Topics
قرآن اور دوسری الہامی کتابوں میں مذکور یہ واقعہ نوع انسانی کے لئے نشان عبرت ہے، دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ظالم کو اس کے ظلم کا بدلہ نہ ملا ہو، امر حقیقی یہ ہے کہ شیطان کے پیروکاروں کو زندگی میں سکون نہیں ملتا، مکافات عمل کا قانون ہے کہ کوئی فرد، بشر، رنگ و بو کی اس دنیا سے اس وقت تک رشتہ توڑ نہیں سکتا جب تک اس پر مکافات عمل کا قانون پورا نہ ہوا، کوئی بندہ نہیں کہہ سکتا کہ خیانت اور بددیانتی سے اس کی مسرت میں اضافہ ہوا ہے؟ کیا کوئی آدمی متعفن اور سڑی ہوئی غذا کھانے کے بعد بیماریوں، پریشانیوں اور بے چینی سے محفوظ رہ سکتا ہے؟ ہمیشہ برے کام کا نتیجہ برا اور اچھے کام کا نتیجہ اچھا ہوتا ہے، فلاح خیر ہے اور شر کا نتیجہ ہمیشہ تباہی اور بربادی ہے۔ معاشرے میں جب منافقت عام ہو جاتی ہے تو قوم تباہ و برباد ہو جاتی ہے۔ بسااوقات ہم کسی برائی کو معمولی اور کمتر سمجھتے ہیں لیکن حقیر نظر آنے والے یہی برائی نشوونما پا کر جب تناور درخت بن جاتی ہے تو اس درخت کے کانٹے، بے رنگ پھول، خشک سیاہ اور کھردرے پتے، بجھی بجھی سی بے رونق شاخیں ہر آنکھ کو غمناک کر دیتی ہیں اور پھر یہی غمناکی ضمیر کی ملامت بن جاتی ہے جو مہلک بیماریوں کو جنم دیتی ہے، بیماریوں کا خلیہ (Cell) پورا کنبہ بن جاتا ہے۔ یہی ایک خلیہ جمع در جمع ہو کر پورے جسم میں پھیل جاتا ہے اور کینسر اور ایڈز میں تبدیل ہو جاتا ہے آدمی بچنا چاہے بھی تو نہیں بچ سکتا، خیر و شر ایک کنبہ کے افراد کی طرح زندہ و متحرک ہیں، نیکی کا درخت رحمت و برکت کا سایہ ہے اور بدی کے درخت میں خوف، پریشانی اور رنج و ملال کے پھل لگتے ہیں۔
غصہ، نفرت، تفرقہ، بغض و عناد بارگاہ ایزدی سے معتوب اور گم کردہ راہ کے نشان ہیں۔ یہ راستہ ہمیں کبر و نخوت، ضد اور ذاتی غرض کی طرف لے جاتا ہے، یہ وہ راستہ ہے جو بندے کو اللہ سے دور کر دیتا ہے۔ اس راستے میں گھٹا ٹوپ تاریکی اور گھپ اندھیرا ہے۔ اس راستہ میں ادبار و آلام و مصائب کی ہوائیں چلتی ہیں، آنکھوں میں دھول پڑ جاتی ہے اور آدمی خود اپنی نظروں میں ذلیل ہو جاتا ہے، دل میں ایک ناسور پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے لطیف روشنیاں روٹھ جاتی ہیں، آنکھوں پر دبیز اور گہرے پردے پڑ جاتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جو عرفان حقیقت سے محروم ہو جاتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔