Topics

موت سے نفرت-Maut Se Nafrat


زندگی میں مومن کو جو کارنامے انجام دینا ہیں اور فی الارض خلیفہ کی جس عظیم ذمہ داری سے عہدہ بر آ ہونا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ جسم میں جان ہو، ارادوں میں مضبوطی ہو، حوصلوں میں بلندی ہو اور زندگی ولولوں، امنگوں اور اعلیٰ جذبات سے بھرپور ہو۔

صحت مند اور زندہ دل افراد سے ہی زندہ قومیں بنتی ہیں اور ایسی ہی قومیں اعلیٰ قربانیاں پیش کر کے اپنا مقام پیدا کرتی ہیں۔ مسلمان کا مقصد حیات جب دنیا بن جاتا ہے تو وہ غم وغصہ، رنج و فکر، حسد، جلن، بدخواہی، تنگ نظری، مُردہ دلی اور دماغی الجھنوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ یہ اخلاقی بیماریاں اور ذہنی الجھنیں معدے کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ اور معدے کا فساد، صحت کا بدترین دشمن ہے۔ صحت خراب ہو جاتی ہے تو آدمی بزدل ہو جاتا ہے اور اس کے اوپر خوف چھایا رہتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا۔

’’میری امت پروہ وقت آنے والا ہے جب دوسری قومیں اس پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جس طرح کھانے والے دسترخوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘

کسی نے پوچھا: ’’یا رسول اللہﷺ! کیا اس زمانے میں ہماری تعداد اتنی کم ہو جائے گی کہ ہمیں نگل لینے کے لئے قومیں متحد ہو کر ہم پر ٹوٹ  پڑیں گی؟‘‘

ارشاد فرمایا۔ ’’نہیں۔ اس وقت تمہاری تعداد کم نہ ہو گی بلکہ تم بہت بڑی تعداد میں ہو گے، البتہ تم سیلاب میں بہنے والے تنکوں کی طرح بے وزن ہو گے۔ تمہارے دشمنوں کے دل سے تمہارا رعب نکل جائے گا اور تمہارے دلوں میں پست ہمتی گھر کر لے گی۔‘‘

اس پر ایک آدمی نے عرض کیا۔ ’’ یا رسول اللہﷺ! یہ پست ہمتی کس وجہ سے آ جائے گی؟‘‘

رسول اللہﷺ نے فرمایا۔’’اس وجہ سے کہ تم دنیا سے محبت اور موت سے نفرت کرنے لگو گے۔‘‘



Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔