Topics
روحانی تھیوری کے مطابق ہم جسے خلاء کہتے ہیں وہ بے شمار چھوٹی بڑی لہروں کا مجموعہ ہے جن میں سے بعض لہروں کو ہم جانتے ہیں اور اکثر کو نہیں جانتے۔ ان لہروں کی طول موج (Wave Length) کی فریکوئنسی مختلف ہوتی ہے۔ پیرامڈ بنانے والے ان لہروں اور مخصوص زاویوں کے زیر اثر ان کے تعاملات کا کھوج لگانے میں کامیاب ہو گئے تھے اور اس ٹیکنالوجی سے جو ایجاد سامنے آئی وہاں ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی بزعم خود چاند پر کمند ڈالنے کا دعویٰ کرنے والا سائنسدان ابھی تک نہیں پہنچ سکا۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ سائنسدان چاند پر پہنچے ہیں یا نہیں۔
پیرامڈ ٹیکنالوجی کے ضمن میں عصر حاضر کے عظیم روحانی سائنسدان حضور قلندر بابا اولیاء فرماتے ہیں!
’’طول موج برقی رو کا وہ حصہ ہے جسے ہماری عقل سمجھ سکتی ہے اور جس حصہ کو ہماری عقل نہیں سمجھ سکتی اس کا طول موج الگ ہوتا ہے اور وہ بدل جاتی ہے۔ طول موج کے بارے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصر میں جو پیرامڈ بنائے گئے ہیں وہ پہاڑوں کو کاٹ کر ایک ، دو، تین، چار، دس اور بیس کمروں کی شکل میں بنائے ہیں مگر ان کو بنانے میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ کمروں کی جیومیٹریکل شکل موج ایک جیسی رہے۔ اگر آج بھی کوئی ایسا مکان بنا دیا جائے جس میں طول موج کی فریکوئنسی ایک جیسی رہے تو اس میں پچاس ہزار سال، لاکھ سال اور دس لاکھ سال تک لاش خراب نہیں ہوتی نہ وہ سڑتی ہے ، نہ چمڑی سوکھتی ہے بلکہ جیسی رکھی گئی ہے ایسی ہی رہے گی۔
تاریخ بتاتی ہے کہ کسی کو نہیں پتہ کہ اہرام مصر کب بنائے گئے تھے۔ کن لوگوں نے بنائے ہیں۔ کیوں بنائے ہیں اور کس مقصد کے لئے بنائے ہیں؟
ہر روحانی انسان کا تفکر جانتا ہے کہ ہر انسان دو جسموں پر حیات ہے ایک جسم اسے مادی مخلوط عناصر میں قید رکھتا ہے اور دوسرا جسم روشنیوں کا مخلوط ہے۔ جب روحانی قدروں کا ادراک ہو جاتا ہے تو مادی عناصر اور مادی عناصر کی تخلیق سے آگاہی حاصل ہو جاتی ہے۔ پیغمبروں کو اللہ تعالیٰ نے یہ وصف عطا کیا ہے کہ وہ ماورائی Equationسے ایسی ایجاد کر سکتے ہیں جو صرف مادی علوم سے نہیں ہو سکتی۔ حضرت یوسفؑ خواب کی تعبیر کے ماہر تھے۔ قدرت نے انہیں علم تعبیر خواب معجزے کے طور پر سکھایا تھا۔ خواب ہر انسان کی ماورائی زندگی کی نقاب کشائی کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ماورائی دنیا کے مخفی گوشوں کو کھولتا ہے۔ حضرت یوسفؑ کو جب عوام کے لئے مسلسل سات سال قحط سے بچانے کی ضرورت پیش آئی تو انہوں نے ماورائی علوم سے غلہ ذخیرہ کرنے کے لئے گودام تعمیر کرائے اور ان گوداموں میں ایک خاص جیومیٹری کو استعمال کیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔