Topics

بیوی کی اہمیت-Biwi Ki Ahmiyat


اپنے گھر والوں کو اسلامی اخلاق سے آراستہ کیا جائے اور ان کی صحیح تربیت کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے تا کہ وہ معاشرے کے لئے اعلیٰ نمونہ بن جائیں۔ لڑکے ملک و قوم کے لئے ترقی و کامرانی کی سند کا درجہ حاصل کر لیں اور لڑکیاں اچھی بیویاں اور سعادت نشان مائیں بن کر رحمت کا گہوارہ بن جائیں، ایسا گہوارہ جو نوع انسانی کے لئے فلاح و بہبود ، مساوات اور روشن مستقبل کی ضمانت بنے۔ قرآن پاک بآواز بلند ارشاد فرماتا ہے:

’’اور اپنے گھر والوں کو نماز کی تاکید کیجئے اور اس پر خود بھی پابند رہیئے۔‘‘

بیویوں پر نہایت خوش دلی کے ساتھ اپنے شوہروں کی اطاعت فرض ہے۔ اس اطاعت میں مسرت اور شادمانی کا پیغام چھپا ہوا ہے اس لئے کہ یہ خدا کا حکم ہے اور جو بیوی خدا کے حکم کی تعمیل کرتی ہے وہ اپنے خدا کو خوش کرتی ہے۔ خدا کی ہدایات کا تقاضا یہی ہے اور ازدواجی زندگی کو خوش گوار بنائے رکھنے کا ایک کامیاب فارمولا بھی ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’نیک بیویاں اطاعت کرنے والی ہیں۔‘‘

شوہر کو چاہئے کہ وہ بیویوں پر ناجائز تصرف نہ کریں۔ شوہروں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ پوری فراخ دلی کے ساتھ رفیقۂ حیات کی ضروریات پوری کریں اور اپنی بیویوں کو تنگ نہ کریں۔ اس حق کو خوش دلی کے ساتھ پورا کرنے کے لئے جدوجہد اور دوڑ دھوپ کرنا انتہائی پاکیزہ عمل ہے۔ اس عمل کو انجام دینے سے نہ صرف یہ کہ دنیا میں ازدواجی زندگی کی نعمت ملتی ہے بلکہ اچھا اور مخلص شوہر آخرت میں بھی اجر و انعام کا مستحق بنتا ہے۔

بیوی کی اہمیت و عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ احسن الخالقین کی ایسی صفت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے تخلیق آدمیت اور اس کی نشوونما کا مظہر بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب قرآن مجید میں فرماتا ہے:

’’اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی گزارو۔‘‘

دوسری جگہ یہ ارشاد ہے:

’’عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔‘‘

کوئی با شعور آدمی اپنے لباس کو تار تار نہیں کرتا۔ اس کی حفاظت کرتا ہے۔

Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔