Topics
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے ان مقرب ترین ہستیوں میں سے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی بادشاہی کے نظام تکوین (Administration) میں شامل ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’مگر جو کوئی اس پانی میں سے پئے گا جو میں اسے دونگا وہ ابد تک پیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی میں اسے دونگا وہ اس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ جاری رہے گا۔‘‘
(انجیل مقدس۔ یوحنا۔ باب ۴۔ آیت ۱۵)
اس فرمان پر تفکر کیا جائے تو عقدہ کشائی ہوتی ہے۔ خدا کی بادشاہی میں پانی اصل جز ہے۔ کائنات کے تمام اجزائے ترکیبی، تمام عناصر اور تخلیق کے تمام مراحل پانی کے اوپر قائم ہیں۔ پانی کائنات کے ذرے ذرے کو حیات نو عطا کرتا ہے، آسمانی کتابوں اور قرآن حکیم میں تخلیق کائنات کے ضمن میں بار بار پانی اور مٹی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
’’اور زمین میں پاس پاس کئی قطعہ ہیں اور انگور کے باغ اور کھیتی اور کھجور کے درخت جن میں دو شاخے ہیں اور دو شاخے نہیں۔ حالانکہ سب کو ایک پانی دیا جاتا ہے اور ہم بعض پھلوں کو بعض پرترجیح دے دیتے ہیں بیشک جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں ان کیلئے ان باتوں میں نشانیاں موجود ہیں۔‘‘
(سورۃ رعد۔۴)
’’وہی ہے جو ڈرانے اور امید دلانے کے لئے (بجلی کی) چمک تم کو دکھاتا ہے اور بوجھل بادلوں کو ابھارتا ہے اور گرج اس کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کرتی ہے اور سب فرشتے اس سے خوف زدہ ہیں۔ اور وہی آسمان سے بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے ان پر گرا دیتا ہے اور یہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں حالانکہ وہ سخت عذاب والا ہے۔‘‘
(سورہ رعد۔ ۱۲)
اللہ مثالیں بیان کرتا ہے
’’اسی نے آسمان سے پانی برسایا۔ پھر (اپنی سمائی کے) قدر نالے بہہ نکلے پھر جھاگ جو اوپر آ گیا اس کو ریلے نے اٹھا لیا اور یہ جو زیور یا دوسرے ساز و سامان کیلئے (دھاتیں) آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی اسی طرح کا جھاگ (کھوٹ) ملا ہوتا ہے۔ یوں اللہ تعالیٰ حق و باطل کی مثال بیان فرما دیتا ہے۔ تو جھاگ تو رائیگاں جاتا ہے اور وہ جو لوگوں کیلئے مفید ہے وہ زمین میں ٹھہرا رہتا ہے۔ یوں اللہ مثالیں بیان کرتا ہے۔‘‘
(سورہ رعد۔ ۱۷)
’’اور ہم ہی ہواؤں کو چلاتے ہیں۔ جو بادلوں کو پانی سے باردار کر دیتی ہیں پھر ہم آسمان سے پانی برساتے ہیں۔ پھر ہم وہ پانی تم لوگوں کو پلاتے ہیں اور تم لوگوں نے اس کو جمع کر کے نہیں رکھا تھا۔‘‘
(سورہ حجر۔ ۲۲)
’’اور وہ وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا۔ جس میں تمہارے پینے کا بھی ہے اور اس ہی سے درخت ہیں جن میں مویشی چراتے ہو۔‘‘
(سورہ نحل۔ ۱۰)
قدرت کی نشانیاں
’’اور اسی طرح کھجور اور انگور کے پھلوں سے کہ تم اس کی شراب بناتے ہو اور عمدہ روزی (سمجھتے) ہو جو لوگ عقل رکھتے ہیں ان کے لئے ان باتوں میں خدا کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔‘‘
(سورہ نحل۔ ۶۷)
’’اور ہم ہی نے اندازے کے مطابق آسمان سے پانی اتارا اور پھر اس کو زمین میں ٹھہرائے رکھا اور ہم اس کے (اڑا) لے جانے پر بھی قادر ہیں اور اس کے ذریعے سے ہم نے تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کر دیئے۔ تمہارے لئے اس میں بہت سے میوے(پیدا کئے) ان میں سے بہت تم کھاتے ہو۔‘‘
(سورہ مومنون۔ ۱۸)
’’اور ایک درخت جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے اور کھانے والوں کے لئے روغن اور سالن لے کر اگتا ہے۔‘‘
(سورہ مومنون۔ ۲۰)
’’کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ بادل کو ہانکتا ہے۔ پھر اس کو آپس میں جوڑتا ہے پھر ان کو تہہ بہ تہہ رکھتا ہے پھر تو بادل کے بیج میں سے مینہ کو نکلتا ہوا دیکھتا ہے اور آسمانوں میں جو پہاڑ ہیں اولے برساتا ہے۔ تو پھر (وہ اولے) جس پر چاہتا ہے ڈالتا ہے اور جسے چاہتا ہے روک لیتا ہے، بادل کی بجلی کی چمک گویا آنکھوں کو اچک لے جاتی ہے۔‘‘
(سورہ نور۔ ۴۳)
’’بھلا آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ اور آسمانوں سے تم لوگوں کیلئے پانی برسایا پھر پانی کے ذریعے سے ہم نے خوشنما باغ اگائے، تمہارے بس کی بات تو نہ تھی کہ تم اس کے درختوں کو اگا سکو کیا خدا کے ساتھ کوئی معبود ہے؟ یہ لوگ یونہی کج روی کر رہے ہیں۔‘‘
(سورہ نمل۔ ۶۰)
’’اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے تو وہ بادلوں کو ابھارتی ہیں پھر خدا جس طرح چاہتا ہے بادل کو آسمان میں پھیلاتا ہے اور ٹکڑے ٹکڑے کرتا ہے تو تو دیکھتا ہے کہ بادل کے بیج سے مینہ نکلا چلا آتا ہے پھر خدااپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے برسا دیتا ہے۔ تو بس وہ لوگ خوشیاں منانے لگ جاتے ہیں۔ باوجود کہ باران (رحمت) کے نازل ہونے سے پہلے یہ لوگ (بارش) سے ناامید تھے۔‘‘
(سورہ روم۔ ۴۶)
رنگ رنگ پہاڑ
’’اور اس (زمین) میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر زمین میں ہر قسم کی عمدہ چیزیں اگائیں۔‘‘
(سورہ روم۔ ۴۸)
’’کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم پانی کو خشک زمین کی طرف چلاتے ہیں پھر پانی کے ذریعے سے کھیتی کو نکالتے ہیں جس میں ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور یہ آپ بھی تو کیا دیکھتے نہیں ہیں؟‘‘
(سورہ سجدہ۔ ۲۷)
’’کیا تو نے نظر نہیں کی کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس کے ذریعے سے ہم نے گوناگوں پھل نکالے اور اسی طرح پہاڑوں میں مختلف رنگوں کے کچھ طبقے ہیں، سفید، سرخ اور کالے سیاہ۔‘‘
(سورہ فاطر۔ ۲۷)
’’کیا تو نے نظر نہیں کی اللہ نے آسمانوں سے پانی اتارا پھر زمین میں اس کے چشمے بہائے پھر وہی اس کے ذریعے سے رنگ برنگ کی کھیتی نکالتا ہے پھر یہ زوروں پر آتی ہے پھر تو اس کو دیکھتا ہے کہ زرد پڑ گئی پھر خدا اس کو چورا چورا کر ڈالتا ہے، بیشک اس میں عقل مندوں کے لئے بڑی عبرت ہے۔‘‘
(سورہ زمر۔ ۲۱)
سمندر میں پردہ
’’اس نے دو سمندر بنائے جو آپس میں ملتے ہیں دونوں کے درمیان ایک پردہ رہتا ہے کہ اس سے (ایک دوسرے کی طرف) بڑھ نہیں سکتے۔‘‘
(سورہ رحمان۔ ۱۹)
’’اور تم پر آسمان سے موسلا دھار مینہ برسایا۔‘‘
(سورہ نوح۔ ۱۱)
’’اور مال اور دولت اور لڑکوں سے تمہاری مدد کرتا ہے اور تمہارے لئے باغ اور نہریں بنا دیتا ہے۔‘‘
(سورہ نوح۔ ۱۲)
’’اور اس میں اونچے اونچے اٹل پہاڑ بنا دیئے اور ہم نے تمہیں میٹھا پانی پلایا۔‘‘
(سورہ مرسٰلٰت۔ ۲۷)
’’اور ہم ہی نے بادلوں سے زور کا پانی برسایا۔‘‘
(سورہ نبا۔ ۱۴)
’’تا کہ ہم اس کے ذریعے سے غلہ اور ہر طرح کی رویدگی نکالیں۔‘‘
(سورہ نبا۔ ۱۵)
’’اور گھنے گھنے باغ زمین سے نکالے۔‘‘
(سورہ نبا۔ ۱۶)
’’اور اسی نے اس سے اس کو پانی اور چارہ نکالا۔‘‘
(سورہ نازعات۔ ۳۱)
’’پس ان کو چاہئے کہ وہ اپنے کھانے کی طرف دیکھے۔‘‘
(سورہ عبس۔ ۲۴)
’’ہم (ہی نے) اوپر سے پانی برسایا۔ یہ ہم ہی نے زمین کو پھاڑ کر چیرا۔‘‘
(سورہ عبس۔ ۲۵)
’’پھر ہم نے اس میں سے غلہ اگایا اور انگور اور ترکاریاں ہم نے اگائیں اور زیتون اور کھجوریں۔‘‘
(سورہ عبس۔ ۲۷)
’’اور گھنے گھنے باغ۔ اور میوے اور چارہ۔‘‘
(سورہ عبس۔ ۳۰)
’’یہ سب کچھ تمہارا اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کے لئے ہے۔‘‘
(سورہ عبس۔ ۳۲)
’’اور اس زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا۔ پھر زمین میں ہر قسم کی عمدہ چیزیں اگائیں۔‘‘
(سورہ لقمان۔ ۱۰)
نور کا چشمہ
حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’میں اللہ تعالیٰ کی قربت اور محبت سے اس قدر مالا مال ہوں کہ میری ذات نورکا چشمہ بن گئی ہے۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔