Topics

حکمت ۔ یوشع

الٰہی حکم کے مطابق جب حضرت یوشع نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ چھ دن تک عہد کے صندوق کے ساتھ فصیل کے گرد چکر لگائے اور مینڈھے کے سینگ کے نرسنگھے بجائے اور لشکر نے بلند آواز سے نعرہ لگایا تو فصیل گر گئی۔

عہد کے صندوق میں جزدان میں تورات رکھی ہوئی تھی، ایک مرتبان میں من بھرا ہوا تھا، حضرت ہارون علیہ السلام کا کرتا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا رکھا ہوا تھا، عہد قدیم سے یہ دستور چلا آ رہا ہے کہ بزرگوں کا لباس، بزرگوں کی چیزیں، لاٹھی، عصا، جانماز اور ٹوپی وغیرہ گھروں میں محفوظ کر لیتے تھے تا کہ ان چیزوں کی برکت حاصل ہوتی رہے کیونکہ یہ چیزیں ان کے استعمال میں رہ چکی ہیں، ان قدسی نفس حضرات کے نسمہ کی روشنیاں بھی ان کے اندر جذب ہوتی ہیں جب ان چیزوں پر ذہن مرکوز کیا جاتا ہے تو ذہن میں ان کا تاثر قائم ہوتا ہے اور اس تاثر کی وجہ سے دماغ میں یقین کا پیٹرن بن جاتا ہے۔یقین ایسی قوت یا توانائی ہےجس سے یقین میں موجود شے مظہر بن جاتی ہے۔

سائنسی تجربات

سائنسی تحقیق اور تجربات و مشاہدات یہ ہیں۔ 

اسکول کی گھنٹی بجتی ہے اور اس آواز کو سن کر بچے اسمبلی کی طرف چل پڑتے ہیں، پیتل کے (گھنٹے) پر لکڑی کا ہتھوڑا مارنے سے آواز پیدا ہوتی ہے جب لکڑی کا ہتھوڑا گھنٹہ پر پڑتا ہے تو گھنٹے میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔ یہ ارتعاش گھنٹے کے پاس والی ہوا میں ایک دباؤ کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ ارتعاش کے کم اور زیادہ ہونے سے ہوا کا دباؤ بھی کم زیادہ ہوتا ہے یا ہوا میں لہریں پیدا ہوتی ہیں جیسے کہ تالاب میں کنکر مارنے سے پانی میں لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ ہوا کے دباؤ کی لہریں جب ہمارے کان کے پردے سے ٹکراتی ہیں تو اس میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے جس کو ہم سنتے ہیں۔

آوازیں کئی قسم کی ہوتی ہیں  میوزک انسان میں سرور کی کیفیت پیدا کر دیتا ہے، شعور کی آوازیں کدورت اور ناپسندیدگی کا احساس پیدا کرتی ہیں، ہم بات کرتے ہیں تو وہ بھی بامعنی کیفیت رکھتی ہیں اور ہم  اس سےمخاطب کا مدعا سمجھ سکتے ہیں آواز یا ارتعاش مختلف فریکوئنسیوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔

آج کل آواز کی لہروں سے مختلف قسم کے کام لئے جا رہے ہیں جیسے پہلے X-raysکے ذریعے انسانی جسم میں مختلف قسم کی بیماریوں کا کھوج لگایا جاتا تھا۔ اب چونکہ یہ معلوم ہو گیا ہے کہ X-raysہمارے لئے نقصان دہ ہیں اس لئے اب وہی کام الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے کیا جاتا ہے، حاملہ عورتوں کے رحم میں بچوں کی نشوونما کا اندازہ بھی الٹرا ساؤنڈ سے ہی لگایا جاتا ہے، الٹرا ساؤنڈ سے اب آپریشن بھی ہونے لگے ہیں، جیسے موتیا کا آپریشن، گردوں میں پتھری کو توڑنے کے لئے بھی الٹرا ساؤنڈ کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ لیزر شعاعوں سے بہت سے آپریشن بھی کئے جاتے ہیں الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے کھیتوں میں سے پرندوں کو دور بھگایا جا سکتا ہے، غلہ کے گوداموں میں سے چوہوں کو بھگایا جا سکتا ہے۔ آج کل بازار میں ایسے آلات بھی دستیاب ہیں جو مچھروں کو آپ سے دور رکھتے ہیں۔

عام حالات میں آواز بہت دور تک سفر نہیں کر سکتی ہے، اس لئے اس کو دور تک پہنچانے کے لئے ٹیلی فون، ریڈیو، ٹی وی اور اس قسم کے دوسرے آلات استعمال کئے جاتے ہیں اب تو آواز کو ریکارڈ کرنے کا بھی بندوبست ہو گیا ہے آپ جہاں کہیں بھی ہوں اپنی آواز کو ریکارڈ کر کے کسی عزیز کو پیغام پہنچا سکتے ہیں، دنیا بھر میں ایسی آبزرویٹریاں قائم ہو چکی ہیں جو دور دراز کہکشاؤں میں ہونے والے دھماکوں کو سن سکتی ہیں، نئے ستاروں کو وجود میں آتے ہوئے دیکھ سکتی ہیں یا ستاروں کی تباہی کا مشاہدہ کر سکتی ہیں۔

سائنسدانوں نے ایسے تجربات بھی کئے ہیں جن سے پتہ چلا ہے کہ بعض قسم کی موسیقی سے گائیں زیادہ دودھ دینے لگتی ہیں، فصلیں بہتر ہو جاتی ہیں، بعض تجربات سے ثابت ہوا کہ درخت بھی موسیقی کو پسند اور ناپسند کرتے ہیں، مچھلی کا شکار کرنے میں الٹرا ساؤنڈ لہروں کا استعمال کیا جا رہا ہے، زیر زمین تیل کی تلاش کے لئے بھی الٹرا ساؤنڈ استعمال کیا جاتا ہے، اس لئے زمین کی سطح پر ایک جگہ دھماکہ کیا جاتا ہے اور مختلف آلات لگا کر اس کی بازگشت ریکارڈ کی جاتی ہے اس سے زمین کے اندر تیل کے ذخائر کے اوپر Shellکی شکل اور فاصلہ معلوم ہو جاتا ہے، اگر تیل کے ذخائر کے شیل کی موجودگی کا پتہ لگ جاتا ہے تو اس کے لئے Drillingکی جاتی ہے، سمندر کی اندرونی سطح کے نقشے بنانے، آب دوزوں کا پتہ لگانے اور مچھلیوں کی موجودگی کا پتہ چلانے کے لئے الٹرا ساؤنڈ لہروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

آج کل ایسے بم بنائے جا رہے ہیں کہ ان سے نکلنے والی لہروں کی آواز کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کے آس پاس رہنے والے تمام جاندار بشمول انسان ہلاک ہو جاتے ہیں، توپوں کی آواز کی لہروں سے دشمن کی سمت اور فاصلہ کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

ہیرو شیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کے دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ لاکھوں افراد اسی آن میں  ہلاک ہو گئے، پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گئے اور پہاڑ کا کچھ حصہ دھویں میں تبدیل ہو گیا، عمارتیں دھماکہ کی شدت سے تباہ ہو گئیں اور پل ٹوٹ گئے۔

حضرت یوشع علیہ السلام کے لشکر نے چھ دن تک سات نرسنگھے بیک آواز بجائے اور ’’عہد کے صندوق‘‘ کے ساتھ فصیل کے گرد چھ دن تک چکر لگاتے رہے اور اس کے بعد اجتماعی طور پر نعرہ لگایا تو اس اجتماعی آواز کی وائبریشن ایٹم بم کے برابر ہو گئی چونکہ عہد کے صندوق میں تبرکات محفوظ تھے ان تبرکات میں ذخیرہ شدہ روشنیوں کی توانائی نے بھی لشکر کی طاقت میں اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں فصیل گر گئی۔

٭٭٭٭٭


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔