Topics

نومولود بچہ

دو عورتیں حضرت سلیمان علیہ السلام کے سامنے پیش ہوئیں، مقدمہ یہ تھا کہ دونوں عورتیں ایک نومولود بچے کی دعویدار تھیں۔ 

ایک نے بتایا کہ چند دن کے وقفے سے ہم دونوں کے بطن سے لڑکے پیدا ہوئے ۔ دوسری عورت کے بچے کو بھیڑیا لے گیا۔ اس عورت نے ایک منصوبہ کے تحت میرے بچے کو اٹھا لیا اور مشہور کر دیا کہ بھیڑیا میرے بچے کو لے گیا ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے دونوں عورتوں کا موقف سننے کے بعد جلاد کو حکم دیا کہ تلوار سے بچے کے دو ٹکڑے کر دے اور بچہ دونوں عورتوں میں آدھا آدھا تقسیم کر دیا جائے۔ یہ عجیب و غریب فیصلہ سننے کے بعد بچے کی اصل ماں تڑپ اٹھی ، بے قراری کے عالم میں اس نے رو کر کہا، ’’نہیں نہیں! یہ بچہ اسی عورت کا ہے اسے دے دیا جائے۔‘‘ حضرت سلیمان علیہ السلام نے مامتا کے جذبے سے سرشار اصلی ماں کو اس کا بچہ دلا دیا۔

حضرت داؤدؑ کے انتقال کے بعد عنان حکومت حضرت سلیمان علیہ السلام نے سنبھال لی اور دانش و حکمت، عدل و انصاف اور رعایا کی خیر خواہی اور قانون کی بالادستی کے ساتھ چالیس سال حکومت کی۔  چالس سالوں میں تین  سال سازشوں اور شورشوں کو ختم کر کے ملک میں امن و امان قائم کیا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی حسن تدبیر، بہترین حکمت عملی اللہ کی مخلوق کی خدمت کے جذبے اور عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لئے عملی اقدامات کی بدولت لوگ آسودہ حال ہو گئے۔ ملک میں خوشحالی آگئی، لوگوں کا معیار زندگی بڑھ گیا، اندھیرے گھر روشن ہو گئے ، بھوکے پیٹ شکم سیر ہو گئے۔

مصر سے فرات تک

حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکومت مصر سے فرات تک پھیلی۔ یہ دور درخشاں دور تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس دور میں قوم کو جو عروج و استحکام،وسعت، جاہ و جلال حاصل ہوا اس کی مثال دنیا کی پوری تاریخ میں نہیں ملتی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی نبوت کے خصوصی امتیازات میں سے ایک امتیاز یہ بھی تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہوا کو ان کے لئے مسخر کر دیا تھا۔

’’اور مسخر کر دیا سلیمان کے لئے تیز و تند ہوا کو کہ اس کے حکم سے زمین پر چلتی تھی، جس کو ہم نے برکت دی تھی اور ہم ہر شئے کے جاننے والے ہیں۔‘‘

(سورۃ انبیاء: ۸۱)

’’اور سلیمان کے لئے مسخر کر دیا ہوا کو صبح کو ایک مہینے کی مسافت (طے کراتی) اور شام کو ایک مہینے کی مسافت۔‘‘

(سورۃ سباء: ۱۲)

’’اور مسخر کر دیا ہم نے اس (سلیمان) کے لئے ہوا کہ چلتی ہے وہ اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ جہاں وہ پہنچنا چاہے۔‘‘

(سورۃ ص: ۳۶)

حضرت سلیمان علیہ السلام جب چاہتے تو صبح کو ایک مہینہ کی مسافت اور شام کو ایک مہینہ کی مسافت کے برابر سفر کرتے تھے۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔