Topics

شیریں آواز-Sheerin Awaz


خدا کی راہ میں جو کچھ خرچ کریں، بے غرض اور لاگ کے بغیر خرچ کریں۔ یہ آرزو ہرگز نہ رکھیئے کہ جن لوگوں کی آپ نے اللہ کے لئے مدد کی ہے وہ آپ کے مشکور اور احسان مند ہوں۔ خدا کی راہ میں خرچ کرنا کوئی فخر و مباہات کی بات نہیں ہے۔ یہ تو محض اللہ کا فضل ہے کہ اس نے آپ کو اس قابل بنا دیا ہے کہ آپ کا ہاتھ اوپر ہے۔ جس بھائی کی آپ مدد کر رہے ہیں وہ بھی آپ کی طرح ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ اس کے اندر بھی وہی جذبات و احساسات ہیں جو آپ کے اندر ہیں۔ اگر وہ روٹی کھانے اور کپڑا پہننے پر مجبور ہے تو آپ بھی روٹی اور کپڑے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ آپ کچھ نہیں ہیں۔ آپ کے پاس جو کچھ ہے وہ اللہ کا دیا ہوا ہے۔ اللہ کی دی ہوئی دولت کو دوسروں پر خرچ کرنے کے بعد غریبوں کی خودداری کو ٹھیس لگانا اور ان سے اپنی برتری تسلیم کرانا، احسان جتا کر ٹوٹے ہوئے دلوں کو دکھانا بدترین گھناؤنے جذبات ہیں۔ وہ اللہ جس نے آپ کو اس قابل بنایا کہ آپ دوسروں کی مدد کریں، فرماتا ہے:

’’مومنو! اپنے صدقات اور خیرات کو احسان  جتا جتا کر اور غریبوں کا دل دکھا کر اس آدمی کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو محض لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے۔‘‘

اس انعام کا شکر ادا کرنے کے لئے کہ خدا نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں آسانی اور سہولت دی ہے اور ہمیں دنیاوی آسائشیں عطا کی ہیں، کشادہ دلی اور شوق کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہئے۔ تنگ دل اور خرچ پر کڑھنے والے لوگ فلاح و کامرانی کے مستحق نہیں ہوتے۔ جو آدمی خدا کی راہ میں خرچ کرنے کی تڑپ رکھتا ہے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ خدا کا فضل اس پر عام نہ ہو۔۔۔۔۔۔!

قرآن پاک میں ہے:

تم ہرگز نیکی حاصل نہ کر سکو گے جب تک وہ مال خدا کی راہ میں نہ دے دو جو تمہیں عزیز ہے۔

زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔ اچھی طرح حساب لگا کر پوری پوری رقم ادا کیجئے۔ اپنے اوپر بوجھ سمجھ کر دوسروں کے سپرد نہ کر دیجئے۔ ان لوگوں کو تلاش کیجئے جو فی الواقع زکوٰۃ کے مستحق ہیں۔





Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔