Topics

دل کی باتیں

اک جرعہ مئے ناب سے کیا پائے گا

اتنی سی کمی سے فرق کیا آئے گا

ساقی مجھے اب مفت پلا دے کیا معلوم

یہ سانس جو آیا ہے پھر آئے گا

دنیا کی محبت انسان کو بزدل بنا دیتی ہے۔ وہ موت جیسی حقیقی زندگی سے خوف زدہ رہتا ہے۔ نفس پرستی پراگندگی، فتنہ انگیزی اور ظلم ستم عام ہو جاتا ہے۔ دوسری قومیں طرح طرح کی سازشوں کے جال بچھا کر اور مال و زر کی لالچ میں مبتلا ہو کر کم ہمت قوموں کو ختم کر دیتی ہیں۔ دنیا سے محبت اور موت سے خوف کرنا چھوڑ دیجئے۔ یہ عمل سکون راحت اور اطمینان قلب کا باعث بنے گا اور دوزخ آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکے گی۔

آؤ یارو!

دلدار کی باتیں کریں۔

فرمایا قلندر بابا اولیاءؒ نے کہ:

ہر فرد کو چاہئے کہ کاروبار حیات میں پوری پوری کوشش کرے اور نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑ دے۔ اس لئے کہ آدمی حالات کے ہاتھوں میں کھلونا ہے۔ حالات جس طرح چابی بھر دیتے ہیں آدمی اس طرح زندگی گزارتا ہے۔ ہمیں کسی کی ذات سے تکلیف پہنچ جائے تو اسے بلاتوقف معاف کر دو۔ اس لئے کہ انتقام اعصاب کو مضحمل کر دیتا ہے۔ تم اگر کسی کی دل آزاری کا سبب بن جاؤ تو اس سے معافی مانگ لو اس سے قطع نظر کہ وہ تم سے چھوٹا ہے یا بڑا۔ جھکنے میں عظمت پوشیدہ ہے۔

اک آن ہے میخانہ کی عمر اے ساقی

اک آن کے بعد کیا رہے گا ساقی

اک آن میں ہو کہکشاں خاکستر

اک آن کا فائدہ اٹھا لے ساقی

حضرت قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں کہ:

مراقبہ صرف ایک عمل کا نام نہیں ہے بلکہ مراقبہ مختلف علوم کے حصول کا ایک موثر ذریعہ ہے۔ سالک اگر مراقبہ کرے یعنی وہ ذہنی یکسوئی کے ساتھ اس بات پر متوجہ ہو جائے کہ وہ خود اللہ کی صفت رحیمی کا جز ہے تو اس کے اوپر تخلیقی علوم منکشف ہو جاتے ہیں۔
شب بیداری کے دوران حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی باطنی نگاہ متحرک ہوئی تو انہوں نے سامنے پڑی مٹی کو دیکھا۔ مٹی کے ذرات سے گفتگو کی۔ مٹی نے انہیں بتایا، ماضی میں میرے ہر ذرے کی اپنی ایک ہستی تھی ان مٹی کے ذرات میں سے کوئی ذرہ برہمن تھا، کوئی ذرہ واعظ تھا، کوئی ذرہ گدا گر تھا، کوئی ذرہ بادشاہ وقت تھا۔ آج یہ حال ہے کہ بادشاہ، گداگر، واعظ اور برہمن مٹی کے ایسے ذرات ہیں جن کو خود ان کی اولادیں پیروں تلے روندتی پھرتی ہیں۔

 

 


Sada E Jars

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں عظیمی صاحب کے سینکڑوں اوراق پر پھیلے ہوئے مستقل کالم " صدائے جرس" کو کتابی شکل میں پیش کرنے کے لئے ڈائجسٹ کے 65سے زائد شماروں کا انتخاب صحیح معنوں میں دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے ۔

 

اُس

گونج

کے نام جو

صدائے جرس

کے مطالعے سے انسان میں پیدا ہوتی ہے