Topics
حضرت موسیٰ اور فرعون کا تاریخی واقعہ داستان یا کوئی حکایات نہیں بلکہ حق و باطل کے معرکہ، ظلم و عدل کی جنگ، جابر و ظالم کی پستی و ہلاکت، خود غرضی و ناشکری کی ایسی فلم ہے جس میں بے شمار عبرتیں پنہاں ہیں۔ حضرت موسیٰ ؑ کا قصہ ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ:
۱۔ انسان مصیبت میں صبر و رضا کا دامن نہ چھوڑے، ایسا کرنے سے وہ اجر عظیم کا مستحق بن جاتا ہے۔
۲۔ جو شخص اللہ کو صدق دل سے اپنا سہارا سمجھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی تمام مشکلات آسان کر دیتا ہے، ہر مصیبت اور پریشانی میں قدرت اس کی مددگار بن جاتی ہے۔
۳۔ حق کی بلندی کے لئے سرفرو شانہ جدوجہد سے مخالفین بھی اس کے قوت بازو بن جاتے ہیں۔
۴۔ غلامی انسان کے لئے ذلت و رسوائی ہے غلام ذہن آدمی ذلت اور بے توقیری کو نعمت سمجھنے لگتا ہے، محکوم دماغ محدود ہوتا ہے اور محدودیت آدمی کے اوپر جمود طاری کر دیتی ہے ایسا بندہ کوشش اور محنت سے دل چرانے لگتا ہے۔
۵۔ اللہ تعالیٰ کے بھروسہ پر کوشش کرنے والے لوگوں کو عروج حاصل ہوتا ہے۔
۶۔ باطل قوتیں کتنی ہی شان و شوکت اور طاقتور ہوں کامیابی ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔
۷۔ حکم عدولی کفر اور ترک ایمان ہے۔
۸۔ صدق دل سے دین قبول نہ کرنے کی ایک دلیل یہ ہے کہ انسان خود فریبی میں مبتلا ہوکر احکام الٰہی کے خلاف بہانے تراشنے لگتا ہے، اس منافقانہ عمل کی وجہ سے بیشتر اقوام پر عذاب الٰہی نازل ہوا ہے۔
۹۔ کسی کے لئے بھی مناسب نہیں کہ وہ بڑا عالم ہونے کا دعویٰ کرے۔ حضرت موسیٰ اور حضرت خضر کے واقعہ میں علوم و عرفان کے دو شعبوں کا تذکرہ ہے۔
(۱) شرعیت
(۲) تکوین
’’شریعت‘‘ انسانی معاشرے کی تدوین، اخلاق، آداب، حقوق العباد، عدالت و انصاف کا شعبہ ہے۔ جبکہ تکوین شعبہ تکوینی (Administration System) ہے۔ نظام کائنات کو چلانے کے لئے اللہ کے خاص بندے کام کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے اختیارات عطا کر کے انہیں سلطنت میں حکمرانی کیلئے منتخب کر لیتا ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے شریعت کا علم دیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت خضر سے ملاقات کرا کے یہ بتایا ہے کہ اس علم کے علاوہ بھی ایک اور علم ہے جس کے اسرار حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نہیں سکھائے گئے۔
اللہ کے محبوب نبی آخری الزمان حضرت محمدﷺ تکوین اور شریعت دونوں شعبوں کے سربراہ ہیں، اللہ تعالیٰ رب العالمین ہیں، مخلوق کیلئے وسائل پیدا کرتے ہیں اور اللہ کے نائب رحمت اللعالمین حضرت محمدﷺ تکوینی نظام کے تحت رحمت کے ساتھ وسائل تقسیم فرماتے ہیں، نظام تکوین کے کارکنان سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سربراہی اور نگرانی میں تکوینی امور انجام دیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دو معجزے عطا فرمائے تا کہ ان کی قوم معجزے دیکھ کر ان کو اللہ کا پیامبر تسلیم کر لے، ان معجزوں میں ایک حضرت موسیٰ کی لاٹھی کا اژدھا بن جانا اور دوسرا معجزہ یدبیضا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہتھیلی پر ایک سفید نشان تھا جب آپ ہاتھ بغل میں رکھ کر نکالتے تو اس میں سے سفید روشنی نکلتی تھی جو چکا چوند کر دیتی تھی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔