Topics
آج کی بات
آبا د اور غیر آبا د جتنے خطے ہیں ، زمین کا شعو ر ہر جگہ
ایک ہے ۔ اس شعو ر کی تفہیم کےسات ارب¹ سے زیا دہ زاویے اس وقت دنیا
میں مو جو د ہیں ۔ ان زاویوں کی درجہ بندی کی جا ئے تو انفرا دی اور اجتما عی
دوشعو ر سامنے آتے ہیں ۔ انفرا دی شعو ر میں رہنے والا فر د اصل ²سے دور ہے جب کہ اجتما عی شعو ر میں وہ تما م
مخلوقا ت شا مل ہیں جن کی انفرا دیت ظا ہر ی طور پر بر قرار ہے لیکن سوچ زمین
کے شعور کے ساتھ سفر کر تی ہے ۔
زمین کا
شعو ر کیا ہے ۔۔؟ زمین ما ں ہے جس کے باطن میں لا شما ر ڈائیاں ہیں ۔ ہر ڈائی ایک
مخلوق ہے ۔ مخلوقا ت کا مظا ہر ہ اس وقت ہوتا ہے جب پا نی برستا ہے ۔ پا نی ڈا
ئیوں میں داخل ہو کر رنگ رنگ تخلیقا ت میں ظا ہر ہو تا ہے ۔ ہر تخلیق پا نی کا روپ
ہے اور ہر روپ، بہروپ ہے جو زمین کے اندر ڈائی کی وجہ سے یکجا ہے ۔ زمین تخلیقا ت کا
یکجا ئی پروگرام ہے ۔
با ر ی
تعالیٰ کا ارشا د ہے ،
"اورزمین میں
کئی طرح کی قطعات ہیں ، ایک دوسرے سے ملے ہو ئے ۔
اور انگو ر کے با غ
اور کھیتی اور کھجو ر کے درخت۔ بعض کی بہت سی شا خیں
ہو تی ہیں اور بعض کی
اتنی نہیں ہوتیں۔ پا نی سب کو ایک ہی ملتا ہے اور ہم
بعض میووں کو بعض پر
ذائقے میں فضیلت دیتے ہیں ۔ اس میں سمجھنے والوں
کے لئے بہت سی نشا
نیا ں ہیں ۔ " (الرعد:۴)
تما م
تخلیقا ت پا نی سے سیراب ہو تی ہیں ۔ ان کا اجتما عی شعو ر ایک ہے ۔ یہ سب جس زمین
پر ظا ہر ہو تی ہیں ، وہ بھی ایک ہے مگر پا نی میں موجود تخلیقی فارمولوں اور زمین
کے اندر متفرق ڈائیوں کی وجہ سے ہر تخلیق منفر د نظر آتی ہے ۔ عر ض یہ کر نا ہے کہ
زمین کو آسما نی دنیا کا شعو ر حا صل ہے اس لئے وہ آسما ن سے نا زل ہو نے والی
اشیا کو قبو ل کر تی ہے یعنی سما وات اور زمین کا باطنی شعو ر ایک ہے ۔
**----------------------------**
زمین میں
شما ریا ت سے زیا دہ بیج (ڈائیاں) ہیں ۔ ہر بیج کے تقا ضے مختلف ہیں ۔ زمین اپنے
خو ن (پا نی ) سے بیجوں کی نشو ونما کر تی ہے ، ان کو توانا ئی منتقل کر تی ہے ،
تقا ضوں کے مطا بق کفا لت کر تی ہے ، رہا ئش کے لئے بنیا د فرا ہم کر تی ہے اور
خیا ل رکھتی ہے کہ جب تک بیج سے ظا ہر ہو نے والا فر د زمین پر مو جو د ہے ، زمین
کا رشتہ اس سے بر قرار ہے ۔
پیدا ہو نے
والا بچہ ما ں کا عکس ہے ، اسی طر ح زمین سے اگنے اور خوراک حا صل کر نے والے ہر
بچے (فر د) کا جسم مٹی ہے اور مٹی کی رگوں میں زمین کا خو ن گر دش کر تا ہے ۔ زمین
کا دامن ماں کے دل کی طرح وسیع ہے ۔ مٹی سے ذرہ پہا ڑ بنتا ہے ، دامن سے چشمے
ابلتے ہیں جو دریا بن جا تے ہیں ۔ ما ں بچوں کے لئے ایثا ر کر تی ہے ، اما ں زمین
بھی ایثا ر کی تصویر ہے کہ خو د کو مغلوب کر کے ہر بچے کے سانچے میں ڈھل جا تی ہے
اور معین وقت تک اس سانچے کو قائم رکھتی ہے ۔ زمین اصل سے وصل کے لئے سمٹنا چا ہتی
ہے مگر اپنے اندر با ہر مخلوقات کے وجو د کو بنیا د فرا ہم کر نے کے لئے لمحہ لمحہ
فراق سے گز ر تی ہے ۔
**----------------------------**
پا نی ہو
یا زمین ۔ ۔۔ ہر تخلیق انفرا دی تشخص کے ساتھ ساتھ اجتما عی شعو ر کی تصویر ہے ۔
اجتما عی شعور یہ ہے کہ مخلو ق اس با ت سے واقف ہو کہ اللہ خا لق، مالک اور رازق
ہے اور اللہ (رب العالمین) نے کا ئنا ت کے ہر فر د کو دوسرے فر د کی خدمت کا پا
بند کیا ہے ۔ فر د سے مرا دبا دل ، پا نی ، خلا ، سورج ، چا ند ، ستا رے، چیونٹی ،
ہا تھی ، ذرہ ، پہا ڑ ، وائرس ، بیکٹریا ، آدمی ، انسا ن ، جنا ت ، فر شتے اور تما
م مخلوقات ہیں ۔ ہر مخلوق روشنی کے مرئی اور غیر مر ئی تاروں سے بندھی ہو ئی ہے
اور یہ روشن بندھن اللہ کا قا ئم کر دہ ہے ۔
اجتما عی
شعور کی بنیا د فر ما ں برداری ہے ۔ فرما ں برداری یہ ہے کہ بندہ ہر حا ل اور ہر
قا ل میں اللہ کو یا د رکھے ۔ اللہ نے جس با ت کا حکم دیا ہے ، وہ کر ے اور جس سے
منع کیا ہے ، اس سے دور رہے ۔ جب ذہن خا لق ِ کا ئنا ت اللہ کی ذات و صفا ت میں
یکسو رہتا ہے تو فر د کی زندگی اجتما عی شعو ر میں بسر ہو تی ہے ۔ اندر میں اس
فریکوئنسی پر اللہ نے مخلو قات کے درمیا ن ربط قا ئم رکھا ہے ۔ اس کے بر عکس جب فر
د کی توجہ اللہ سے ہٹتی ہے تو وہ انفرا دی شعو ر میں داخل ہو جا تا ہے جو سرا سر
نا فر ما نی ہے ۔
**----------------------------**
اللہ
تعالیٰ نے آدمؑ کو جنت میں بھیجنے سے پہلے فرما ں برداری کی تعلیم دی اور نا فرما
نی سے دور رہنے کا حکم دیا ۔ فرما یا کہ جنت میں جہاں سے جی چا ہے ، خو ش ہو کر
کھا ؤ مگر ایک درخت ایسا ہے جس کے قریب نہ جا نا ورنہ تم خو د پر ظلم کر وگے۔
جنت وہ مقا
م ہے جس میں اجتما عی شعو ر غالب ہو نے کی وجہ سے فاصلے مغلوب ہیں ، وقت میں سفر
ہوتا ہے ، فر د جہاں جا نا چا ہتا ہے ، پہنچ جا تا ہے ، جس شے کی خواہش کرتا ہے ،
حا ضر ہو جا تی ہے ۔ جنت میں ذہن ایک ہی شعو ر کے تابع ہے اس لئے خیا ل اور مظا ہر
ے میں فاصلہ حا ئل نہیں ۔ دوسری طر ف اسی فضا میں ایک درخت ایسا ہے جس کے قریب جا
نے سے جنت کی آسائشیں سلب ہو جا تی ہیں ۔ اجتما عی شعو ر کو رد کر تے ہی انفرا دی
شعور غالب ہو تا ہے جس میں شک ، بے یقینی
اور بغاوت ہے ۔
ابا آدمؑ
سے سہو ہوا۔ وہ درخت کے قریب چلے گئے اور
اجتما عی شعو ر سے نا فرما نی کے مرتکب ہو ئے ۔ نتیجے میں وہ لبا س اتر گیا جو جنت
کے خواص سے آراستہ تھا اور وہ صلاحیتیں پر دے میں چلی گئیں جو اسپیس کی تسخیر سے
متصف تھیں ۔ نا فر ما نی کی وجہ سے آدم ؑ شک میں مبتلا ہو گئے ۔ جنت کی فضا نے شک
کو رد کر دیا ۔ وہ زمین پر آگئے ۔ فرما ں بر داری اور نا فرما نی ، یہ دونوں طر
زیں ابا آدم ؑ کو منتقل ہو ئیں۔
زمین وہ مقا م ہے جہاں اجتما عی شعو ر پر دے کے
پیچھے اور انفرا دی شعو ر غالب ہے ۔ زمین کو ملنے والا پا نی اور روشنی ایک ہے ۔
جب یہ زمین میں داخل ہو تے ہیں تو زمین ان کو چھپا کر ان کے اندر جتنے انفرا دی
تشخص ہیں ، انہیں ظا ہر کر تی ہے ۔ یہاں تک کہ زمین خو د بھی چھپ جا تی ہے ۔ فر
دکو پہا ڑ ، کھیت کھلیا ن ، عما رتیں دریا
اور سمندر دیکھتے ہو ئے زمین نظر نہیں آتی لیکن زمین اپنے ہو نے کا علم خو دپر ظا
ہر ہو نے والے ہر فر د میں منتقل کر تی ہے ورنہ فرد اور زمین کے درمیا ن ربط کانظا
م سوالیہ نشان ہے ۔
انفرا دی
شعو رمیں دو رنگی ہے ۔ دورنگی سے شک پیدا ہو تا
ہے ۔ اجتما عی شعو ر یک رنگ ہے ، یک رنگی سے یقین کی طر زیں مستحکم ہو تی
ہیں ۔
اٹھا رہویں
صدی کے شا عر سراج اور نگ آبا دی نے لکھا ہے ،
دورنگی خوب نئیں یک
رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا
سنگ ہوجا
اللہ حا فظ
خواجہ شمس الدین عظیمی
۱۔ اس دنیا میں آدمی کی آبا دی سات ارب سے زیا دہ بتا ئی جا
تی ہے ۔ دوسری مخلوقات اس کے علا وہ ہیں۔
۲۔ اصل سے مراد وہ مقا م ہے جہاں سے فر د دنیا میں آتا ہے
اور جہا ں واپس چلا جا تا ہے ۔
خواجہ شمس الدين عظیمی
اور جو لوگ ہماری خاطر
مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(
اللہ تعالیٰ کی مدد اور
اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے
مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ
اللہ کو دیکھ رہا ہے۔
اس ماہنامہ میں انشاء
اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی
مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی،
ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔
دعا کی درخواست ہے اللہ
تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔