Topics
عاد نے (اللہ کے پیغام لانے والوں کو )جھٹلا دیا جب ان کے بھائی ہودؑ نے ان کو کہا:
’’کہ تم کو (خدا کا ڈر نہیں) میں تمہارے پاس پیغام لانے والا معتبر ہوں سو ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو اور نہیں مانگتا میں تم سے اس پر بدلہ میرا، بدلہ اس جہاں کے مالک پر ہے۔ کیا بناتے ہو تم ہر اونچی زمین پر نشان کھیلنے کو اور بتاتے ہو کاریگریاں شاید تم ہمیشہ رہو گے اور جب ہاتھ ڈالتے ہو ظلم کا پنجہ ہی مارتے ہو۔ سو ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو اور ڈرو اس سے جس نے تم کو پہنچائیں وہ چیزیں جو تم چاہتے ہو، پہنچائے تم کو چوپائے اور بیٹے اور باغ اور چشمے، میں ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کی آفت سے۔‘‘
وہ بولے:
’’ہم کو برابر ہے تو نصیحت کرے یا نہ کرے اور کچھ نہیں ہیں یہ باتیں مگر عادت ہے اگلے لوگوں کی اور ہم پر آفت آنے والی نہیں۔ پھر اس کو جھٹلانے لگے تب ہم نے اس کو غارت کر دیا اس بات میں البتہ نشانی ہے اور ان میں سے بہت سے لوگ ماننے والے نہیں اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔‘‘
(سورۃ الشعراء: ۱۲۴،۱۴۱)
’’سو وہ عاد تھے وہ تو غرور کرنے لگے ملک میں ناحق اور کہنے لگے کون ہے ہم میں سے زیادہ زور و قوت میں؟ کیا دیکھتے نہیں کہ اللہ جس نے ان کو بنایا وہ زیادہ ہے ان سے زور میں اور تھے ہماری نشانیوں کے منکر پھربھیجی ہم نے اُن پر ہوا بڑے زور کی وہ کئی دن جو مصیبت کے تھے تاکہ چکھائیں ان کو رسوائی کا عذاب دنیا کی زندگی میں اور آخرت کے عذاب میں پوری رسوائی ہے۔‘‘
(سورۃ حمٰ السجدہ: ۱۵۔۱۶)
’’اور یاد کرو عاد کے بھائی کو جب ڈرایا اس نے اپنی قوم کو احقاف میں اور گزر چکے تھے ڈرانے والے اس کے سامنے سے اور پیچھے سے (یہ کہتے ہوئے) کہ بندگی نہ کرو کسی کی اور اللہ کے سوا میں ڈرتا ہوں تم پر آفت سے ایک بڑے دن کی۔‘‘
بولے:
’’کیا تو آیا میرے پاس کہ پھیر دے تو ہمیں ہمارے معبودوں سے؟ سو لے آ۔ ہم پر جو وعدہ کرتا ہے اگر ہے تو سچا۔ ‘‘
کہا:
’’یہ خبر تو اللہ ہی کو ہے میں تو پہنچا دیتا ہوں جو کچھ بھیج دیا ہے میرے ہاتھ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نافرمانی کرتے ہو۔‘‘ پھر جب دیکھا اس ابر کو سامنے آیا ہوا اپنی وادیوں کے بولے: یہ ابر ہی ہمارے اوپر برسے گا کوئی نہیں یہ تو وہ چیز ہے جس کی تم جلدی کرتے تھے، ہوا ہے جس میں عذاب ہے درد ناک اکھاڑ پھینکے ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے پھر کل کے دن رہ گئے کہ کوئی نظر نہیں آتا تھا سوائے ان کے گھروں کے یوں ہم سزا دیتے ہیں گنہگاروں کو اور ہم نے مقدور کر دیا تھا ان کو ان چیزوں کا جن کا تم کو مقدور نہیں دیا اور ہم نے ان کو دیئے تھے کان اور آنکھیں اور دل، پھر کام نہ آئے کان ان کے اور نہ آنکھیں ان کی اور نہ دل ان کے کسی چیز میں اس لئے کہ منکر ہوئے تھے اللہ کی باتوں سے اور الٹ پڑی ان پر جس بات سے وہ ٹھٹھا کرتے تھے۔‘‘
(سورۃ احقاف: ۲۱۔۲۶)
’’اور قوم عاد جب ہم نے ان پر منحوس آندھی چلائی جس چیز سے ہو کر گزرتی اس کو بوسیدہ ہڈی کی طرح (چورا) کئے بغیر نہ چھوڑتی۔‘‘
(سورۃ الزاریات: ۴۱۔۴۲)
’’جھٹلایا عاد نے پھر کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا کھڑ کھڑانا ہم نے بھیجی ان پر ہوا تُند ایک نحوست کے دن جو ٹلنے والی نہ تھی، اکھاڑ پھینکا لوگوں کو گویا وہ جڑیں ہیں کھجور کی اکھڑی پڑی، پر کیسا عذاب رہا میرا عذاب اور میرا کھڑ کھڑانا۔‘‘
(سورۃ القمر: ۱۸۔۲۱)
’’اور وہ جو عاد تھے سو برباد ہوئے سناٹے کی ہوا سے کہ نکلی جائے ہاتھوں سے مقرر کر دیا اس کو ان پر سات رات آٹھ دن لگاتار پھر تو دیکھئے کہ وہ لوگ اس میں پچھڑ گئے گویا وہ جڑیں ہیں کھجور کی، پھر تو دیکھتا ہے کوئی ان میں بچا۔‘‘
(سورۃ الحاقہ: ۶۔۸)
’’تو نے دیکھا کیسا کیا تیرے رب نے عادِ ارم کے ساتھ جو تھے بڑے ستونوں والے کہ ان جیسی (چیز) سارے شہروں میں نہیں بنائی گئیں۔‘‘
(سورۃ الفجر: ۶۔۸)
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔