Topics
حضرت ہودؑ نے چار سو باسٹھ(۴۶۲) سال عمر پائی۔ روایات کے مطابق حضر موت کے مشرقی حصے میں شہر تریم کے قریب وادی برہوت میں آپ کا مزار ہے۔
حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ آپ کی قبر حضرموت میں کثیب احمر(سرخ ٹیلہ) پر ہے اور اس کے سرہانے جھاؤ کا درخت ہے۔
گرد باد (Twister Turnado)
گرد باد ہوا کی آندھی یا طوفان کو کہتے ہیں۔ اس میں گردش کرنے والی ہوا کی رفتار تین سو میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ ایک سمت میں چلنے کی رفتار پچاس میل فی گھنٹہ تک ہوتی ہے، یہ طوفان اتنے شدید ہوتے ہیں کہ مکانوں کی چھتیں اُڑ جاتی ہیں، پکے مکانات زمین بوس ہو جاتے ہیں، بڑے بڑے ٹریلرز کو یہ ہوائیں میلوں دور پھینک دیتی ہیں، جانور، گائے، بھینس، ہاتھی، اونٹ بھی اس میں اڑ جاتے ہیں۔
اس طوفان میں بجری یا پتھر راکٹ کی رفتار میں حرکت کرتے ہیں اس کی زد میں آنے والی ہر شئے درہم برہم ہو جاتی ہے اور جاندار ملبے میں دب کر ہلاک ہو جاتے ہیں، ان طوفانوں کے ساتھ اکثر بارش بھی ہوتی ہے۔ جس سے مٹی کیچڑ میں تبدیل ہو جاتی ہے بعض طوفان کڑک اور بجلی کی چمک (رعد و برق) کے ساتھ آتے ہیں، بجلی کی چمک اتنی شدید ہوتی ہے کہ بجلی گرنے سے بہت بڑے بڑے محل اور درخت زمین بوس ہو جاتے ہیں، اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایک طوفان میں پچاس (۵۰) سے سو (۱۰۰) مرتبہ بجلی چمکتی ہے زیادہ تر فلیش (Flash) بادلوں کے اندر ہی بنتے ہیں اور ٹوٹ جاتے ہیں ان کا دورانیہ چند سیکنڈ ہوتا ہے، بڑے فلیش کا دورانیہ آٹھ سیکنڈ ہوتا ہے اس کی موٹائی تقریباً ایک انگلی کے برابر ہو سکتی ہے لیکن لمبائی کئی میل ہوتی ہے، متوسط درجے کے طوفان بادوباراں میں دس ایٹم بم کے برابر طاقت ہوتی ہے اور بجلی کے ایک فلیش میں اتنا کرنٹ ہوتا ہے کہ چھوٹے شہر میں ایک سال کی بجلی کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں۔
ایک فلیش میں تقریباً تین ہزار ایمپئر کرنٹ ہوتا ہے اور اس کا (Flow) ساٹھ ہزار فارن ہائیٹ تک پہنچ جاتا ہے جو کہ سورج میں پیدا ہونے والی گرمی سے بھی زیادہ ہے، درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے ہوا کی رفتار آواز سے زیادہ ہو جاتی ہے۔
قوم عاد جہاں آباد تھی، یہ علاقہ ایک طرف یمن اور حضرموت سے ملتا ہے اور دوسری طرف اس کے عقب میں ربع الظالی کا صحرا ہے۔ یورپی محققین کی تلاش کے نتیجے میں اس علاقہ میں بہت سے ’’شہاب ثاقب‘‘ دریافت ہوئے ہیں۔ قرین قیاس ہے کہ:
’’قوم عاد پر جب عذاب نازل ہوا تو سردیوں کا زمانہ تھا ایک بہت بڑا شہاب ثاقب اور اس کے ساتھ چھوٹے چھوٹے شہاب ثاقب قوم عاد کی رہائش سے کچھ فاصلے پر گرے جس سے بہت زبردست زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے، گرد و غبار اٹھنے لگا، گھروں میں سوئے ہوئے لوگ زلزلے کی آوازوں سے گھروں سے نکل کر میدان میں آ گئے۔
شہاب ثاقب
(شہاب ثاقب جب زمین کی فضاء میں داخل ہوتے ہیں تو ان کی رفتار بہت زیادہ ہوتی ہے، ہوا میں رگڑ کھانے کی وجہ سے یہ جلنے لگتے ہیں، بہت چھوٹے شہاب ثاقب اکثر جل کر ہوا ہی میں ختم ہو جاتے ہیں اور زمین تک نہیں پہنچتے البتہ بہت بڑے شہاب ثاقب زمین تک پہنچ جاتے ہیں جن کے گرنے سے شدید دھماکہ ہوتا ہے، دھماکہ سے زلزلے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ شہاب ثاقب کئی دنوں بعد ٹھنڈے ہوتے ہیں۔) شہاب ثاقب میں شدید حرارت کی وجہ سے ہوا گرم ہو کر جب اوپر اٹھی تو زمین پر ہوا کا دباؤ کم ہو گیا اور زمین میں خلاء بڑھ گیا، یہ دباؤ اتنا کم تھا کہ ہوا بہت تیزی کے ساتھ جگہ کو پر کرنے کیلئے خلا میں داخل ہو گئی۔ چونکہ یہ واقعہ سردیوں میں پیش آیا تھا اس لئے سرد ہوائیں زیادہ چلیں، شہاب ثاقب کو ٹھنڈا ہونے میں ایک ہفتہ سے زیادہ وقت لگتا ہے۔ اس لئے یہ سرد ہوا سات دن اور آٹھ راتوں تک چلتی رہی۔
قوم عاد کے لوگ بہت تندرست و توانا اور بڑے جسیم تھے، خوف زدہ لوگوں نے جب گھروں میں جانا چاہا تو ہوا نے انہیں پٹخ پٹخ کر مار دیا، ان کی ہڈیاں کھجور کے بکھرے تنے کی طرح ہو گئیں۔
’’پھر پکڑا ن کو چنگھاڑنے، تحقیق پھر کر دیا ہم نے ان کو غُشاء(لفظ غُشاء کے معنی ہیں وہ کوڑا کرکٹ جو سیلاب کے ساتھ بہہ کر آتا ہے اور کناروں پر پڑا سڑتا رہتا ہے۔) سو دور ہو جائیں گنہگار لوگ۔‘‘
(سورۃ مؤمنون۔۴۱)
اللہ تعالیٰ کی دانائی، بزرگی، قدرت و رحمت اور اللہ تعالیٰ کی صفات ہر انسان کے لئے بصیرت کا سرچشمہ ہے، اللہ تعالیٰ خالق ہیں ساری کائنات کے حاکم اور رب ہیں۔
حیات و ممات کا نظام اس طرح قائم ہے کہ زمین کا ہر ذرہ اور آسمانوں کی تمام مخلوق پر اس کی حکمرانی ہے وہ ہر چیز پر محیط ہے، ہر چیز اور ہر مخلوق اس کی محتاج ہے، وہ خود ہی تخلیق کرتا ہے اور خود ہی اسباب و وسائل فراہم کرتا ہے۔ بطن مادر میں پہلے مرحلے سے پیدائش تک اور پیدا ہونے کے بعد سے لڑکپن، جوانی، بڑھاپے اور مرنے تک خود ہی حفاظت کرتا ہے، خود ہی زندگی عطا کرتا ہے، مخلوق کے عیب چھپاتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے لیکن جب کوئی فرد یا قوم اس کی مملکت میں فساد برپا کرتی ہے تو پہلے اس کو راہ راست پر لانے کے لئے اپنے برگزیدہ بندے بھیجتا ہے انہیں پیغمبری اور اپنے قرب سے نوازتا ہے اور پھر لوگوں کی ہدایت کے لئے انہیں لوگوں کے درمیان راہ حق کی تبلیغ کے لئے مقرر فرما دیتا ہے، جب لوگ سرکشی میں سر سے پیر تک ڈوب جاتے ہیں اور شرک سے باز نہیں آتے تو انہیں اپنے فرستادہ بندوں کے ذریعے انجام کی خبر دیتا ہے۔
شداد کی جو روایت بیان کی گئی ہے اس کی کوئی سندہمیں نہیں ملی لیکن اس میں اللہ کی ربوبیت اور عظمت کی شان پوری طرح جلوہ گر ہے۔
نوزائیدہ بچہ سمندر میں کس طرح زندہ رہا؟ سمندر کے کنارے آ کر کس طرح بڑا ہوا؟ بادشاہ تک پہنچنے کے لئے وسائل کہاں سے ملے؟ کس طرح فوج اور لشکر تیار ہوئے؟
ایسے بچے نے جس کی اللہ نے حفاظت کی سمندر لہروں اور وہیل مچھلی سے بچایا اس کو طاقت دی اور اس نے خدائی کا دعویٰ کر دیا اور اللہ کی بادشاہی میں رہتے ہوئے اللہ سے بغاوت کر کے عذاب کا مستحق ٹھہرا۔
٭٭٭٭٭
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔