Topics
آج کی با ت
)"آج کی با ت"کی تحریر بزرگوں اور
اسا تذہ کرام کو پڑھ کر سنا یئے)
زندگی اطلا
ع ہے ۔ اطلا ع کا آغا ز کن سے ہوا اور کن کا سور س خا لق کا ئنا ت اللہ تعالیٰ کا
ارادہ ہے جو ظا ہر ہو ا تو کا ئنا ت بن گیا ۔ ازل سے ابد تک جو کچھ ہو رہا ہے ، ہو
چکا ہے اور ہو گا، اس کی حیثیت ریکا رڈ شدہ اطلا ع کی ہے ۔ ریکا رڈ کو پڑ ھنے کی
ایک طر ز میں زما ن غالب ہے اور دوسری طر ز میں مکا ن غالب ہے ۔ زما ن میں اطلا ع
مطلق حیثیت میں ہے جب کہ مکا ن میں اسے ٹکڑوں (space) میں پڑھا جا
تا ہے ۔ ان ٹکڑوں کا نام واہمہ، خیال ، تصور ، احسا س اور مظا ہر ہے ۔
واہمہ + خیا ل + تصور + احساس + مظا ہر ہ
= اطلا
ع
Wahima + Khayal + Tasawwur + Ehsaas + Muzahira
= Ittila
اطلا ع کا
ما دہ (root word) ۔۔۔ "طلع" ہے جس کے معنی طلو ع
ہو نا ہے ۔ اطلا ع روشنی ہے اور روشنی مختلف مقداروں کا مجمو عہ ہے ۔ ہر دو مقدار
کے درمیا ن فا صلہ ہے ۔ سورج غروب ہو تا ہے تو روشن لہروں کے درمیا ن فا صلہ سمٹ
جا تا ہے ۔ ہم فا صلے کے بغیر کسی چیز کو نہیں دیکھتے اس لئے روشنی نظر نہیں آتی ۔
ہم کہتے ہیں کہ اندھیرا ہو گیا ۔ جب سور ج طلو ع ہوتا ہے تو روشنی میں مغلو ب
فاصلہ غالب ہو نے سے کرنیں طو ل و عرض میں پھیل جا تی ہیں ۔ کہا جا تا ہے کہ روشنی
کا مظا ہر ہ ہو گیا۔
طلو ع ہو
نے سے مرا د اسپیس کا پھیلنا ہے ۔ چو ں کہ اطلا ع لا شعو ر سے آتی ہے لہٰذا لا شعو ر کے شعو ر پر ظا ہر ہو نے کو
اطلا ع کہتے ہیں ۔
لا شعو ر
میں اطلا ع ایک حالت میں ہے ۔ جب یہ شعو ر میں دا خل ہو تی ہے تو آدمی اسے ٹکڑوں
یعنی بدلتی ہو ئی حالت میں دیکھتا ہے جس
سے نگا ہ میں الوژن شا مل ہو جا تا ہے ۔
آپ نے
منشور (prism) دیکھا ہے ۔ سفید روشنی اس میں سے گزر کر
رنگوں میں تقسیم ہو تی ہے ۔ کچھ رنگ ہمیں نظر آتے ہیں اور بہت سے اوجھل رہتے ہیں ۔
سار ے رنگ روشنی میں مو جو د ہیں اور ہر دو رنگوں میں فا صلہ ہے ۔ جب تک روشنی
پرزم سے نہیں ٹکراتی ، ایک حالت میں رہتی
ہے ۔ پرزم سے ٹکراتے ہی مغلوب فا صلے نما یا ں ہو جا تے ہیں جس سے قسم قسم کے رنگ
ظا ہر ہو تے ہیں اور روشنی چھپ جا تی ہے ۔
دما غ پرز
م کی ما نند ہے ۔ لا شعو ر سے آنے والی اطلا ع (روشنی ) ایک ہے ۔ جب روشنی کو
دیکھنے کی صلا حیت بیدار نہیں ہو تی تو روشنی آدمی کی بصری صلا حیت کے مطا بق درجہ
بہ درجہ مغلو ب ہو کر رنگوں میں ظا ہر ہو تی ہے یہا ں تک کہ روشنی چھپ جا تی ہے
اور رنگ گہرے ہو جا تے ہیں ۔ آدمی رنگوں سے بنی تصویر دیکھ کر اس درجے کو مظا ہرے
کا نا م دیتا ہے ۔ درحقیقت اطلا ع کے تنزل کا یہ آخری درجہ اسفل سافلین کا مقا م
ہے ۔
دوبار ہ
سمجھئے۔ اطلا ع اپنے مقا م سے نزول کر تی ہے تو پہلا مظا ہر ہ واہمہ ہے ۔ دما غ پر
بہت ہلکا دبا و پڑتا ہے جسے آدمی محسو س نہیں کرتا۔ واہمہ تجلی کا زون ہے اور اس
مقا م سے قریب ترین ہے جہاں اطلا ع ریکا
رڈ ہے ۔ آدمی کو تجلی کا ادراک نہیں اس لئے اطلا ع مزید نزول کر کے خیا ل کے درجے
میں آتی ہے ۔ یہ نو ر کازون ہے ۔ توجہ طلب ہے کہ آدمی خیا ل کو لطیف جھما کے کی طر
ح نہا یت کم وقت کے لئے محسو س کر تا ہے
لیکن دیکھتا نہیں ۔ وہ خیال کو تصور کے درجے میں دیکھتا ہے کہ ابھی مظا ہر
ہ نہیں ہوا۔ تصور میں رنگ گہرے ہو نے سے خدو خا ل واضح ہو تے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ
اطلا ع کا مظا ہر ہ ہو گیا ۔ اطلا ع کے نزولی درجے دراصل دبا و میں اضا فے کے مرا حل ہیں ۔ فکر طلب ہے کہ جب
تک شے میں پو ری طر ح ثقل ظا ہر نہیں ہو جا تا اور روشنی چھپ نہیں جا تی ، آدمی
سمجھتا ہے کہ اطلا ع کا مظا ہر ہ نہیں ہوا حالاں کہ اطلا ع کا مظا ہر ہ اس مقا
م پر ہو چکا ہے جس لمحے وہ source سے نکلی ہے ۔
نگا ہ کی
سا ئنس اس ایکویشن اور فریکوئنسی پر قا ئم ہے کہ فر د اطلا ع کو کس درجےمیں دیکھتا
ہے ۔ ذہن واہمہ کی فریکو ئنسی پر قا ئم ہے تو اطلا ع مزید نزول نہیں کر تی ، واہمہ
کا مقا م فرد کے لئے مظا ہر ہ بن جا تا ہے ۔ اور جو فر د آخر ی درجے میں اطلا ع کو
دیکھتا ہے کہ جب روشنی کا نا م و نشا ن نظر نہیں آتا تو اس کی اور کثیف رنگوں کی
فریکو ئنسی ایک ہے ۔ ایسے خواتین و حضرا ت
مو جو د ہیں جو اطلاع کو اس مقا م پر دیکھ لیتے ہیں جہاں وہ ریکا رڈ ہے ۔
**----------------------------**
خا لق کا
ئنا ت اللہ تعالیٰ نے انسا ن اور جنا ت کو صلا حیت عطا کی ہے کہ وہ اطلا ع کو
ٹکڑوں میں دیکھنے کے بجا ئے اس مقا م کا مشا ہدہ کر لیں جہاں یہ ریکا رڈ ہے یا اس
حا لت میں دیکھ لیں جب اطلا ع لا شعو ر سے قریب ترین حالت میں ہو۔ اطلاع کو مطلق
حا لت میں دیکھنے کے لئے درکار حوا س کا آخر ی آسما نی کتا ب قر آن کر یم نے لیل
فرما یا ہے اور جو حوا س اسے اسپیس در
اسپیس تقسیم دکھا تے ہیں ، ان کا نا م نہا ر ہے ۔ آسما نی کتا بو ں میں لیل و نہا ر کے حواس
کا تعا رف ہے ۔ لیل کے حواس کے کئی مدارج ہیں جن میں سے ایک شب قدر ہے ۔ رب العا
لمین اللہ تعالیٰ کا ارشا دہے ،
" بے شک ہم نے
اس قر آن کو شب قدر میں نا زل کیا ۔ اور تم کیا
جا نو کہ شب قدر کیا ہے ۔ شب قدر ہزا ر مہینوں سے زیا د
افضل ہے ۔
فرشتے اور روح اس میں
اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اتر تے
ہیں۔ سلا متی ہے یہ
رات طلو ع فجر تک۔" (القدر : ۱۔۵)
ما ہ رمضا
ن کی مبا ر ساعتوں میں شب قدر ، رات کے حواس کا ایک ایسا یو نٹ ہے جس کی توانا ئی
ایک ہزا ر دن اور ایک ہزار راتوں سے زیا دہ ہے ۔ ایک مہینے میں اوسطاً 30 دن اور 30 راتیں ہو تی ہیں۔
شب قدر کے حواس میں داخل ہو نے والے روزہ دار کے
حواس کی رفتا ر 60 ہز ار گنا سے زیا دہ ہو جا تی ہے ۔ رفتا ر تیز ہو نے سے
ڈائی مینشن اوجھل ہوتے ہیں اور وہ مقا ما ت نگا ہ کے سامنے آجا تے ہیں جو غیب کی
دنیا سے متعلق ہیں،
· فرشتوں سے مصا ٖفحہ
ہو تا ہے
· جبرئیل امینؑ سے ملا
قا ت ہو تی ہے
· اور نصیب یا وری کر ے
تو تجلی کا دیدا ر ہوتا ہے۔۔
اللہ
تعالیٰ نے شب قدر کے حواس کو طلو ع فجر تک سلا متی فرما یا ہے ۔ سلا متی میں رہنا
زما نیت کا زون ہے اور زما نیت اللہ کے قریب ہے ۔طلوع فجر سے مرا د مکا نیت ہے اور
مکا نیت اسپیس کی تقسیم ہے۔ جب تک فر د شب قدر کے حواس میں رہتا ہے ، وہ سلا متی
میں ہے ، فریب نظر سے دور اور شک سے محفو
ظ ہے ۔ شب قدر کے حواس میں فر د لا شعو ر سے آنے والی اطلا ع کو اس حا لت میں قبو
ل کرتا ہے جس میں اللہ چا ہتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے فرما یا ہے ۔ روزہ میرے
لئے ہے اور روزے کی جزا میں خو د ہوں۔
ظا ہر ی و با طنی آداب پر عمل کر تے ہو
ئے روزہ رکھنے سے وہ صلا حیتیں روشن ہو تی ہیں ۔ جن کی بنا پر فرشتوں نے آدم کو سجدہ کیا۔۔۔ عا شق رسول ۔۔۔ حضر ت
علا مہ اقبا ل ؒ نے فرما یا ہے ،
کما
ل ِ تر ک نہیں آب و گل سے مہجو ری
کما
لِ تر ک ہے تسخیر ِ خا کی و نو ری
رمضا ن کریم کی سعید ساعتیں مبا رک ہوں۔
اللہ
حا فظ
خواجہ
شمس الدین عظیمی
نوٹ:
یکسو ہو کر "آج کی با ت" پڑھئے اور جو رموز ظا ہر ہوں ، ادارہ کو لکھ کر
بھیج دیجیے۔
اپریل
2023
خواجہ شمس الدين عظیمی
اور جو لوگ ہماری خاطر
مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(
اللہ تعالیٰ کی مدد اور
اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے
مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ
اللہ کو دیکھ رہا ہے۔
اس ماہنامہ میں انشاء
اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی
مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی،
ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔
دعا کی درخواست ہے اللہ
تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔