Topics

خدا کی تعریف-Khuda Ki Tareef


’’اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ و سلم ) آپ فرما دیجئے اللہ یکتا ہے، اللہ کسی سے کوئی احتیاج نہیں رکھتا، نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کا باپ ہے، اس کا کوئی خاندان بھی نہیں ہے۔‘‘

اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی پانچ صفات کا تذکرہ فرمایا ہے:

وہ یکتا ہے، بے نیاز ہے، ماں باپ یا اولاد کے رشتے سے مبرّا ہے۔ اس کا کوئی کفو، خاندان، کنبہ یا برادری نہیں ہے۔
خالق کی تعریف کے برعکس

 (۱) مخلوق یکتا نہیں ہوتی، مخلوق کا کثرت میں ہونا ضروری ہے۔

 (۲) مخلوق کے ہونے کی تعریف ہی یہ ہے کہ وہ ہر قدم پر محتاج ہوتی ہے۔

 (۳) اگر مخلوق کا باپ نہ ہو تو مخلوق کا وجود ہی زیر بحث نہیں آتا۔

(۴) مخلوق کی پیدائش میں بنیادی عمل ماں باپ کا ہوتا ہے۔

(۵) مخلوق کی پہچان کا اصل ذریعہ ہی اس کا خاندان ہے۔ دراصل ہر نوع ایک پورا کنبہ اور خاندان ہے۔

آیئے تلاش کریں کہ اللہ کی صفات میں ہم بحیثیت مخلوق کس کس رشتہ سے وابستہ ہیں۔

اللہ ایک ہے، مخلوق کثرت ہے۔ اللہ کسی کی اولاد نہیں ہے، مخلوق اولاد ہوتی ہے۔ مخلوق باپ یا ماں ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ اس سے ماورائی ہیں۔ مخلوق معاشرتی طور پر ایک خاندان میں رہ کر زندگی گزارتی ہے اور اللہ تعالیٰ خاندانی جھمیلوں سے پاک اور مبرّا ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی بیان کردہ ان پانچ صفات میں سے صرف ایک صفت ایسی ہے کہ مخلوق تمام مخلوق سے رشتے منقطع کر کے ہمہ تن متوجہ ہو کر اللہ کی صفت میں اپنا ذہن مرکوز کر سکتا ہے اور وہ صفت ہے بے نیازی کی صفت یعنی مخلوق اپنا ذہن دنیاوی تمام وسائل سے ہٹا کر اللہ کے ساتھ وابستہ کر لیتی ہے اور جب ایسا ہو جاتا ہے تو مخلوق کے اوپر یہ بات منکشف ہو جاتی ہے کہ ہمارا خالق اور رازق اللہ اور صرف اللہ ہے۔اس یقین کے ساتھ زندگی گزارنے والے بندے جب زندگی میں جدوجہد اور کوشش کرتے ہیں تو کہتے اور سمجھتے ہیں کہ ہم یہ کوشش اور جدوجہد اس لئے نہیں کر رہے کہ کوشش کے نتائج ہمارے ارادوں کے تابع ہیں بلکہ اس لئے کوشش کرتے ہیں کہ اللہ چاہتا ہے کہ کائنات متحرک رہے۔ رنگ روپ میں بنی سنوری یہ کائنات اپنے محور پر گردش کرتی رہے تا آنکہ اسے اپنی منزل مل جائے اور یہ کُن سے پہلے کے عالم میں داخل ہو جائے۔

Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔