Topics

عرض ناشر

صدائے جرس کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب ان مضامین پر مشتمل ہے جو ماہانہ روحانی ڈائجسٹ کے چیف ایڈیٹر حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے رسالے کے لئے خاص طور پر تحریر کیے۔ ان تحریروں کا نفسِ مضمون بے سکون نوع انسان کو سکون آشنا کرنے کی راہیں دکھاتا ہے۔ ان مضامین کے ذریعے انسان کی مخفی صلاحیتیں بیدار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

صدائے جرس کا ہر مضمون نوع انسانی کو درپیش کسی نہ کسی مسئلہ کا حل ہے۔ عظیمی صاحب نے تاریخ کے دریچوں میں جھانک کر مختلف تہذیبوں پر گزرنے والے احوال کو آسان اور عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ تحریریں یقیناً آفاقی اہمیت کی حامل ہیں، ان کے مطالعہ سے عظیمی صاحب کے تدبر، تفکر اور مشاہدے کا اندازہ باآسانی ہو جاتا ہے۔ سائنسی، تکنیکی ترقی اور ایجادات نے انسانی شعور کو علم و آگاہی کی اس منزل پر پہنچا دیا ہے جہاں خیال اور تصور کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے۔ آج کا انسان محض وعظ نصیحت سے متاثر نہیں ہوتا، وہ چیزوں کی حقیقت، ان کے وجود کی دلیل اور ان کا مظاہرہ بھی دیکھنا چاہتا ہے۔

محترم عظیمی صاحب بلاشبہ اس قحط الرجال کے دور میں روشنی کے ایک مینار ہیں، حضرت عظیمی صاحب مادہ پرست دنیا کو سکون اور فلاح کی راہ دکھانے میں ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ صدائے جرس ایسے افراد اور تحریکوں کے لئے رہنما ہو گی جو نوع انسانی کی اصلاح اور روحانی علوم کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان مضامین کے مطالعے سے توحید و رسالت، تسخیر کائنات اور کہکشانی نظام کے عقدے کھلتے ہیں۔

عظیمی صاحب اپنی مخصوص شگفتہ بیانی سے نوع انسانی کو اس طرف توجہ دلاتے ہیں کہ ناپائیدار زندگی کے جھمیلوں میں گم انسان جسمانی نشوونما کے لئے تو سب کچھ کر رہا ہے لیکن روح جس کی عطا کردہ توانائی کی بدولت ہم اپنا جسم اٹھائے پھرتے ہیں اور ذہنی صلاحیتیں استعمال کرتے ہیں اس کے بارے میں غور کرنے کے لئے ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ اس کتاب میں شامل شہ پارے روح کی بالیدگی اور اس کی حقیقت کو سمجھنے میں ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔

دعاؤں کا طالب

کنور محمد طارق عظیمی

15جنوری 2003ء


Sada E Jars

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں عظیمی صاحب کے سینکڑوں اوراق پر پھیلے ہوئے مستقل کالم " صدائے جرس" کو کتابی شکل میں پیش کرنے کے لئے ڈائجسٹ کے 65سے زائد شماروں کا انتخاب صحیح معنوں میں دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے ۔

 

اُس

گونج

کے نام جو

صدائے جرس

کے مطالعے سے انسان میں پیدا ہوتی ہے