مخصو ص رقبہ پر بھرا ئی کر کے سطح ہموار کی جا تی ہے ۔ اگر فر د خو د کو دیکھے بغیر ہمو ا ر سطح کو دیکھے تو آگے پیچھے ، دائیں با ئیں اور اوپر نیچے کا فر ق مٹ جا تا ہے ۔

تجر بہ:  کھلے میدا ن میں کھڑ ے ہو کر زمین کی طرف نظر جما ئیں ۔ جب تک ذہن میں اپنا آپ رہے گا، آپ کو زمین پر سمتیں نظر آئیں گی ۔ ذہن خو د پر سے ہٹنے سے بشمو ل  زمین کے سمتوں پر پر دہ آجا ئے گا۔

• • ———————— • •

          مٹھا س اور نمک دو ڈائی منیشن ہیں جو شعو ر اور لا شعو ر میں توازن  کے لئے ضرور ی ہیں ۔ یہ نظر نہیں آتیں جب کہ مقدا ر کم ہو نے پر محسو س ہو تی ہیں اور ایک دوسرے میں مو جو د ہیں ورنہ مٹھا س کو مٹھا س اور نمک کو نمک نہیں کہہ سکتے ۔ نمک اور مٹھا س دونوں اطلا ع ہیں ۔ نمک کی اطلا ع نہ ملے تو مٹھا س کی اطلا ع بھی ختم ہو جا ئے گی ۔

          آدمی پر مثبت چا ر ج غالب ہے اور نمک شعو ری اعتبا ر سے منفی چا ر ج ہے ۔ منفی چا ر ج سے واقف ہو نے کا مطلب شعو ر سے الگ چیز سے واقف ہو نا ہے اس لئے نمک کی مقدار میں اضا فہ سے شعو ر پر دبا وَ بڑھتا ہے اور لا شعو ر کا غلبہ ہوتا ہے ۔ اگر استا د کی راہ نما ئی کے بغیر نمک کی مقدار بڑھ جا ئے تو شعو ر متا ثر ہو تا ہے ۔

          مٹھا س ثقل (gravity) کو بیلنس رکھتا ہے اور نمک سے گریویٹی کم ہو تی ہے ۔

          جسم میں دونوں کی مقر ر مقداروں کا ہو نا ضرور ی ہے ۔ جب شعو ر میں نمک کی زیادتی اور کمی کو برداشت کر نے کی سکت نہ ہو تو ہا ئی بلڈ پریشیر لا حق ہو تا ہے ۔

          اس دنیا میں جو اجز ا ہما ری غذا بنتے ہیں اس میں نمک کی مقدار مٹھا س کے مقا بلہ میں کم ہے ۔ نمک کی خصو صیا ت میں لا شعور ی کیفیات کا غلبہ ہے—مقدا ر میں اضافہ سے شعو ر دبا وَ محسو س کر تا ہے یعنی شعو ر کی مقدا ریں کم ہو کر لا شعور کی مقداروں سے جا ملتی ہیں اور اس کے لئے جسم تیا ر نہیں ہے ۔ کیوں کہ جسم ڈا ئی مینشن سے واقف ہے اور نمک ڈا ئی مینشن میں رہتے ہو ئے ڈا ئی مینشن سے آزا د ہے ۔

• • ———————— • •

 

چیزوں کو سمتوں میں دیکھنے کی وجہ فر د کا خو د ڈا ئی مینشن میں ہو نا ہے ۔ اس لئے کہ سمتیں زمین میں نہیں— ذہن میں ہیں ۔ زمین میں شے کی بنیا د بھی ہے ، وہ نظر کیوں  نہیں آتی —؟ ذہن بنیا د کے بجا ئے ڈائی مینشن سے واقف ہے اور ہم ذہن کے دیکھنے کو دیکھتےہیں ۔

          ایک حس کو پا نچ میں تقسیم کر کے حالا ت و واقعات کو دیکھنے کا نتیجہ یہ ہے کہ فر د خو د کو دیگر افرا د سے اور حواس کو ایک دوسرے سے الگ سمجھتا ہے ۔ دیکھنے کے عمل پر غور کیا جا ئے تو انکشا ف ہو تا ہے کہ کو ئی شے اس وقت نظر آتی ہے جب ہم اپنی ڈا ئی مینشن کی نفی کر کے دوسرے شے کی ڈا ئی مینشن میں داخل ہوں۔ یعنی لبا س کے فر ق سے قطع نظر دونوں اجسا م میں نو ر موجود ہے جس سے واقف ہو کر فرد ما دی ڈائی مینشن سے آزاد ہو نے کے فارمولے سے واقف ہو سکتا ہے۔

اللہ حا فظ

خوا جہ شمس الدین عظیمی

جو لا ئی -202

 

٭ آخری جملہ کو پا نچ مرتبہ غو ر سے پڑھئے۔


Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔