Topics

گائے کی حرمت

بنی اسرائیل کے اندر بت پرستی خصوصاً گائے کی عظمت و حرمت کا جذبہ زیادہ تھا لہٰذا وہ خدائے واحد پر ایمان لانے میں حیلہ جوئی اور نافرمانی کرتے تھے۔ گائے کی حقیقت ان پر واضح کرنے کے لئے اللہ جل شانہٗ کی طرف سے ایک واقعہ پیش آیا۔

بنی اسرائیل میں کسی کا قتل ہو گیا۔ قاتل کی تلاش میں قوم میں باہمی اختلاف و فساد برپا ہو گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے مقدمہ پیش ہوا تو انہوں نے اللہ سے رجوع کیا:

’’اے اللہ! تو علیم و خبیر اور حکیم ہے میری مدد فرما۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ان سے کہو پہلے ایک گائے ذبح کریں اور اس کے ایک ٹکڑے کو مقتول کے جسم سے لگائیں پس اگر وہ ایسا کریں گے تو ہم اس کو زندگی بخش دیں گے۔‘‘

اللہ تعالیٰ گمراہ قوم کو مشاہدہ کروانا چاہتے تھے۔ 

’’جس گائے کو تم خدا کا درجہ دیتے ہو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تم نے خود اپنے ہاتھوں سے اسے ذبح کر دیا۔ اس کے جسم کے بے جان ٹکڑے تمہارے دسترخوان کی زینت بن گئے لیکن جب اللہ نے چاہا تو مقتول گوشت کے ایک ٹکڑے سے مس کرنے سے زندہ ہو گیا۔ بیشک خدائے واحد ہی قادر مطلق ہے۔‘‘

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو اللہ کا حکم سنایا تو انہوں نے اسے مذاق سمجھا اور کہنے لگے اپنے پروردگار سے دریافت کرو کہ گائے کیسی ہو؟ اس کا رنگ کیسا ہو؟ دھبے والی ہو یا بے داغ ہو؟ بہرحال انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے فرمان کے مطابق درمیانی عمر کی گہرے زرد رنگ کی بے داغ گائے ذبح کر دی۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔