Topics
گریگوری آف ٹورس (Gregory Tours) نے اپنی کتاب Meraculorum Liberمیں اس قصے کی جو تفصیلات مسیحی روایات کے مطابق جمع کی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے۔
حضرت عیسیٰ ؑ کے بعد جب مسیحی دعوت رومی سلطنت میں پہنچنی شروع ہوئی تو اس شہر کے چند نوجوان بھی شرک سے تائب ہو کر خدائے واحد پر ایمان لے آئے۔
یہ سات نوجوان تھے ان کے مذہب کی تبدیل کرنے کی خبر سن کر قیصر ڈیسس نے ان کو طلب کیا اور پوچھا: ’’تمہارا مذہب کیا ہے؟‘‘ انہیں معلوم تھا کہ قیصر پیروان مسیح کے خون کا پیاسا ہے مگر انہوں نے بغیر کسی خوف کے کہا۔ ’’ہمارا رب وہ ہے جو زمین آسمان کا رب ہے، اس کے سوا ہم کسی معبود کو نہیں پکارتے، اگر ہم ایسا کریں تو بہت بڑا گناہ کریں گے۔‘‘ قیصر یہ سن کر مشتعل ہو گیا اور غصہ سے بولا:
’’اپنی زبان بند کرو ورنہ میں تمہیں قتل کروا دونگا۔ ابھی تم بچے ہو۔ میں تمہیں تین دن کی مہلت دیتا ہوں اس مدت میں اگر تم نے اپنا رویہ بدل لیا اور اپنی قوم کی طرف پلٹ آئے تو خیر۔ ورنہ تمہاری گردن مار دی جائے گی۔‘‘
اس مہلت سے فائدہ اٹھا کر یہ نوجوان شہر سے بھاگ نکلے اور پہاڑوں کی طرف چل دیئے تا کہ کسی غار میں چھپ جائیں، راستے میں ایک کتا ان کے ساتھ ہو گیا۔ ایک بڑے غار کو اچھی جائے پناہ دیکھ کر اس میں چھپ گئے، کتا غار کے دہانے پر بیٹھ گیا۔ وہ تھکے ماندے تھے اس لئے فوراً سو گئے۔ قرآن حکیم میں اس کا تذکرہ یوں ہے:
’’کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کھوہ والے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سے تھے جب وہ چند نوجوان غار میں پناہ گزیں ہوئے اور انہوں نے کہا: اے پروردگار! ہم کو اپنی رحمت خاص سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کر دے تو ہم نے انہیں اسی غار میں تھپک کر سالہاسال کے لئے گہری نیند سلا دیا۔‘‘
(سورہ کہف: ۹۔۱۱)
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔