Topics
خواتین
وحضرات آپ سب لوگ اللہ کے لئے اور اللہ کے رسول
ﷺ کے لئے ، اللہ کے محبوب بندے حضور قلندر بابااولیاء ؒ کے لئے یہا ں جمع
ہو ئے ہیں ۔یہ منتظمین حامد صاحب کی کوشش
ہے، جو انچارج ہیں ان صاحب کی ۔اور ہم پر بڑی سعادت کے
کہ اللہ نے ہمیں ایک پلیٹ فا رم پرجمع ہونے کی تو فیق عطا فرمائی میرے دوستوں یہ
دنیا ہے، اس دنیا میں آدمی پیدا ہو تا ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لئے
رزق مقرر ہو گیا ہے اور اس کے بعد وہاں اس دنیا سے چلا جا تا ہے تو وہ جب اس دنیا
سے رخصت ہو تا ہے تب بھی بغیر کپڑوں کے چلا جا تا ہے اگر پیدا ہونے کے بعد رشتہ
دار والدین بچوں کوکپڑے نہ پہنا ئیں تو اس کے لئے لباس نہیں ہو تا اسی طرح مرنے کے
بعداگر عزیز ،رشتہ دار، اولاد، باپ کویا ماں کو کفن نہ ڈالیں تب بھی وہ بغیر کپڑوں
کے ہی ننگا چلا جا تا ہے تو یہ جو مسافرت ہے وہ ساٹھ سال کی ہو یا ستر سال کی، یہ
ساٹھ سال اور ستر سال کی مسافرت میں وہ کچھ بھی یہاں جمع کر لے تو اپنے ساتھ کچھ
بھی نہیں لے جا تا۔ دیکھئے اللہ تعالیٰ نے
ایک نظام بنایا ہے اور اللہ نے اپنے پیغمبر بھیجے ہیں پیغمبروں کے بعد اولیا ء
اللہ کا ایک سلسلہ اللہ تعالیٰ نے قائم کیا ہوا ہے ان سب نے نوع انسانی کو یہ بتا
یا کہ آدمی کپڑے تو بیشک نہیں لیجا تا لیکن اس کے اعمال اس کے ساتھ جاتے ہیں
اعمال کی صورت یہ ہے کہ ہر انسان جب پیدا ہو تا ہے پہلے دن کا بچہ تو اللہ تعالیٰ
اس کے دونوں کندھوں پر دو ویڈیوکیمرے لگا دیتا ہے جس کو کراماًکاتبین فرشتوں کے
نام سے یاد کیا جا تا ہے۔ لیکن موجود ہ سائنسی تر قی کو سامنے رکھتے ہو ئے اگر اس
کو ویڈیو کیمرے سے مثال دی جا ئے تو ہمیں بڑی آسانی کے ساتھ بات سمجھ میں آجا تی
ہے وہ دو کیمرے دراصل اچھائی اور برا ئی کو ریکا رڈ کر نے کے لئے اللہ تعالیٰ نے
لگا ئے ہیں تو ان ویڈیوکیمروں کی سیٹنگ اس طرح ہو تی ہے کہ انسان اگر پلک جھپکتا
ہے وہ اس کی بھی تصویر بنتی ہے انسان چلتا پھر تا ہے اس کی بھی تصویربنتی ہے انسان
نیک اعمال کر تا ہے، خیرات کر تا ہے، سخاوت کرتا ہے لوگوں کی مدد کر تا ہے ،لوگوں
کے کام آتا ہے خود بھی اچھا بنتا ہے اور لوگوں کواچھا ئی کا درس دیتا ہے ،اس کی
بھی تصویر بنتی ہے لوگوں کی دل آزاری کر تا ہے ، چو ری کر تا ہے یا وہ کام کر تا
ہے جو اللہ نے اللہ کے رسول ﷺ نے پسند کئے
ہیں یا نہ پسند کئے ہیں ہر عمل کی ویڈیوکیمرے تصویر کھینچ رہے ہیں ۔اب اس کے ساتھ
سا تھ یہ ہے کہ ان تصویروں کے پیچھے انسان کی نیت، کوئی انسان اس بات سے انکار
نہیں کرسکتا کہ جب وہ اچھا کام کرتا ہے اسے خوشی ہوتی ہے جب وہ برا کام میں مصروف
ہو جا تا ہے تو وہ ناخوش ہو تا ہے یہ خوشی اور نا خوشی کا جو پیمانہ ہے انسان کے
اندر ہے اس کو اللہ تعالیٰ نے ضمیر کہاہے ہر انسان کے اندر ضمیر ہے وہ اچھی بات کا
اچھا اثر قبول کر تا ہے اور آدمی کو خوشی ہو تی ہے اور ہر برے کام کا اثر برا ہو
تا ہے اور ضمیر اس کو ملامت کے طور پر پیش کر تا ہے۔تو اب ہم یہ کہیں گے، اگر ایک
آدمی نے کسی کے تھپڑ مارا ہے نفرت کے ساتھ تو جب اس کی فلم بنے گی تو یہ بنے گی
اس کے اندر نفرت کے جذبات ابھرے او ر اس نفرت سے اس نے دوسرے آدمی کو تھپڑ مار
دیا۔ لیکن ساتھ ساتھ اس کا ضمیر اسے ملامت
کرے گا یہ تھپڑ جومارا ہے یہ دل آزاری ہوئی ہے یہ کام غلط ہو ا ہے تو اس تھپڑ
مارنے کے ساتھ ساتھ یہ دل آزاری کا جو تصور ہے اور ضمیر نے جوملا مت کی ہے اس کی
بھی تصویر بن جائے گی اور انسان جب مر تا ہے تو مرنے کے بعد یہ دو نوں ویڈیوکیمرے
الٹے ہو جاتے ہیں مرنے کے بعد آدمی نے زندگی میں جو بھی کچھ اس نے کیا ہے اس کی
فلم دیکھتا رہتا ہے اگر اس کی فلم اچھی ہے تو وہ مر نے کے بعد کی زندگی میں خوش
رہتا ہے اور اگر اس کی فلم صحیح نہیں ہے پر یشانی ہے اس فلم میں تو وہ اس فلم کو
دیکھ کر پریشان ہو تا ہے اور رنجیدہ ہو تا رہتا ہے تو یہ مسافر خانہ جو ہے اس
مسافر خانے میں مسافرت جو ہے وہ زیربحث آتی ہے کہ بس مسافرت میں جو آپ نے کام
کئے چا ہے وہ ملامت والے کام تھے شرمندہ ہونے والے کام تھے اپنے آپ سے نفرت کر نے
والے کام تھے یا ان کاموں میں اچھا ئی تھی بھلا ئی تھی اللہ اور اللہ کے رسول
اللہ ﷺ کی خوشنودی کا اصول تھا یہ بات جو
ہے یہ دونوں کیمرے ہر وقت آپ کی فلم بناتے رہتے ہیں تویہ جو اچھا ئی اور برا ئی
کا تصور ہے یہ پیغمبروں سے ہمیں ملا ہے کہ اس طرح کرو گے اچھا ہو گا اور اس طرح
کرو گے برا ہو گا تو یہ پیغمبروں نے جو اچھا ئی اور برا ئی کا تصور دیا ہے اس تصور
کو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیان کیا ،توریت میں بیان کیا ،انجیل میں بیان
کیا اور جتنی آسمانی کتابیں ہیں ان سب کا تفصیل کے ساتھ پیغمبروں کے ذریعے اللہ
تعالیٰ نے تذکرہ فرمایا اس طرح فرما یا پیغمبروں کے بعد ان کے جوصحا بی تھے انہوں
نے پیغمبروں کی باتوں کو ریکارڈ کیا کتابیں بنیں، اس کی تشریحات ہو ئیں، تفصیل بیان ہو ئیں اوروہ نوع انسانی کو انبیاء
کا جو پیغام ہے وہ کتابی صورت میں منتقل ہو تارہا۔ یہی صورت سیدنا حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی
ہے جو ہمارے نبی اور آخری پیغمبر ہیں ۔ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے اچھائی اور برا
ئی کے تصورات کی دستاویز کائناتی تسخیری فارمولوں دستاویز اور زندگی کے ہر شعبے کے
متعلق ہدایت پر مشتمل کتا ب قرآن اللہ نے نازل فرما ئی اور اس کتاب کی تشریحات
اولیا ء اللہ نے بیان کیں ۔ ان ہی اولیا ء اللہ میں ایک ولی ابدال ہمارے حضور
قلندر بابااولیا ء ؒ ہیں۔ حضور قلندربابا اولیا ء ؒ نے قرآن کی تفسیر تشریح اور
وضاحت بیان کی ہم نے، ان کے غلاموں نے ان کے پیروکاروں نے اس کو کتا بی شکل میں
جمع کیا جو لائبریری میں ہم نے رکھوائی اور لائبریری ہم نے اس لئے قائم کی یہ ساری۔۔۔
کہ حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کے محبو ب بندے قلندربابااولیا ء ؒ کی تعلیمات کا
دستاویزی ذخیرہ جو کتا بی صورت میں ہم نے جمع کیا ہے اللہ کی دی ہو ئی تو فیق کے
ساتھ وہ لوگوں تک پہنچے لوگ اسے پڑھیں اور پڑھنے کے بعد اچھائی اور برا ئی کے تصور
سے انہیں آگا ہی حاصل ہو جا ئے اور وہ اس بات کو سمجھ لیں یہ دنیا ایک مسافر خانے
کے علاوہ کچھ نہیں ہے بادشاہ یہاں آیا وہ بھی بغیر کپڑوں کے چلا گیا اگر بادشاہ
یہاں پیدا ہواوہ بھی بغیر کپڑوں کے پیدا ہواکو ئی غریب آدمی پیدا ہو اوہ بھی کپڑے
کے بغیر پیدا ہوا۔ اس لائبریری کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو ایسی جگہ فراہم کر دی جا
ئے جہاں لوگ اپنی فرصت کے اوقات میں جمع ہو کر اچھا ئی اور برائی کے تصور سے آگا
ہی حاصل کر نے کے لئے کتا بیں پڑھیں اور مطالعہ کر یں۔ آپ کے شہر میں بھی الحمد
اللہ طا ہر رشید اور ان کے تمام دوستوں کے تعاون سے لا ئبریری کا قیام عمل میں
آیا ہے اور یہ جو آج کا ۔۔جو اجلا س ہے یہ بھی اسی سلسلے میں منعقدکیا گیا ہے
تاکہ لوگوں کو علم کے حصول کی طرف متوجہ کیا جائے ۔ میرے دو ستوں اور میرے عزیزوں
یہ بات یا د رکھو جن قوموں میں علم نہیں ہے وہ قومیں ذلیل وخوار ہوتی ہیں جن قوموں
میں علم ہو تا ہے وہ قومیں ہمیشہ عروج حاصل کر تی ہیں ۔آج کے دو ر میں امریکہ کی
مثال آپ کے سامنے ہے امریکہ کا عروج اس لئے ہے وہاں علوم کا ذخیرہ ہے اور انہوں
نے علم کو اپنی بنیا د بنایا ہے ۔ یہ چو دہ سو سال پہلے یا با رہ سو سال پہلے یہی
صورت حال مسلمانوں کی تھی مسلمانوں میں علوم تھے غورو فکر تھا ریسرچ تھی، تفکر
تھا، سائنسی ایجادا ت تھیں جب مسلمانوں کے پاس علم تھے اس وقت مسلمان ساری دنیا
میں حکمرا ں تھے آج مسلمان کے پاس علوم نہیں رہے مسلمانوں کے اندر سے تفکر نکل
گیا اور تفکر نہ ہو نے کی وجہ سے ان کے اندر انتشار پیدا ہو گیا تو مسلمان ذلیل و خوار قوم بن گئی اگر ہمیں
عروج حاصل کرنا ہے تو اس کی واحد صورت یہ ہے کہ جس قدر ہمارے بزرگوں نے ہمارے
اسلاف نے علوم سیکھے تھے علوم پھیلا ئے تھے ، فلسفے ایجاد کئے تھے ہم بھی اللہ اور
اللہ کے رسول اللہ ﷺکی ہدایت کے مطا بق
علوم حاصل کر یں تو انشا اللہ ہمیں بھی عروج حاصل ہو گا اوراگر ہم نے علوم حاصل
نہیں کئے تو ہم جتنی آج ذلت میں ہیں اور زیادہ ذلت و خواری کے سمندر میں مل کر
دفن ہو جا ئیں گے اور ہمارا کو ئی نام ونشا ن نہیں رہے گا ۔اس سلسلے میں سلسلہ
عظیمیہ نے جہاں اوربہت ساری کوششں کیں ہیں یہ بھی کو شش کی ہے کہ شہر شہر لائبریوں
کا قیام عمل میں آئے عظیمیہ روحانی لا ئبریری کے قیام کا مقصد ہی یہ ہے کہ مسلمان
اپنے اسلاف کے ورثے کو یعنی اپنے اسلاف کے علوم کو سیکھے، سمجھے، تفکر کر ے اور
اپنی قوم کے اندر سے جو ذلت اور خواری کاجو لیبل لگ گیا ہے داغ لگ گیا ہے اس داغ
کو مٹادے ۔آپ سب حضرات تشریف لا ئے آپ سب حضرات کا بہت بہت شکریہ میں آپ کے لئے
دعا کر تا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو رسو ل اللہ
ﷺ کے پلیٹ فا رم پر جمع ہو نے کی تو فیق عطا فرما ئے آپس میں تفرقوں سے
نجات دے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ( اللہ کی رسی کو متحد ہو کر مضبوطی کے ساتھ پکڑ
لو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو )یہ تفرقے بازیاں دیوبندی ،بریلوی ،شیعہ، سنی نہ
معلوم کیا کیا چیزیں ہیں یہ اصل میں غیر مسلم لوگوں کی سازشیں ہیں جنہوں نے ہمارے
اندر گھس کر اللہ کے خلاف ایک بغاوت کا علم بند کر دیا ہے بلند کر دیا ہے یہی جب
اللہ تعالیٰ کہتا ہے ، آپس میں تفرقہ نہ ڈالو اور مسلمان آپس میں تفر قہ ڈالتے
ہیں تو یہ سب ہی اللہ تعالیٰ کے خلاف بغاوت ہے اور بغاوت کی سزا سب کو پتا ہے اس
کے لئے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔پہلی بات تو یہ ہے کہ مسلمانوں کو تفرقوں سے
نجات حاصل کر نی چاہئے ۔تو حید کے پلیٹ فا رم پر جمع ہو جا نا چاہئے اور تو حید کے
پلیٹ فا رم پر جمع ہونےکی دعوت دینے والوں میں بہت سارے لوگ ہیں تو اس میں ایک
سلسلہ عظیمیہ بھی ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو تو فیق دے کہ ہم تفرقہ بازوں سے
نجا ت حاصل کر کے توحید کے پلٹ فارم پر جمع ہو جا ئیں او رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کے فروغ کا ذریعہ بنیں آمین ۔یارب
العالمین ۔آپ سب حضرات کا بہت بہت شکر یہ ۔خدا حافظ (مظفر آباد میں لائبریری کے
ٹرینگ پروگرام میں خطاب)
Khutbat Khwaja Shamsuddin Azeemi 01
Khwaja Shamsuddin Azeemi
اللہ کا شکر ہے پہلی جلد جس میں 73 تقاریر کو شامل کیا گیا ہے۔حاضر خدمت ہے۔ بہت سی جگہ ابھی بھی غلطیاں ہونے کا امکان ہے۔ برائے مہربانی ان سے ہمیں مطلع فرمائے۔اللہ تعالی میرے مرشد کو اللہ کے حضور عظیم ترین بلندیوں سے سرفراز کریں، اللہ آپ کو اپنی ان نعمتوں سے نوازے جن سے اس سے پہلے کسی کو نہ نوازہ ہو، اپنی انتہائی قربتیں عطاکریں۔ ہمیں آپ کے مشن کا حصہ بنائے۔ ناسوت، اعراف، حشر نشر، جنت دوزخ، ابد اور ابد الاباد تک مرشد کا ساتھ نصیب فرمائے۔آمین
مرشد
کا داس