Topics
آج کی با ت
قا رئین ! السلا م
علیکم ۔۔۔ یہ با ت آ پ کے علم میں ہے کہ
زندگی غیب ظا ہر اور ظا ہر غیب پر سفر کر تے ہو ئے با لآخر غیب ہو جا تی ہے ۔ مگر
غا ئب نہیں ہو تی کہ کا ئنا ت میں ہر
غیب ظا ہر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کا ئنا ت کو ظا ہر کرنا چا ہا تو ارادے میں مو جو د
کا ئنا تی پروگرام تفصیل اور تکمیل کے ساتھ عدم سے وجو د میں آگیا ۔ عدم وہ مقا م
ہے جہا ں وقت زیر بحث نہیں جب کہ وجود * وقت کی معین
اسپیس ہے ۔ جب وقت اسپیس پر سے گزر جا تا ہے تو وجو د دوبا رہ عدم میں چلا جا تا
ہے ۔ خا لق کا ئنا ت اللہ کا ارشا دہے ،
"کیا نہیں گزرا
انسا ن پر زما نے میں ایک وقت ایسا جب وہ نا قابل تذکر ہ شے
تھا ؟ ہم نے انسان کو
مخلوط نطفے سے پیدا کیا تا کہ اس کا امتحا ن لیں اور اس غر ض
کے لئے ہم نے اسے
سننے اور دیکھنے والا بنا یا ۔ ہم نے اسے راستہ دکھا یا۔ خواہ
شکر کر نے والا بنے
یا کفر کرنے والا۔ " (الدھر : ۱۔۳)
زندگی کا
مظا ہر ہ دورخوں میں ہے ۔ ایک زما ن اور دوسرا مکا ن ۔
زما ن سے
پہلے لا زما نیت اور مکا ن سے پہلے لا مکا نیت ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے لا زما نیت اور
لا مطا نیت کو وقت کی نا قا بل تذکر ہ اسپیس قراردیا ہے جس میں انسا ن موجو د تھا
لیکن اس کی انفرا دیت قا ئم تھی نہ اجتما
عیت ۔ اللہ نے اس میں روح پھونکی، مختلف مقداروں پر مشتمل مخلوط نطفے سے اس کا جسم
تخلیق کیا اور حواس پیدا کر کے سما عت و بصارت منتقل کی ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی
پیدا ئش کو اس کے لیے امتحا ن قرار دیا کہ وہ اپنی پیدا ئش پر غور کر تا ہے یا
نہیں اور کس گروہ میں شا مل ہو تا ہے ، اس گر وہ میں جس کا وصف شکر گزاری ہے یا وہ
لو گ جو نعمتوں کا انکا ر کر کے نا شکر ی کر تے ہیں؟
**----------------------------**
سو رۃ الدّھر
کی آیا ت میں زما ن و مکا ن اور لا زما نیت کے فا رمولے ہیں ۔ یہ انسا ن کو کا
ئنا ت میں اس کی پیدا ئش سے پہلے کی اسپیس سے متعارف کرواتی ہیں اور پیدا ئش کے
بعد کی اسپیس کا علم دیتی ہیں ۔ ان آیا ت میں یہ فارمولا بھی ہے کہ انسا ن کی
تخلیق کس ما دے سے ہو ئی ہے ، اس میں رنگوں کا کیا عمل دخل ہے ، زوجین کے قا نون
کا ذکر ہے اور یہ کہ اس پو رے نظا م کی تخلیق کا مقصد کیا ہے اور اس میں شکر گزاری
کا کیا مقا م ہے ۔
شکر گزاری
سے مرا د وسائل کا عجز کے ساتھ استعمال ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے خالص بندے نعمتوں سے
مستفیض ہو تے ہیں تو یہ با ت ملحوظ خا طر رہتی ہے
کہ ہم اللہ کے دیئے ہو ئے رزق میں سے خر چ کر تے ہیں ۔ شکر یہ ہے کہ وسا ئل
استعما ل کر نے کے ساتھ بند ہ تفکر کر ے کہ یہ سب کن فارمولوں سے اور کس نظا م کے
تحت تخلیق ہو ا ہے ۔ شکر ایک اسپیس ہے جو غوروفکر سے حاصل ہو تی ہے ۔ وسا ئل اور
نعمتوں پر غوروفکر کے ساتھ اللہ کا شکر ادا کرنے والا بندہ اس اسپیس میں داخل ہو
سکتا ہے جسے اللہ نے دہر** فرما یا ہے ۔
**----------------------------**
عالم نا
سوت میں مخلو ق یا آدمی کی تخلیق جس ما دہ (matter) سے ہو ئی ہے ،
الہا می علو م کی دستاویز آخر ی آسما نی کتا ب قر آن کریم میں اس حوالے سے ارشا
دہے ،
·
جس نے تجھے مٹی سے اور پھر نطفے سے پیدا کیا ۔ (الکہف: ۳۷)
·
اس نے انسا ن کو ٹھیکر ے کی طر ح کھنکھنا تی ہو ئی مٹی سے
بنا یا ۔ (الر حمٰن : ۱۴)
ہر چیز جو اندر سے خا
لی ہو ، بجتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مٹی کو بجتی اور کھنکھنا تی فرما کر اس کے اندر
خلا کی نشا دہی کی ہے ۔ مٹی کی حیثیت خول کی ہے اور اس سے تیا ر ہو نے والا لبا س
جیسے آدمی ، درخت، پھول ، چڑیا ۔ سب خو ل ہیں جن کے اندر خلا ہے ۔ خلا میں مخلو ط بو ندداخل ہو نے سے حواس پیدا ہو ئے۔ با
لفا ظ دیگر سما عت و بصا رت بیدا ہو نے سے وقت اور فاصلے کی تر تیب قا ئم ہو گئی ۔
توجہ طلب ہے کہ آدمی آواز تب سنتا ہے جب آواز فا صلے پر ہو ۔ فا صلہ کم یا زیا
دہ ہو سکتا ہے ۔ اور آدمی کسی سے یا فر د کو تب دیکھتا ہے جب وہ اس سے مختلف ہو۔
بوند وہ تصورات ہیں جو لازما نیت سے زما نیت سے مکا نیت میں منتقل ہو تے ہیں ۔ انہی تصورات کا نا م انسا ن، جنا ت
، پہا ڑ، شیر، کو ئل وغیر ہ ہے ۔
**----------------------------**
آپ نے جو
پڑھا ہے ، اسے اب اس طرح پڑھئے۔
انسا ن پر
زما نے میں ایک وقفہ یا وقت ایسا گزرا ہے
جب اس میں تکرا ر نہیں تھی ۔
زما نہ وقت بوند
دہر حین نطفہ
لازما نیت زما نیت مکا نیت
وہ مقا م
جہاں تصورات موجود ہیں لیکن لا تنا ہیت میں پھیلے ہو ئے ہیں اور ان میں حر کت نہیں
، اسے لا زمانیت کہتے ہیں ۔ جب ان تصورات کا عکس زما نیت (وقت) میں منتقل ہو تا ہے
تو حر کت پیدا ہو تی ہے اور حر کت کا مظا ہر ہ مکا نیت (فاصلہ) ہے ۔
لی مع اللہ وقت
زما نیت
اور مکا نیت ایک امر کے دورخ ہیں ۔ لا تنا ہیت سے آنے والی اطلا عات کی جو سطح
ہما رے سامنے ہے ، وہ مکا نیت ہے اور جو سطح نظر سے اوجھل ہے ، اسے ہم زما نیت کے
نا م سے موسوم کر تے ہیں ۔ اس طر ح سمجھئے کہ زما نیت حر کت ہے اور مکا نیت خدوخا
ل ہیں ۔ حر کت اور خدوخا ل ملتے ہیں تو شے قابل تذکر ہ ہے ۔
آدمی کے
شعو ر میں اتنی صلا حیت نہیں کہ وہ لا تنا ہیت سے آنے والی اطلا ع کو بیک وقت
دیکھ سکے ، سن سکے اور سمجھ سکے۔ شعو ر یکے بعد دیگرے ایک ایک چیز کو دیکھتا ،
سنتا اور سمجھتا ہے ۔ حواس کی اس تر تیب میں جب درجہ بہ درجہ وقفہ پیدا ہوتا ہے تو
اسے لمحا ت یا وقت کے نا م سے سمجھا جا تا ہے ۔ جب اطلا ع کے اجزا کو نگا ہ دیکھتی
ہے ، کا ن سنتے ہیں اور ذہن سمجھتا ہے تو مکا نیت (مظا ہر ہ )عمل میں آتی ہے ۔
اس پو ری
تحر یر کو ابدال حق حضور قلندر با با اولیا ءؒ کے الفا ظ میں پڑھئے اور سمجھئے ۔
"اللہ تعالیٰ نے
مٹی کو بجتی اور کھنکھنا تی فرما یا ہے یعنی خلا مٹی کے ہر ذرے کی نیچر
ہے ۔ اس ہی خلا ء کا
نا م حین لیا ہے ۔ ارشا د ہے کہ 'ہم نے انسا ن کو پھر دیکھتا سنتا
بنا دیا ۔' مرا د یہ
ہے کہ خلا میں حواس پیدا کردیئے ۔ یہ حوا س وہ بو ند ہیں جس کا
تذکر ہ نطفے کے لفظ
سے کیا ہے ۔ خلا زما ن غیر مسلسل ہے اور بو ند زما ن مسلسل
ہے ۔ خلا نو ر اور
بوند نسمہ ہے ۔ بو ند کے معنی کو ئی جسمیت نہیں ہے بلکہ وہ ایک
نقطہ ما سکہ ہے ۔ اس
ہی نقطے میں تصوات جمع ہو تے ہیں ۔ فرما یا ہے پلٹتے رہے اس
کو ۔ گو یا جو تصورات
مصدر اطلا عات (دہر) سے خلا (حین) کو حا صل ہو ئے ، ان
میں ترتیب قا ئم کی
گئی۔ اس ہی ترتیب نے حواس یا مظا ہر کی شکل اختیا ر کرلی۔"
"آ ج
کی با ت " کو ایک مر تبہ اپنی تحریر میں لکھ کر کم از کم تین مر تبہ پڑھئے ۔
الفا ظ ذہن میں نقش ہو تے ہی حا فظے کا بند دروازہ کھلے گا اور رمو ز کا انکشا ف
ہو گا، انشا ء اللہ
قارئین اس
تحریر کو ذہن نشین کر نے کے لئے سوال کر سکتے ہیں۔
اللہ
تعالیٰ کا شکر ہے کہ " ما ہنا مہ قلندر شعور" کی اشا عت کو پرے 10 سال ہو گئے ۔ خواتین و حضرات قا رئین نے ہر مر حلے پر ادارہ کے
ساتھ تعا ون کیا اور ادارہ نے نہا یت شکر یہ کے ساتھ اس کو قبول کیا۔
اللہ حافظ
خواجہ شمس الدین
عظیمی
فر وری ۔2023
*وجو د (مظا ہر ہ)
**دہر (لا زما نیت ، لا تنا ہیت)
خواجہ شمس الدين عظیمی
اور جو لوگ ہماری خاطر
مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(
اللہ تعالیٰ کی مدد اور
اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے
مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ
اللہ کو دیکھ رہا ہے۔
اس ماہنامہ میں انشاء
اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی
مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی،
ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔
دعا کی درخواست ہے اللہ
تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔