Topics

اصحاب کہف کے نام

اصحاب کہف ساتھی کے انتظار میں تھے۔ بہت بڑے ہجوم کو دیکھ کر وہ سمجھے کہ یمیلخا پکڑا گیا اور دقیانوسی فوج ہماری تلاش میں آ رہی ہے۔ وہاں پہنچ کر یہ امر پوری طرح تحقیق ہو گیا کہ یہ واقعی قیصر ڈیسیس کے زمانے کے لوگ ہیں اور اللہ کے حکم سے اتنی طویل مدت تک سوتے رہے اور اب اس لئے اٹھائے گئے ہیں کہ لوگوں کے لئے موت کے بعد زندگی کی دلیل بن جائیں۔ حاکم نے تانبے کا صندوق دیکھا اس کو کھولا تو ایک تختی برآمد ہوئی اس تختی میں ان اصحاب کے اسماء اور ان کے کتے کا نام لکھا تھا جو یہ ہیں:

’’مکسلمینا، یمیلخا، مرطونس، بینونس، سارینونس، زونونس، کشفیط، طنونس اور ان کے کتے کا نام قطمیر تھا۔ یہ جماعت اپنے دین کی حفاظت کے لئے دقیانوس کے ڈر سے اس غار میں پناہ گزین ہوئی۔ دقیانوس نے خبر پار کر ایک دیوار سے انہیں غار میں بند کر دینے کا حکم دیا، ہم یہ حال اس لئے لکھتے ہیں کہ جب کبھی غار کھلے تو لوگ مطلع ہو جائیں۔‘‘

*(اصحاب کہف کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ بعض لوگ کہیں گے کہ وہ تین ہیں چوتھا ان کا کتا ہے اور کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ پانچ ہیں اور چھٹا ان کا کتا ہے اور بعض لوگ کہیں گے کہ وہ سات ہیں اور آٹھواں ان کا کتا ہے، آپﷺ کہہ دیجئے کہ میرا رب ان کا شمار خوب جانتا ہے۔ اس ارشاد کے بعد اصحاب کہف کے ناموں کی تعداد متعین کرنا قرآن پاک کے مطابق نہیں ہے۔)

یہ لوح پڑھ کر سب کو تعجب ہوا اور لوگ اللہ کی حمد و ثناء بجا لائے کہ اس نے ایسی نشانی ظاہر فرما دی جس سے موت کے بعد اٹھنے کا یقین حاصل ہوتا ہے۔ حاکم نے اپنے بادشاہ بیدروس کو واقعہ کی اطلاع دی، امراء و عمائدین کو لے کر غار پر حاضر ہوا اور سجدہ شکر بجا لایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول کی۔ اصحاب کہف نے بادشاہ سے ملاقات کی اور اپنی خواب گاہ کی طرف چلے گئے۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔