Topics

دعا-Dua


دعا ایک ایسی عبادت ہے جس کا بدل دوسری عبادت نہیں ہے۔ دعا ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان فی الواقع اپنی نفی کر دیتا ہے اور اپنے پروردگار کے سامنے وہ کچھ بیان کر دیتا ہے جو کسی قریب ترین عزیز سے نہیں کہہ سکتا۔ بے شک حاجت روائی اور کارسازی کے سارے اختیارات اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس رکھے ہیں۔ کائنات میں جاری و ساری نظام پر غور کیا جائے تو اللہ کے سوا کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں اور یہ جو اختیار کی بات کی جاتی ہے اس میں بھی اللہ کا ہی اختیار کام کر رہا ہے کہ اس نے بندہ کو اختیار استعمال کرنے کی توفیق دی ہوئی ہے۔ سب اپنے خالق کے محتاج ہیں۔ کوئی نہیں جو بندوں کی پکار سنے اور ان کی دعائیں قبول کر لے۔ قرآن میں ارشاد ہے:

’’اے لوگو، تم سب اللہ کے محتاج ہو۔ اللہ ہی ہے جو غنی اور بے نیاز اور اعلیٰ صفات والا ہے۔‘‘

سورۂ اعراف میں ارشاد ہے:

’’اور ہر عبادت میں اپنا رخ ٹھیک اس کی طرف رکھو اور اسی کو پکارو اور اس کے لئے اپنی عبادت کو خاص کر لو۔‘‘

اللہ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

’’میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم حرام کر لیا ہے تو تم بھی ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی کو حرام سمجھو۔‘‘

’’میرے بندو! تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جس کو میں ہدایت دوں، پس تم مجھ ہی سے ہدایت طلب کرو کہ میں تمہیں ہدایت دوں۔‘‘

’’میرے بندو! تم میں سے ہر ایک بھوکا ہے سوائے اس شخص کے جس کو میں کھلاؤں، پس تم مجھ ہی سے روزی مانگو تو میں تمہیں روزی دوں۔‘‘
’’میرے بندو! تم میں سے ہر ایک ننگا ہے سوائے اس کے جس کو میں پہناؤں، پس تم مجھ ہی سے لباس مانگو، میں تمہیں پہناؤں گا۔‘‘

’’میرے بندو! تم رات میں بھی گناہ کرتے ہو اور دن میں بھی، اور میں سارے گناہ معاف کر دوں گا۔‘‘

خدا سے وہی کچھ مانگئے جو حلال اور طیب ہے۔ دعا میں خشوع اور خضوع ضروری ہے۔ خشوع و خضوع سے مراد یہ ہے کہ بندے کے دل میں خدا کی عظمت موجود ہو، سر اور نگاہیں جھکی ہوئی ہوں، آنکھیں نم ہوں ، انداز و اطوار سے مسکینی اور بے کسی ظاہر ہو رہی ہو۔ دعا چپکے چپکے اوردھیمے انداز میں مانگیئے۔

Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔