Topics

شب قدر اور مرتبہ احسان ماہنامہ قلندر شعور ۔جولائی 2013


سن ایک ہجری تک اسلامی حکومت مدینہ منورہ یک چند محلوں تک محدود تھی۔ فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو دس سال کے قلیل عرصہ میں اسلامی فتوحات میں روزانہ 276 میل کا اضافہ ہوتا رہا۔ سن گیارہ ہجری میں فخر موجودات، رسالت مآب ﷺ کی تعلیمات اور امت کے لئے اسلامی پروگرام کی بنیاد پڑی۔ ہم جب اسلامی نظام اور امت مسلمہ کے لئے ضابطہ حیات کا مطالعہ کرتے ہیں تو قرآن ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ اسلام اجتماعی اقدار اور اجتماعی زندگی گزارنے کا نام ہے۔

اسلام میں جو عبادات فرض ہیں ان میں بھی اجتماعی حیثیت برقرار ہے۔ اسلام نے اجتماعی حیثیت کو قائم رکھنے کے لئے دن میں پانچ وقت کی نماز، سال میں تیس روزے اور صاحب استطاعت لوگوں پر حج فرض کیا ہے۔ اجتماعی حیثیت میں عبادت کرنے کے لئے مسجد کا اہتمام ہوا۔ مسجد دراصل محلے میں رہنے والے مسلمان افراد کے لئے ایک میٹنگ پلیس ہے۔ جہاں لوگ اکٹھے ہو کر اجتماعی طور پر عبادت کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ایک دوسرے کے حالات سے واقف ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹتے ہیں اور جب یہ نیک نفس حضرات و خواتین نماز باجماعت میں دو مرتبہ السلام علیکم کہتے ہیں تو اس عمل سے محبت، ہمدردی، اخوت کے اجتماعی جذبات دل میں موجزن ہوتے ہیں۔

جمعہ کے روز بڑے اجتماع میں یہ راز مخفی ہے کہ ملت اسلامیہ کے دانشورقوم کے افراد کو ساتھ لے کر مملکت کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کریں اور مملکت کی فلاح و بہبود کے لئے لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔

قوم کی معاشی حالت کو بہتر بنائیں۔ معاشرے کی برائیوں کو دور کرنے اور گناہ آلود زندگی سے بچنے کی تدابیر پر تفکر کیا جائے۔

نماز جمعہ کی افادیت کے پیش نظر جب ہم عیدین کی نماز کے اجتماع پر تفکر کرتے ہیں تو یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ شہر کے گوشے گوشے، مضافاتی بستیوں اور گاؤں گوٹھوں سے مسلمان ایک مقام، ایک میدان اور ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر محبت، اخوت کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں، گلے ملتے ہیں، مبارک باد دیتے ہیں اور خوشی کے جذبات سے ایک دوسرے کو پیار کرتے ہیں۔

رمضان المبارک کے مہینے میں تیس روزے ہمیں تفکر کی دعوت دیتے ہیں کہ بندے کا اور اللہ کا براہِ راست تعلق قائم ہے۔ خود اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ

"روزے کی جزا میں خود ہوں۔"

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

"اے رسول اکرم ﷺ میرے بندے جب آپؐ سے میرے بارے میں سوال کریں تو آپؐ کہہ دیجئے کہ میں ان کے قریب ہوں جب وہ مجھے پکارتے ہیں تو میں ان کی پکار سنتا ہوں۔"

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا کوئی بدل نہیں۔ روزے کے عظیم فوائد اور بے پایاں اثرات کو بیان کیا جائے تو اس کے لئے ہزاروں ورق ناکافی ہیں۔ مختصر یہ کہ روزہ امراض جسمانی کا مکمل علاج ہے۔ روحانی قدروں میں اضافہ کرنے کا ایک مؤثر عمل ہے۔ برائیوں سے بچنے کے لئے ڈھال ہے۔ روزے دار ایک مخصوص دروازے سے جنت میں داخل ہوں گے۔ قیامت کے دن روزہ اس بندے کی سفارش کرے گا جس نے پورے ادب و احترام کے ساتھ روزہ کو خوش آمدید کہا تھا۔

روزہ رکھنے سے جسمانی کثافتیں دور ہوجاتی ہیں اور آدمی کے اندر لطیف روشنیوں کا بہاؤ تیز ہوجاتا ہے۔ روشنیوں کے تیز بہاؤ سے آدمی کے ذہن کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور وہ اللہ کی دی ہوئی توفیق کے ساتھ فرشتوں کو دیکھ لیتا ہے۔

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو تمام انبیاء علیہم السلام کی امتوں پر فرض رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

"ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی اور پرہیزگار بن جاؤ،۔"

اللہ تعالیٰ متقی کی تعریف میں فرماتے ہیں کہ متقی وہ لوگ ہیں جو غیب پر یقین رکھتے ہیں۔ روحانیت میں غیب پر یقین رکھنے کے معنی یہ ہیں کہ بندہ غیب سے واقف ہوجائے۔

شعبان کی آخری تاریخ کو حضور اکر علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا

"لوگو! تم پر ایک بہت عظمت و برکت کا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں ایک رات ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔"

اللہ نے اس مہینہ میں اپنے بندوں پر روزے فرض کئے ہیں۔ قرآن پاک اس مہینہ میں نازل ہوا۔ دوسری آسمانی کتابیں بھی اسی مہینے میں نازل ہوئیں۔ حضرت ابراہیمؑ کو رمضان کی پہلی یا تیسری تاریخ کو صحیفے عطا کئے گئے۔ حضرت داؤدؑ کو رمضان المبارک میں 12یا 18کو زبور دی گئی۔ اسی مہینہ کی 16 تاریخ کو حضرت موسیٰؑ کو تورات دی گئی اور حضرت عیسیؑ کو رمضان کی 12 یا13 کو انجیل عطا کی گئی۔

مختصر یہ کہ رمضان جس میں نازل ہوا قرآن ایک پرعظمت اور فضیلت و حکمت سے معمور مہینہ ہے۔ محض اللہ کے لئے بھوکے ، پیاسے رہنے سے آدمی کی روح آسمانوں کی وسعتوں میں پرواز کرکے عرش کی رفعتوں کو چھولیتی ہے۔ یہی وہ باسعادت مہینہ ہے جس میں حضرت جبریل ؑ نبی مکرم خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن سناتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سنتے تھے۔ آپ بھی قرآن ٹھہر ٹھہر کر اور سمجھ سمجھ کر پڑھئے۔ اس عمل سے اللہ کے ساتھ بندہ کا تعلق مضبوط ہوتا ہے۔

دل کھول کر غریبوں، بیواؤں، یتیموں اور ناداروں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کیجئے۔ فیاضی اور سخاوت کے پیکر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔

اللہ کے دوست جب رمضان المبارک میں اعتکاف میں بیٹھتے ہیں یہ فی الواقع ماورائی دنیا میں داخل ہونے کا پروگرام ہے۔ اگر رمضان کے روزے 20 دن تک صحیح معنوں میں رکھ لئے جائیں اور روزہ دار اعتکاف میں بیٹھ جائے تو ذہنی مرکزیت حاصل ہونے کے بعد انسان کو مرتبہ احسان حاصل ہوجاتا ہے۔

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے:

"مومن کو مرتبہ احسان حاصل ہوتا ہے، مرتبہ احسان کے دو درجے ہیں ایک درجہ یہ ہے کہ بندہ محسوس کرے مجھے اللہ دیکھ رہا ہے اور اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ بندہ یہ دیکھے کہ میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں۔"

رمضان کے پروگرام کی کامیابی کے نتیجے میں اگر فی الواقع صحیح معنوں میں جدوجہد اورکوشش کی جائے تو مومن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق مرتبہ احسان حاصل ہوجاتا ہے۔

اللہ کے دوست اولیاء اللہ ؒ کا مشاہدہ ہے کہ کثرت سے درود شریف، تیسرا کلمہ اور قرآن پاک پڑھنے سے اور قرآن پاک کے معنی و مفہوم پر غور کرنے سے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور رسول اللہؐ کی نسبت سے یہ تصور قائم ہوجاتا ہے کہ بندے کو اللہ دیکھ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"میں تمہاری رگ جان سے زیادہ قریب ہوں"

غور و فکر اور تفکر کو مراقبہ کہا جاتا ہے۔ مراقبے سے مراد یہ ہے کہ آپ 15 یا20 منٹ کے لئے آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائیں اور یہ تصور کریں کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔۔۔ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔۔۔ اور جب اللہ کی رحمت سے یہ تصور قائم ہوجائے کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے تو مرتبہ احسان حاصل ہوجاتا ہے۔ حضور ﷺ کی نسبت اور اللہ کی رحمت سے بندے کے اوپر یہ کیفیت طاری ہوجاتی ہے کہ میں ا للہ کو دیکھ رہا ہوں۔

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں لیلتہ القدر (شب قدر) کو تلاش کرو۔ روحانی خواتین و حضرات تجربات کی بنیاد پر جو اللہ کی خاص رحمت سے لیلتہ القدر کے انوار سے فیضیاب ہوئے ہیں۔۔۔ یہ پروگرام "ماہنامہ قلندر شعور" میں شائع کیا جارہا ہے۔ سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طفیل اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو شب قدر  میں اللہ کی تجلی کا دیدار کرائے، آمین یا رب العالمین۔

دعاگو

خواجہ شمس الدین عظیمی

جولائی 2013

  

Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔