Topics

فرشتے نے پوچھا-Farishtey Ne Poocha


حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے دو دوستوں کی ملاقات کا ایمان افروز نقشہ کھینچتے ہوئے فرمایا۔

’’ایک شخص اپنے دوست سے جو کسی دوسری بستی میں تھا ملاقات کے لئے چلا۔ خدا نے اس کے راستے پر ایک فرشتے کو بٹھا دیا۔ فرشتے نے اس سے پوچھا‘ کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے جواب دیا اس گاؤں میں اپنے بھائی سے ملاقات کے لئے جا رہا ہوں۔ فرشتے نے کہا۔ ’’کیا اس پر تمہارا کوئی حق نعمت ہے جو وصول کرنے جا رہے ہو؟ اس نے کہا‘ نہیں بس صرف اس غرض سے اس کے پاس جا رہا ہوں کہ میں اس سے خدا کی خاطر محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا۔ تو سنو۔ مجھے خدا نے تمہارے پاس بھیجا ہے اور یہ بشارت دی ہے کہ وہ بھی تجھ سے ایسی ہی محبت رکھتا ہے جیسی تو اس کی خاطر اپنے دوست سے رکھتا ہے۔‘‘

حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ایک اور ارشاد ہے کہ قیامت کے روز جب عرش الٰہی کے سوا کہیں کوئی سایہ نہ ہو گا، سات قسم کے افراد عرش الٰہی کے سائے میں ہونگے۔ ان میں ایک قسم کے افراد وہ دو آدمی ہونگے جو محض خدا کے لئے ایک دوسرے کے دوست ہونگے، خدا کی محبت نے انہیں باہم جوڑا ہو گا۔ اور اسی بنیاد پر وہ ایک دوسرے سے جدا ہوئے ہونگے یعنی ان کی دوستی خدا کی خاطر ہو گی اور زندگی بھر وہ اس دوستی کو قائم رکھنے اور نبھانے کی کوشش کرینگے اور جب ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے جدا ہو کر دنیا سے رخصت ہو رہا ہو گا تو اس حال میں کہ ان کی دوستی قائم ہو گی اور اسی دوستی کی حالت میں وہ ایک دوسرے سے علیحدہ ہونگے۔

ایک شب اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے فرمایا۔ ’’مانگیئے!‘‘

آپﷺ نے دعا کی:

’’خدایا میں تجھ سے نیک کاموں کی توفیق چاہتا ہوں اور برے کاموں سے بچنے کی قوت چاہتا ہوں اور مسکینوں کی محبت چاہتا ہوں اور یہ کہ تو میری مغفرت فرما دے اور مجھ پر رحم فرمائے اور جب تو کسی قوم کو عذاب میں مبتلا کرنا چاہے تو مجھے اس حال میں اٹھا لے کہ میں اس سے محفوظ رہوں اور میں تجھ سے تیری محبت کا سوال کرتا ہوں۔ اوراس شخص کی محبت کا سوال کرتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور اس عمل کی توفیق چاہتا ہوں جو تیرے قرب کا ذریعہ ہو۔‘‘

Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔