Topics
جوا
ب
: جی میرا تعلق ہے چشتیہ سلسلے سے
بنیادی تعلق ہے اور پھر اللہ کے فضل وکرم سے دو سرے سلاسل کے جو بزرگ ہیں جو پر دہ
فرما گئے اور جو زندہ ہیں ان سے مجھے فا ئدہ ہے میرے جو مر شد ہیں حضور قلندر با
بااولیاء ؒیہ حضرت تا ج الدین نا گپوری،
چشتیہ سلسلے کے بزرگ ہیں انہوں نے حضور پاک ﷺ کی اجا زات سے ایک نیا سلسلہ
قائم کیا عظیمیہ سلسلہ، اسکی ساری تعلیمات
جو ہے چا روں سلسلے کی تعلیمات کو کور کر تی ہیں نقشبندیہ ،سہرودیہ ، قادریہ
،چشتیہ اب انہوں نے جو تعلیمات ہمیں سلسلے کی دی ہیں اس میں اس بات کا خیال رکھا
گیا ہے کہ یہ موجود ہ دو ر میں لوگوں کے جو ذہن ہیں یہ بالغ ہو گئے ہیں اور با
شعور ہو گئے ہیں۔ علم کی وجہ سے سائنس کی وجہ سے مگر پہلے زمانے میں انہوں نے کیا
کہتے ہیں وہ انگلی ڈال دی گلاس میں انہوں نے پانی میٹھا ہو گیا، انگلی میں سیکرین ملا کر ڈال دیا اور لوگ سمجھتے
ہیں یہ کرامت ہے اب اسے کو ئی نہیں سمجھتا یہ کرا مت ہے یہ کوئی کرامت ہے سیکرین
بھی کو ئی میٹھی چیز ہوتی ہے ۔ایسی صورت میں پہلے بزرگ کو کسی نے دیکھ لیا تین جگہ
یہ تو بڑے بزرگ ہیں اب وہ ایک آدمی امریکہ میں خبر یں سنا رہا ہے اس کو
دوکروڑ ٹی وی پر لوگ دیکھ رہے ہیں تو ذہن
بڑے ہو گئے اب وہ کہے گامیں نے اس بزرگ کو
تین جگہ دیکھا تو وہ کہے گا جی رسلنگ کُشتی میں اس پہلوان کو ایک جگہ دیکھا ایسی
آواز یہاں سے وہاں پہنچ گئی ابھی آپ کا موبائل ہے نہ کوئی کنکشن ہے نہ کو ئی تار
ہے نہ لینا نہ دینا، تو ذہن بالغ اور با شعور
ہو گیا تو اس شعور کو سامنے رکھتے ہو ئے اس سلسلے کا ایک نصاب بنایا گیا تاکہ
لوگوں کو ان کی ذہنی صلاحیت کے مطا بق گہری بات کی جا ئے اس کو سلسلے عظیمیہ ہم اس
بنیاد پر کہتے ہیں کہ لوگ آنے شروع ہو گئے اور سلسلہ شروع ہوا خدمت خلق سے، خدمت خلق سے سلسلہ شروع ہوالوگ قریب آتے گئے
اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی لوگوں کو صحت ملتی گئی لوگوں کی مشکلات اور پریشانی کا
حل نکلتا چلا گیا وہ ان کے مرید ہو تے گئے سلسلہ بڑھتا گیا لیکن بنیاد وہی ہو ئی
حضور ﷺ کی تعلیمات کی اخلاق جو حضور کااخلاق
تھا اسی کی انہوں نے نقل کی جوحضور پاک ﷺ
محبت فرما تے تھے مخلو ق سے ، وہ خواجہ
غریب نواز نے بھی سلسلے کا بنیادی مقصد پیغمبر وں کی تعلیمات کو پھیلا نا اور وہ
تعلیمات دے کر اللہ سے متعارف کراتے تھے اور اس سلسلے کا وہی مقصد ہے ۔اور شرک سے
باز آجا ئے اب میں آپ کو ایک قصہ سنا نا ایک سادھو خواجہ غریب نوازکی خدمت میں
اور انہوں نے ریاضت مجاہدے اپنے اندر اسی صلاحیت پیدا کرلی ہے کہ وہ اندر جھانک
سکتا تھا۔ وہاں انہوں نے مرا قبہ کیا
، مرا قبہ آنکھیں کھول کر عرض کیا کہ
صاحب مر شد ہیں اتنی رو شنیاں کیا کہتے ہیں اتنا نور ہے مگر آپ کے دل میں ایک سیا
دھبہ ہے تو انہوں نے کہا ہاں اگر آپ چاہے
تو یہ سیاہ دھبہ دور ہوسکتا ہے۔سادھو نے کہا میرے جان بھی حاضر ہے۔ انہوں نے کہا
اگر تو حضرت محمد کی رسالت پر ایمان لے تو یہ دھبہ دور ہوجاے گا۔ وہ اپنی مرضی سے
ایمان لے آیا۔ انہوں نے کہ اب پھر دیکھ، اس نے دیکھا تو دل میں وہ سیاہ دھبہ غائب
تھا۔اس سادھونے ہاتھ جوڑ دئے اور کہا اس راز سے پردہ اٹھائیں۔ خواجہ غریب نوازنے
فرمایا یہ مجھے تو نے دیکھا ہی نہیں ہے
قانون یہ ہے ہر آدمی با ہر نہیں دیکھ رہا اپنے اندر دیکھ رہا ہے جب آدمی مر جا
تا ہے کچھ بھی نہیں دیکھتا تو اندر ہی گھرہو گا ،نا! روح اندر ہی ہے نا، آپ اندر ہی کھا رہے ہیں، اندر ہی پہن رہے ہیں،
اندر ہی سو رہے ہیں روح نکل گئی کچھ بھی نہیں ہے تو انہوں نے کہا بھئی تم نے اتنی
ریاضت مجاہدہ کیا ہے تو خود رو شن ہے اور دل میں جو تو نے دھبا دیکھا ہے وہ تیرے
دل کا دھبا تھا،کیوں کہ تو نے اسلام قبول کرلیا وہ دھبا تیرا دور ہو گیا اب دنیا
میں تو وہ یہ ہے کہ قانون بھی بیان کر دیا انہوں نے کہ بھئی ہر آدمی اپنے اندر
دیکھ رہا ہے ۔اختتام
Khutbat Khwaja Shamsuddin Azeemi 01
Khwaja Shamsuddin Azeemi
اللہ کا شکر ہے پہلی جلد جس میں 73 تقاریر کو شامل کیا گیا ہے۔حاضر خدمت ہے۔ بہت سی جگہ ابھی بھی غلطیاں ہونے کا امکان ہے۔ برائے مہربانی ان سے ہمیں مطلع فرمائے۔اللہ تعالی میرے مرشد کو اللہ کے حضور عظیم ترین بلندیوں سے سرفراز کریں، اللہ آپ کو اپنی ان نعمتوں سے نوازے جن سے اس سے پہلے کسی کو نہ نوازہ ہو، اپنی انتہائی قربتیں عطاکریں۔ ہمیں آپ کے مشن کا حصہ بنائے۔ ناسوت، اعراف، حشر نشر، جنت دوزخ، ابد اور ابد الاباد تک مرشد کا ساتھ نصیب فرمائے۔آمین
مرشد
کا داس