Topics

ایمان اور اسلام۔ماہنامہ قلندر شعور۔مارچ 2019


 

ابدالِ حق قلندر بابا اولیا ؒ کے چالیسویں عرس کے موقع پر حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کا خطاب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 

’’   تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا رب ہے ۔ نہایت مہربان اور رحم  فرمانے والا ہے۔ روز جزا کا مالک ہے ۔ ہم آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں اور آپ سے مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں سیدھا راستہ دکھائیں ، ان لوگوں کا راستہ جن پر آپ نے انعام فرمایا ، جو معتوب نہیں ہوئے اور جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں۔‘‘ (الفاتحہ)

                محترم بزرگو، بہت عزیز ، دل سے پیارو، دوستو، بیٹو، بیٹیو، حاضرین مجلس اور وہ تمام صاحبان بصیرت خواتین و حضرات جو اس مجلس میں تشریف فرما ہیں، اللہ اور اللہ کے رسول  ؐ کے پرستار و اور مشن کے قافلو! اسلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔

                محترم دوستو! مجھے یاد بھی نہیں کہ کتنی مرتبہ آپ حضرات تشریف لائے، حاضری کی سعادت بخشی، اللہ اور اللہ کے رسول  ؐکی باتیں سنیں، انتہائی مخلصانہ، دوستانہ کوشش او رجدوجہد سے ان باتوں کو پھیلایا اور سب سے بڑی بات یہ ہے حضور اکرمؐ کے مشن کی آبیاری میں آپ نے دامے

، درمے ، سخنے کوشش کی۔ ان مخلصانہ کوششوں کو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایا ہے۔

                آج کی مبارک محفل اس بات کی سند ہے کہ رسول اللہ ؐ  کی نسبت سے ، حضور قلندر بابا اولیا ؒ کے علوم کی روشنی میں جو رسول اللہ ؐ کا علم ہے،

ہم اسی طرح جدوجہد کرتے رہیں گے اور اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ کام یابی سے ہم کنار کرتا رہے گا۔ انشاء اللہ۔

’’ جو لوگ ہمارے خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے اور یقیناً اللہ نیکوکاروں ہی کے ساتھ ہے۔‘‘ (العنکبوت:۶۹)

                اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ جدوجہد کرتے ہیں ، میرے لئے مخلصانہ طرزوں میں، میں نے لازم کر لیا کہ میں اپنے بندوں کو صراط مستقیم پر قائم رکھوں گا۔ اور میرے بندے جنہوں نے یوم ازل میں وعدہ کیا ہے، الست بربکم کے جواب میں قالو ابلیٰ کہا ہے۔۔۔ وہ ہمیشہ میرے مشن کو ، میرے پیغمبروں کے مشن کو جاری ساری رکھیں گے۔ الحمد اللہ ۔۔ اللہ کا انعام اور فضل وکرم ہے کہ ہم پیروں پیروں چل رہے ہیں لیکن کامیابی روشن نظر آ رہی ہے۔

                ہماری کامیابی کیا ہے۔۔؟ کامیابی یہ ہے کہ ہم اس ذات اعلیٰ کو پہچان لیں جس نے ہمیں تخلیق کیا ہے، اس ذات اعلیٰ کو جان لیں جس نے ہمارے لئے رزق کا اہتمام کیا ہے۔ ماں کے پیٹ میں آنے کے بعد پہلے دن سے رزق کی فراہمی، پیدائش کے بعد ماں کے سینوں کو دودھ کی نہریں بنانا، والدین کے دل میں محبت ڈالنا ، تربیت کا جذبہ پیدا کرنا، اللہ اور رسول ؐ کی باتوں کو اولاد کے ذہن میں نقش کر دینا۔۔یہ  اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔

                الحمد اللہ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے ایسا مرشد عطا فرمایا جس کا مشن یہ ہے کہ اللہ کا عرفان حاصل ہو، اللہ کو پہچانا جائے اور اس بات کو سمجھنا ضروری  قرار دے دیا جائے کہ آدمی کیوں پیدا ہوتا ہے؟ اس کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟ ایک دن کا بچہ جب دو دن اور دو دن کا بچہ پانچ دن کا ہوتا ہے تو عمر کا یہ گھٹنا بڑھنا کیا ہے۔۔۔؟

                آج تک کوئی بیان نہ کر سکا کہ جو گھٹنے والی چیز ہے وہ گئی کہاں، ہمیں نظر کیوں نہیں آتی اور جو بڑھنے والی چیز ہے وہ کہاں سے آرہی ہے ہمیں نظر کیوں نہیں آتی۔۔۔؟دس سال کے الٹ پلٹ میں جو دس سال غیب ہوئے وہ کہاں ہیں۔۔۔؟ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ پیدائش کے بعد اب تک وہ کتنا ردوبدل ہوا اور ردوبدل کا یہ عمل کہاں غائب ہوگیا۔۔۔؟

                ہم خوش ہوتے ہیں صاحب ہمارا بچہ ماشاء اللہ دس سال کا ہو گیا ہے۔۔ یہ کون سا حساب ہے کہ ہر ہفتہ بدل جاتا ہے۔۔؟ ہمارا ذہن اور حافظہ اتنا کمزور ہے کہ بڑی سے بڑی گنتی کو سات دن کے اندر شمار کر کے قیامت تک کا حساب لگا لیا ہے۔ جمعہ اتوار۔۔ مہینہ تبدیل ہوگئے،جمعہ اتور ۔۔سال بدل گئے۔۔۔۔جمعہ اتور۔۔۔ موسم تبدیل ہو گئے۔۔۔ لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ سات دن کا ہیر پھیر کیا ہے؟ 30 یا 31 دن کا مطلب کیا ہے؟ 30دن کہاں گئے؟

                بچہ سے پوچھیں تم کتنے سال کے ہو؟ وہ کہے گا میں 20 سال کا ہوں۔پوچھیں 20سال کہاں گئے؟ وہ کہے گا پتہ نہیں۔ جب آپ کو پتہ ہی نہیں تو آپ 20سال کے کیسے ہو گئے۔۔؟

                20سال کے ہر دو رخوں میں سے ایک رخ ظاہر ہو ا ، دو رخ غائب ہوگئے۔ آج غائب کل حاضر ، پرسوں غائب پھر حاضر ۔ کبھی غور کیا کہ عمر کیا ہے۔۔۔؟

                ہم سالوں کی تعداد کو عمر کہتے ہیں۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ میری عمر کے ساٹھ یا ستر سال کہاں غائب ہوگئے۔۔۔ وہ کہاں موجود ہیں۔۔؟

اگر وہ موجود نہیں ہیں تو آپ ستّر سال کے کیسے ہوگئے۔۔۔؟کیا کوئی شے، عمر کا کوئی مرحلہ ، کوئی وقفہ ایسا نظر آتا ہے جو مستقل ہو۔۔۔؟ دن ہو جاتا ہے اور رات ہو جاتی ہے، پھر دن ہو جاتا ہے پھر رات ہو جاتی ہے۔ ہمیں اس بات کا ادراک کیوں نہیں ہے دن کہاں گیا اور رات کہاں سے آرہی ہے۔۔۔؟

                عمر کے بارے میں سوچیں تو ایک ہی بات نظر آتی ہے کہ سب غیب شہود ہے۔ہم سمجھ رہے ہیں ہم اتنے سال کے ہوگئے ، بھئی وہ اتنے سال کہاں گئے۔۔۔؟ آخر ہم آتے کہاں سے ہیں پھر ایک دم غائب کیوں ہو جاتے ہیں۔۔۔؟ بات سمجھ میں آگئی۔۔۔؟

                موضوع آگے بڑھاؤں یا آپ مزید سمجھنا چاہتے ہیں۔۔۔؟آپ کیا سمجھے یہ بتا دیں۔ کبھی خیال آیا ہے ہم جا کہاں رہے ہیں اور کہاں سے آرہے ہیں۔۔۔؟ کیا ہم پیدائش سے پہلے یہاں تھے۔۔۔؟ (خواتین و حضرات نے ایک آواز میں کہا: نہیں)

                تو کہاں تھے۔۔۔؟ (حاضرین نے کہا: غیب میں)

                غیب کا پتہ ہے کیا ہے غیب۔۔؟ کسی نے دیکھا ہے۔۔۔؟ آپ تو اپنی بنیاد سے واقف نہیں کہ ہم کہاں سے آئے، کہاں جا رہے ہیں۔

ہم غیب سے آئے ہیں ، غیب میں جا رہے ہیں پھر غیب سے آتے ہیں پھر غیب میں جا رہے ہیں، پھر غیب سے آتے ہیں پھر غیب میں جا رہے ہیں، پھر غیب سے آتے ہیں پھر غیب میں جا رہے ہیں۔ آخر غیب میں ہو جاتے ہیں۔

                کیا یہ زندگی کے شب و روز کی کہانی نہیں ہے۔۔۔؟ کیوں نہیں سوچتے۔۔۔؟

                جب ہم آتے ہیں تو جسم پہ کپڑا نہیں ہوتا۔۔۔مرتے ہیں تو جسم پر سے کپڑے قینچی سے کاٹ لیے جاتے ہیں۔کوئی آدمی کوٹھی بنگلہ ، سرمایہ یا اولاد کو ساتھ لے گیا؟سوال یہ ہے کہ وہ بچہ جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے عطا کیا وہ کہاں سے آیا۔۔۔؟  (حاضرین نے کہا: غیب سے)

                غیب کیا ہے، کہاں ہے۔۔۔دو دفعہ غیب میں الٹ پلٹ کے بعد ایک دفعہ ظاہر ہونا کیا ہے؟ ہم کہتے ہیں کہ بھوک لگ رہی ہے۔ بھوک تقاضا ہے، تقاضا پورا ہوا اور آپ بھول گئے ۔ سو کر اٹھتے ہیں پھر بھوک لگتی ہے۔ کھانے پینے کا تقاضا کیا ہے۔۔؟ اندر ایسی کو ن سی مشین ہے جو کہتی ہے کہ روٹی کھا۔ بھوک کی آواز آپ نے سنی۔۔؟ آدمی مرتا ہے تو تقاضے کہاں چلے جاتے ہیں۔۔۔؟

                جتنے دانش ور پیدا ہوئے آج تک کوئی نہیں بتا سکا کہ آنے والا آدمی کہاں سے آیا اور جانے والا آدمی کہاں گیا۔۔۔؟قبر کھول کے دیکھ لو وہاں مٹی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔ مٹی سے جان دار رشے بنانے ولا کون ہے۔۔۔؟  کیا فارمولا ہے۔۔۔؟  آنکھ، ناک، کان ،گائے، کبوتر، چیونٹی سب کے ہوتے ہیں۔ وہ کون مصور ہے جس نے چھوٹی سے چھوٹی چیز جو نظر نہیں آرہی اس میں بھی آنکھ بنائی اور بڑی سے بڑی چیز پہاڑ میں بھی۔۔؟

…………………………

’’ ہم نے یہ امانت آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کو پیش کی تو اسے اٹھانے کے لئے تیار نہ ہوئے

 اور اس سے ڈر گئے مگر انسان نے اسے اٹھا لیا۔ بے شک وہ ظالم اور جاہل ہے ‘‘۔ (الاحزاب: ۷۲)

                یعنی پہاڑوں کے اندر جو سمجھ ہے ، زمین کے ذرّات میں جو فہم ہے، اور جتنی مخلوقات ہیں ان کے اندر عقل ہے، وہ سمجھ گئے کہ یہ امانت ہم نہیں اٹھا سکتے۔ نوع آدم نے جلد بازی کی۔

                اللہ کی امانت اس کے پاس ہے۔جب امانت ہے تو وہ اللہ کا نائب ہے۔اللہ کی امانت حاصل ہونے کے بعد وہ جاہل اور ظالم کیوں ہے۔۔؟ آج تک لوگوںکو اس بات کا مکمل طور پر ادراک نہیں ہوا کہ آدمی ، آدمی ہے یا انسان ہے۔۔؟ آدمی بھی آدمی ہے انسان بھی آدمی ہے۔

                قرآن کریم میں آدم کی پیدائش کی تاریخ دیکھ لو۔ اللہ تعالیٰ نے آدمی کے لئے فرمایا ہے کہ سڑے ہوئے گارے سے، کیچڑ سے، تعفن سے، گندی سے گندی چیز جو ہو سکتی ہے ، اس سے تخلیق کیا۔ اور انسان کے بارے میں کیا ہے۔۔۔؟

’’انسان ہماری بہترین صناعی ہے، اور یہ اسفل سافلین میں پڑا ہوا ہے۔‘‘

                اللہ کا امین (نائب) اسفل سافلین میں تو جا نہیں سکتا۔ یعنی آیت کے اگلے حصہ میں آدمی کا ذکر ہے۔آپ کھانا کھاتے ہیں، دو دن کھانا رکھ کر دیکھ لیں، اس کی Baseآپ کے سامنے آجائے گی۔ کیا وہ سڑ نہیں جائے گا۔۔؟ اس کی خوش بو آئے گی یا بدبو آئے گی۔۔۔؟ اگر آپ دو دن پہلے اسے کھا لیتے ہیں تو آپ نے کیا کھایا۔۔۔؟ اس کی Baseکیا ہوئی۔۔؟ خوش بو یا بد بو۔۔۔؟  ( حاضرین نے جواب دیا : بد بو)

                جس مادے سے تخلیق ہے اگر وہ جسم پر لگ جائے تو جب تک اسے دھوئیں گے نہیں، چین نہیں آتا۔ کیا ایسا نہیں ہے۔۔۔؟ آدمی کی تخلیق کیا ہوئی۔۔؟ (حاضرین نے کہا: سڑاند)

                آدمی مر جاتا ہے تو ایک یا دو دن کے بعد کیا آپ اسے گھر میں رکھ سکتے ہیں؟ آدمی کی اصل کیا ہوئی۔۔؟ اللہ تعالیٰ نے اس سڑاند کو دبانے کے لئے اپنی امانت ’’ اسما کا علم ‘‘ پیش کیا۔

                کبھی کسی سڑے ہوئے جسم کو خواب میں دیکھا؟ اس میں بدبو آتی محسوس کی؟ پیدائش سے 90, 80 سال تک بدبو اور سڑاند کا احساس نہیں ہو؟ دو دن نہ نہایئے پھر دیکھیئے۔

                اللہ تعالیٰ نے اس سڑاند کو اچھی طرح تخلیق سے تبدیل کیا اور یہ انسان بن گیا۔ ہم خود کو انسان کہتے ہیں۔ بتایئے موجودہ صورتِ حال میں ہم انسان ہیں یا آدمی ہیں۔۔۔؟

                ( سب نے بیک آواز میں کہا: آدمی)

                اور آدمی کیا ہے۔۔۔؟  ( حاضرین نے کہا : سڑاند ، تعفن)

                اور انسان کیا ہے۔۔؟  ( حاضرین نے کہا: احسن تقویم ۔ اللہ کی بہترین صناعی)

                اب بتایئے گائے کی تخلیق اور آدمی میں کیا فرق ہے۔۔۔؟ کتے کی اور آدمی کی تخلیق میں کیا فرق ہے۔۔؟  پھر کتے، بلی اور آدمی میں کیا فرق ہے۔۔۔؟   لوگ کہتے ہیں آدمی کے پاس عقل ہے، کتے بلی کے پاس عقل نہیں۔ وہ کتا جو خوش بو سونگھ کر مجرم پکڑتا ہے اس کی قیمت کا پتہ ہے آپ کو۔۔۔؟ پچیس لاکھ، تیس لاکھ روپے۔اور آدمی کی کیا قیمت ہے۔۔۔؟

                کیا ہد ہد نے حضرت سلیمان  ؑ کی ملکہ بلقیس سے شادی نہیں کرا دی۔۔۔؟ کو ن سا ایسا کردار ہے جو شادی کے لئے ہم استعمال کرتے ہیں اور ہد ہد نے استعمال نہیں کیا۔۔؟ ہد ہد اڑتا رہتا تھا زمین میں جس جگہ وافر مقدار میں پانی ہوتا، اس کی نشان دہی کرتا تھا اور حضرت سلیمان ؑ کا لشکر اس نشان دہی کے مطابق پڑاؤ ڈالتا تھا۔

                ایک روز حضرت سلیمان  ؑنے فرمایا ، میں دربار میں ہدہد کو نہیں دیکھتا ہوں۔ اگر اس نے غیر حاضری کی معقول وجہ نہیں بتائی تو میں اسے ذبح کر دوں گا۔ہد ہد آیا اور ساری کہانی سنا دی۔ پھر حضرت سلیمان  ؑ کا خط ملکہ کے پاس لے کر گیا  ، ملکہ نے خط پڑھا۔ ہد ہد وہیں بیٹھا رہا۔

                ملکہ نے درباریوں سے مشورہ کیا کہ جس طرح یہ خط آیا ہے اس سے واضح ہے کہ وہ طاقتور بادشاہ ہے، ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ درباریوں نے کہا، گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

                ملکہ بولی ، نہیں تم نہیں سمجھ رہے۔ جس عجیب و غریب طریقہ سے خط آیا ہے اس حساب سے ہرگز مناسب نہیں ہے کہ ہم سلیمان ؑ کے لشکر سے لڑیں۔

                ملکہ نے مشورہ کر کے کہا، میں حاضر ہوتی ہوں تابع دار ہو کر۔۔۔ پرچہ میں لکھ کر ہدہد کی ٹانگ پر باندھ دیا اور ہدہد نے خط حضرت سلیمان  ؑ کو دے دیا۔ حضرت سلیمان  ؑ نے پوچھا ، کوئی ہے جو بلقیس کا تخت اس کے آنے سے پہلے لے آئے۔۔؟

                ایک جن نے کہا، اس سے پہلے کہ دربار برخاست ہو تخت حاضر ہو جائے گا۔ وہاں ایک’’ انسان ‘‘بھی تھا۔ اس کا نام برخیا بتایا جاتا ہے۔

                اس نے کہا، اس سے پہلے کہ آپ کی پلک جھپکے تخت حاضر ہو جائے گا کیوں کہ میرے پاس علم الکتاب ہے۔ یعنی میں قرآن کریم کا علم جانتا ہوں۔حضرت سلیمان  ؑکی پلک جھپکی ، تخت موجود تھا۔کم و بیش پندرہ سو میل کا فاصلہ بتاتے ہیں۔ اور یہ کون کہہ رہا ہے۔۔۔؟ انسان۔

                ہم کیا ہوئے؟ ہم نے کبھی اس بات کا دعویٰ کیوں نہیں کیا__؟ قرآن کریم کا ترجمہ کتنے لوگ جانتے ہیں ذرا ہاتھ اُٹھائیں ۔ ( ہزاروں کے مجمع میں سے ایک فرد نے بھی ہاتھ نہیں اُٹھایا۔)

                جب آپ کو قرآن کا علم حاصل نہیں ہے تو کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں انسان ہوں__؟

                اس علم کی جو اہمیت اور بنیاد ہے کہ آپ پلک جھپکیں، تخت آجائے گا۔ ہم کیا بحیثیت انسان کے اس شخص کی اولاد نہیں ہیں___؟ یہاں ماشاء اللہ میرا خیال ہے شاید ہی کوئی ہو گا جو بی اے، ایم اے یا میٹرک نہ ہو اور پوچھا جائے کہ قرآن کی سب سے چھوٹی سورہ ’’ الکوثر ‘‘ کا ترجم سناؤ، کیا آپ سنا دیں گے__؟ ( مجمع میں مایوس خاموشی تھی)

                اچھا قل اللہ کا ترجمہ سنا دو ___؟ (مجمع خاموش تھا)

                جب قرآن کریم کا معاملہ آتا ہے ، ذہن ختم ہو جاتا ہے ۔ اور جب انگریزی کا مطلب ، گنتی کا مطلب یا کسی اورزبان کا مطلب آتا ہے تو آپ کو سب یاد ہو جاتا ہے۔ قرآن سب نے پڑھا ہے۔ اگر قرآن کی طرح انگریزی پڑھیں ، ہندی پڑھیں، جو بھی پڑھیں، بتایئے ہم کوئی ملازمت کر سکتے ہیں___؟ (حاضرین نے کہا: نہیں کر سکتے)

                جب قرآن کریم کا آپ کو ترجمہ نہیں پتہ، آپ اس سے فائدہ کیسے اُٹھا سکتے ہیں___؟  چوم کے سر پر رکھ دیا ٹھیک ہے ادب کا تقاضا ہے، ہونا چاہئے ۔ آپ انگریزی کی کتابیں پہلی  دوسری دسویں تک کی سر پر باندھ کر سو جائیں اور صبح اُٹھیں گے تو آپ میٹرک پاس ہوں گے! کیا ایسا ممکن ہے__؟

……………………………

                گزشتہ روز روحانی ورکشاپ ہوئی جس کا عنوان  ’’ اسلام اور ایمان ‘‘  تھا۔ اسلام کا مطلب ہے سلامتی کے راستہ پر آدمی چل پڑے۔اور ایمان کا مطلب ہے یقین کامل کے ساتھ سفر شروع کرے تاکہ منزل مقصود تک پہنچ جائے۔ آپ نے انگریزی نہیں پڑھی، آپ کو لندن بھیجا جائے تو کون سی باتیں کریں گے؟ انگریزی سیکھنی پڑے گی ، صرف  ABCD سے کچھ نہیں ہوتا۔

                قرآن کریم کی چھ ہزار چار سو زائد آیات ہیں۔ ہم کتنی آیات کا ترجمہ جانتے ہیں__؟

                  اور جب ہم دوسری زبانیں جیسے آکسفورڈیونی ورسٹی کی جو کتاب ہے، آدھی تو یاد ہوتی ہے سب کو کیوں کہ چار پیسے ملتے ہیں۔ چار پیسے کمانے سے اگر روٹی ملتی ہے تو اماں کے پیٹ میں نو مہینے آپ نے کھانے پینے کی کتنی تنخواہ دی؟ کم از کم تین سال جو بچہ کی بنیاد ہیں، اس وقت آپ نے ایک پیسہ خرچ نہیں کیا۔ ایک روپیہ نہیں کمایا۔اب جب تھوڑی سی عقل آگئی ہے اور زبان بھی دوسرے کی پڑھ لی تو آپ کہتے ہیں کہ کام نہیں کریں گے تو کھائیں گے کہاں سے!

                کام کرنا اس لئے نہیں ہے کہ آپ کو رزق ملتا ہے، یہ اس لئے ضروری ہے کہ آپ کی مشینری میں زنگ نہ لگ جائے۔ ہتھ باندھ دیجئے، ایک ہفتے کے بعد کھولیے، ہاتھ سیدھا نہیں ہوگا۔ حرکت اس لئے ہے کہ مشنیری ہی حرکت والی ہے۔ حرکت ختم__زندگی ختم!

                آدمی مر گیا اس کے منہ میں دودھ ڈالیں، دودھ باہر آجائے گا۔ اگر جسم اصل ہے تو یہ حرکت کیوں نہیں کرتا__؟ اگر تار اصل ہے لیکن کرنٹ نہ آئے تو تار میں بجلی کیوں نہیں ڈورتی__؟

                 غور کرنا چاہئے زندگی ہے کیا___؟

                خواب مرنے جیسی حالت ہے۔ پورا ایک آدمی جسم سے نکلتا ہے اور جسم یہاں پڑا ہوا ہے۔ وہ آدمی کھاتا پیتا ہے ، شادی کرتا ہے، بچے بھی ہو جاتے ہیں۔آنکھ کھلی تو پتہ چلا کہ گھڑی کی سوئی وہیں ہے،  ایک منٹ بھی نہیں گزرا۔ یہ کیا ہے__؟ یہی کہیں گے نا کہ وقت ٹھہر گیا۔ وقت کیا ٹھہرنے کا کی چیز ہے__؟ مشین چل رہی ہے ، کرنٹ نہیں آرہا۔

                کبھی غور کیا ہے کہ سونا جاگنا ، بھوک لگنا اور رفع ہونا پھر بھوک لگنا اور رفع ہونا یہ سب کیا ہے، کیا ان پر آپ کا اختیار ہے__؟

                نیند سے اُٹھایا جاتا ہے تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ ہم تو ساری دنیا کی سیر کر آئے ہیں۔ خواب میں قورمہ ، متنجن یا پلاؤ کھانے کے بعد جب ہم  بیدار ہوتے ہیں تو کیا ہاتھوں سے خوش بو نہیں آتی؟ وہم ہوجائے کہ کیڑے نے کاٹ لیا ، جب آپ اُٹھتے ہیں تو کیا جسم پسینہ میں شرابور نہیں ہوتا__؟ الوژن کیا چیز ہے__؟

                جس عمل میں شک ہو، جس عمل میں یقین کی تکمیل نہ ہو، جس عمل میں ارادہ کی پختگی نہ ہو وہ سب الوژن ہے۔ جو چیز مستقل ردو بدل ہو رہی ہو کیا وہ حقیقت ہے__؟ ایک دن بچہ ، چھ دن کا بچہ، ایک سال کا بچہ، دس سال کا بچہ___ دس سال، ایک سال، چھ دن، ایک دن الوژن نہیں___؟ آپ بوڑھے ہوگئے ، بال سفید ہوگئے ، دانت ٹوٹ گئے اور ہاتھ میں لاٹھی آگئی ، موٹے موٹے چشمے لگ گئے۔ کیا آپ کو شوق تھا کہ میری یہ حالت ہو؟ یہ نظام ہے__ ایک نظام ہے الوژن کا اور ایک نظام ہے یقین کا۔ یقین جہاں ہو گا ، الوژن نہیں ہوگا اور جہاں  الوژن ہوگا __وہ یقین نہیں ہے۔

…………………………

                وما ادرک ماعلیین وما ادرک ماسجین____ آپ کیا سمجھے اعلیٰ وارفع زندگی کیا ہے؟ آپ کیا سمجھے پریشان حال زندگی کیا ہے__؟ کتاب المرقوم ، ایک لکھی ہوئی کتاب ہے جو آپ کے اند ہمہ وقت کھلی ہوئی ہے اور اس کے اوپر فرشتے قائم ہیں۔ ایک فرشتہ نیکیاں اور دوسرا برائیاں لکھتا ہے۔ یشھدہ، المقربون ___ اللہ کے دوست اس کتاب کو پڑھتے ہیں اور پڑھ کر وہ دیکھ لیتے ہیں کہ اس بندہ کی کتاب المرقوم میں کیا لکھا ہوا ہے۔

                پیر ایک استاد ہے۔ پیر کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کو پوجا جائے۔ نعوذ باللہ  وہ اللہ کی کوئی مخصوص مخلوق نہیں ہے، آدمی ہی ہے لیکن __فرق یہ ہے کہ وہ آدمی کے لباس میں دراصل انسان ہے__ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم۔

                انسان ایک ریکارڈ ہے اور آدمی کیا ہے؟ آ دمی بھی ریکارڈ ہے۔ انسان اللہ تعالیٰ کے علوم کا امین ہے۔ شیطان کا مطلب گم راہ ، بہکانا، حکم عدولی کرنے والا ، نا شکرا، ٹھکرایا ہوا۔ اگر ہم شیطان کی صفات استعمال کریں اور اللہ کے مقرب بندوں کے علوم کو نہ سیکھیں تو ہم کس گروپ کے لوگ ہیں__؟ ایک آدمی حکومت کا وفا دار ہے ، دوسرا بغاوت کرتا ہے۔ کیا دونوں ایک گروپ کے ہوسکتے ہیں__؟ کیا شیطان کا وفادار اللہ کے گروپ میں شامل ہو جائے گا___؟

                اب ہر آدمی اپنا تجزیہ کرے اس کے اندر وہ تمام صفات مل جائیں گی جو شیطان کی ہیں۔ اور جب وہ تلاش کرے گا اللہ کے مقرب بندوں کی صفات کیا ہیں تو ایمانداری سے بتایئے کیا ہمیں اللہ کے مقرب بندوں کی بات اپنے اندر نظر آتی ہے__؟ اتنے لوگ بیٹھے ہیں کوئی تو ہاتھ اٹھائے۔ ہم برائی کو نیکی سمجھ کر قبول کرتے ہیں اور نیکی کو اس لئے چھوڑدیتے ہیں کہ ہمیں اس میں نقصان نظر آتا ہے۔کون سا نقصان__؟ آپ سوچتے ہیں کہ اگر آپ کے پاس دس لاکھ روپے ہیں اور میں مر گیا تو اس میں سے کیا لے کر جاؤ ں گا۔ سب بتائیں ہماری کیٹگری جانوروں سے مل رہی ہے یا انسانوں سے؟  (حاضرین نے کہا: جانوروں سے)

                                تو پھر اپنے آپ کو انسان کیوں کہہ رہے ہیں، کیا یہ جھوٹ اور منافقت نہیں ہے___؟

                 آج کی مجلس میں ، میں نے کوشش کی ہے کہ ادراک کریں کہ آدمی اور انسان میں کیا فرق ہے۔ آدمی الگ ، اور انسان الگ ہے۔ اگر ہمیں آدمی بن کر رہنا ہے تو ہماری حیثیت کتے بلی کے علاوہ کچھ نہیں اور اگر انسان بن کر رہنا ہے پھر ہماری حیثیت اشرف المخلوقات کی ہے۔

………………………

’’ یہ بدوی کہتے ہیں ، کہ ہم ایمان لائے، ان سے کہو تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم مطیع ہوگئے، ایمان

ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہو۔‘‘ ( الحجرات : ۱۴)                                             

                دو کیٹگری ہوگئیں۔ ایک مسلمان ہونا، ایک مومن ہونا ۔ زبان سے اقرار لاالہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ، بتوں سے بیزاری ، اللہ کے علاوہ کسی کو خالق و مالک قرار نہ دینا۔۔ اسلام ہے۔ایمان کیا ہے___؟ دروبست اس بات سے واقف ہو جانا کہ ہم پیدائش سے پہلے کہاں تھے، پیدائش کے بعد کہاں آئے اور پھر کہاں گئے___یہ ایمان ہے۔ اس سے آپ کو اپنی اصل کا پتہ چلتا ہے کہ کہاں سے آئے اور پھر کہاں سے آئے، کس نے بھیجا، ہماری کیا ڈیوٹی ہے۔

                 اسلام کا مطلب سلامتی کے راستہ کا انتخاب ہے، جس میں خوف اور غم نہیں۔ اللہ کے جو دوست ہیں ان میں خوف اور غم نہیں ہوتا۔ اب کیا چیز باقی رہی___؟ خوش رہنا ۔ ہمیں یہ پسند ہے کہ ہم خوش، ہمارے بچے، ہمارے ماں باپ خوش رہیں، بچوں کے حقوق، والدین کے حقوق ، پڑوسیوں کے حقوق___سب خوشی کے راستے ہیں۔

……………………………

                اللہ کیا کرتا ہے__؟ خدمت خلق۔ وسائل کو استعمال کرنے کے لئے اسباب اللہ تعالیٰ پہلے سے پیدا کرتا ہے۔ اللہ اپنی مخلوق کو رزق دیتا ہے بے حساب۔ بے حساب کا کیا مطلب ہے___؟  یعنی کسی بھی چیز کا کا معاوضہ نہیں ہے۔

                 اس مرتبہ جو ورکشاپ ہوئی ہے اس کا موضوع بہت اچھا تھا، لوگو ں  نے بہت پسند کیا لیکن میں نے دیکھا کہ اس موضوع کے وصول یا قبول کرنے میں ذہن نے ساتھ نہیں دیا۔ اس لئے ساتھ نہیں دیا کہ ہمارے لئے یہ نئی چیز تھی جب کہ ہمارے لئے یہ نئی چیز نہیں ہے۔

                تمام آسمانی کتابیں یہی بتا رہی ہیں کہ اللہ رازق، مالک اور خالق ہے۔ اللہ ایک ہے،مخلوق دو رخوں پر ہے۔ ماشاء اللہ اتنے سارے لوگ بیٹھے ہیں ہزاروں کی تعداد میں، آپ کبھی بھی اس بات کو شمار نہیں کر سکتے کہ یہ جو دو رخ ہیں، یہ کتنے ہیں اور اربوں کھربوں اشیا میں کسی ایک شے میں فرق آیا ہو۔ اگر خالی مرد ہو اور عورت نہ ہو___عورت ہو مرد نہ ہو تو کیا تخلیق ہوگی؟

                ماشاء اللہ لوگوں نے ورکشاپ کے موضوع کو سمجھنے کی بہت کوشش کی لیکن ابھی اس پر اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر شے دو رخ پر بنی ہوئی ہے___ یہ ہم سب کے لئے ایسا سبق ہے کہ اس پر مسلسل غور کریں۔ نتیجہ سامنے آجائے گا کہ نیکی کیا ہے بدی کیا ہے؟ نیکی ہم کیوں کرتے ہیں، بدی کیوں کرتے ہیں۔ بُرائی سے کیوں بچنا چاہئے اور نیکی کیوں اختیار کرنی چاہئے ۔ ان دو رخوں کو سمجھ لیا تو شیطان مردود مایوس ہو جائے گا۔ غور تو کریں۔

                جو کام آپ کر رہے ہیں ، دیکھیں اس کا دوسرا رخ کون سا ہے۔ اچھا یا بُرا۔ اگر آپ کا ضمیر کہے نہیں یہ بُرا ہے، اس کو چھوڑنے کی کوشش کریں۔۔ ضمیر کہے بہت اچھا ہے، اس کو مزید اپنانے کی کوشش کریں۔

                اللہ تعالیٰ آپ سے خوش ہو، راضی ہو آپ سب لوگ جو دور دراز سے تشریف لائے ، سردی میں اتنی تکلیف آپ نے اُٹھائی ، اللہ تعالیٰ اس کا آپ کو اجر عطا فرمائے اور جو کچھ یہاں سنا یا سمجھا، خود بھی کوشش کریں سمجھنے کی اور اپنے احباب کو دوستوں کو سمجھانے کی کوشش کریں۔

                اسلام علیکم ورحمتہ اللہ۔

……………………………

Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔