Topics
---------------------------
ہم کیوں نہیں سوچتے کہ جو
بھی آتا ہے اس کو جانا ہے۔۔۔ آنے جانے کا کھیل ماں کے پیٹ سے شروع ہوتا ہے اور آنے
والا مستقل ردوبدل ہو کر من موہنی صورت بن جاتا ہے۔
رب العالمین کا
ارشاد ہے،
"وہی تو ہے جو رحم
مادر میں تمہاری صورتیں جیسی چاہتا ہے بناتا ہے۔"(اٰل عمران: 6)
سوال یہ ہے کیاہم سب
تصویر کے علاوہ کچھ ہیں۔۔۔؟ کیا تصویر مستقل اور غیرمستقل روپ میں ظاہر نہیں
ہورہی۔۔۔؟ 90 دن کے بچے کو ماں سے جو غذائیت ملتی ہے۔۔ اس میں روح ہے۔۔؟
1۔سماعت ۔ سننے کی حس
پیدا ہوتی ہے۔
2۔بصارت ۔ دیکھنے کی حس
پیدا ہوتی ہے۔
اور پھر بتدریج دیگر حواس
متحرک ہوتے ہیں۔
رب العالمین فرماتے ہیں،
" میں چھپا ہوا
خزانہ تھا میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں۔ محبت کے ساتھ مخلوق کو پیدا کیا۔"
اللہ تعالیٰ کا چاہنا یہ ہے کہ جب وہ کسی شے کا ارادہ کرتا
ہے تو حکم دیتا ہے، کن --فیکون بن جاتا ہے۔ قلم ہے نہ دوات ہے، کاغذ ہے نہ کینوس
ہے۔ کیا ہے۔۔ ؟
اللہ ہے۔۔۔ اللہ کا امر ہے اور اللہ کے علاوہ
کچھ نہیں۔
"وہی اول ہے اور آخر
ہے اور ظاہر ہے اور باطن ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے۔" (الحدید: 3(
اللہ جس طرح چاہے بنائے،
جس طرح چاہے مٹائے، جس طرح چاہے رکھے، جیسی چاہے تصویر بنادے۔ پھول کو ہم تصویر کے
علاوہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ خوب صورت اور خوش نما پرندے بھی تصویر کے علاوہ کچھ
نہیں۔ آدمی کیا تصویر کے علاوہ کچھ ہے۔۔؟
"پاک اور بلند مرتبہ
ہے وہ ذات جس نے تخلیق کیامقداروں کے ساتھ ان مقداروں کی ہدایت بخشی۔"(الاعلیٰ:
1-3)
اللہ نے مقداروں کے ساتھ پیدا
کیا لیکن ہر شے کی مقدار الگ ہے۔تقریباً سات ارب آدمیوں میں کسی ایک کی آنکھ، کان،
ناک، ہاتھ، پیر ایک ہو کر بھی ایک نہیں ہیں۔
اسپرم نظر نہیں آتا۔ نظر نہ
آنے والی چیز چھ فٹ کا آدمی بن جاتی ہے۔ دماغ، آنکھ، ناک، کان، دانت، پھیپھڑے، دل،
گردے، پتہ، آنتیں، ہاتھ، پیر۔۔۔ حرکت سب میں ہے۔۔۔ لیکن سب الگ الگ ہیں۔۔۔ اس لئے
کہ مقداروں میں فرق ہے۔
اللہ نے چاہا مخلوق مجھے
پہچانے۔ پہچاننے کا عمل کب ہوگا۔۔۔؟ جب مخلوق ہوگی۔ اللہ نے فرمایا۔۔۔ جو کچھ میرے
ذہن میں کائنات کا پروگرام ہے وہ تخلیق ہوجا۔۔۔ تخلیق ہوگئی۔
آج کی تقریر میں سمجھ رہا ہوں
بھاری ہے۔ اس کو سمجھ کے جائیں گے تو نئے نئے زاویوں کے ساتھ مفہوم انشاء اللہ
واضح ہوگا۔مظاہرہ کس چیز کا ہوا۔۔؟
لیکن ابھی صرف مظاہرہ کی بات
ہے۔۔ سماعت، بصارت، ادراک و نطق نہیں ہے۔ اجتماعی پروگرام بن گیا۔ آپ سب ہیں، کیا
ہیں۔۔ کیوں ہیں۔۔ کس نے بنایا ہے۔۔ سماعت بصارت نہیں ہے۔۔ پہچاننا نہیں ہے۔۔۔
پہچانا کب جاتا ہے۔۔؟ آدمی کانوں سے سنے، آنکھوں سے دیکھے اور زبان سے اقرار کرے۔
اللہ تعالیٰ نے دوسرا پروگرام
یہ بنایا کہ مخلوق کو اپنا ادراک ہو۔ مخلوق یہ جانے کہ میں بھیڑ ہوں، میں بکری
ہوں، میں ہرن ہوں، میں شیر ہوں، میں پہاڑ ہوں، میں آسمان ہوں، میں زمین ہوں، میں
فرشتہ ہوں، میں آدمی ہوں یا میں انسان ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے رونمائی فرمائی اور
مخلوق سے فرمایا۔۔ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں۔۔؟ جیسے ہی آواز گونجی مخلوق یعنی
چرند پرند، آدمی، فرشتے، سماوات، مٹی کے ذرات، پہاڑ ہر شے میں سماعت بیدار ہوگئی۔
تجسس ہوا یہ آواز کس کی ہے،
کون ہے جو کہہ رہا ہے کہ میں تمہارا رب ہوں،
اور ہمیں اختیار بھی دے رہا ہے کہ ہم قبول کریں
یا نہ کریں۔
سوچا تو آنکھ بینائی بن گئی۔
مخلوق نے اللہ کی دی ہوئی سماعت سے سنا اور آواز
کی طرف متوجہ ہوئی،
اللہ کی دی ہوئی نظر سے اللہ کو دیکھ لیا۔
یقین اور انکار، دو حواس بن
گئے۔۔۔ روحوں نے اعتراف کیا اور سجدہ ریز ہوگئیں۔
سجدہ کا مطلب یہ ہوا کہ مخلوق نے اقرار کیا۔۔۔
آپ ہمارے رب ہیں اور ہم سب آپ کی مخلوق ہیں۔
کائنات کی تشکیل اللہ تعالیٰ
کے ذہن سے ہوئی۔ یہ ہی ہماری ابتدائی ہے۔ سماعت، بصارت، ادراک اور گویائی ہے۔
پیدائش سے پہلے جو وعدہ ہم نے اللہ سے کیا تھا، کیا ہم اللہ سے کئے ہوئے وعدے پر
قائم ہیں۔۔۔ جب ہم نے خود عہد توڑدیا اور بھول گئے تو ہم کیا ہوئے۔۔۔؟
سوچئے۔۔۔ بتایئے۔۔۔ آنکھیں بند
کرکے دو منٹ غور کیجئے۔۔۔ اور اس بڑے اجتماع میں جو کچھ آپ نے سمجھا ہے اس کو اپنے
ساتھیوں سے شیئر کیجئے۔
خالق کائنات نے آدم ؑ کو علم
الاسما سکھایا۔ آدم ؑ نے جب اللہ کی صفات کا علم فرشتوں کے سامنے بیان کیا تو
فرشتوں نے کہا ہم اس علم کو نہیں جانتے، ہم تو بس اتنا ہی جانتے ہیں جتنا آپ نے
سکھادیا ہے۔ پھر جنت میں آدم ؑ کا قصہ ہوا اور وہاں سے آدم ؑ زمین پر آگئے۔بتایئے
ہم سب کون ہیں۔۔۔ سات ارب آدمیوں کو آپ کیا کہیں گے۔۔۔؟
آدمی سے مراد آدم ؑ کی اولاد
ہے۔ باپ کا ورثہ اولاد کو نہ ملے تو اس اولاد کو کیا کہا جائے گا۔۔۔؟خلف یا
ناخلف۔۔۔؟ نافرمان کو عاق کردیا جاتا ہے۔۔۔ وراثت ملتی ہے یا نہیں ملتی۔۔۔؟
اس وقت بات ان ہزاروں خواتین و حضرات کی ہورہی
ہے جو یہاں بیٹھے ہیں۔
بتایئے ہماری پوزیشن کیا ہوئی۔۔۔؟ کیا ہم اپنے
باپ آدم ؑ کی وراثت کے قابل ہیں یا ہم نے وراثت کو چھوڑدیا ہے۔ اگر آپ یہ کہتے ہیں
کہ ہم نہیں سیکھ سکتے تو کیوں بھئی انگریزی آپ سیکھ لیتے ہیں، چینی سیکھ لیتے ہیں،
اردو سیکھ لیتے ہیں، بلوچی، پنجابی، سندھی، پشتو، کشمیری سیکھ لیتے ہیں۔۔۔ ہر زبان
سیکھ لیتے ہیں۔۔۔ قرآن کریم کی زبان آپ کیوں نہیں سیکھ سکتے۔۔۔؟
بتایئے۔۔۔ کیوں نہیں سیکھ سکتے اور کیوں نہیں
سیکھتے۔۔۔؟
اللہ نے ذہن دیا ہے، حافظہ دیا
ہے۔ اللہ کے دیئے ہوئے ذہن سے آپ اللہ کی باتیں یوم ازل میں جان چکے ہیں۔۔۔ اللہ
کو دیکھ چکے ہیں۔۔۔ ہم قانون قدرت پر عمل کیوں نہیں کرتے۔۔۔؟
وہی ابتدا، انتہا، ظاہر اور باطن ہے۔
بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔
اللہ پوری زمین کو پہاڑ بنادے، گندم کہاں سے
کھائیں گے۔۔۔؟
بارش نہ برسے، کھیتی باڑی کیسے ہوگی۔۔۔؟
کیا قحط سالی سے زمین بنجر اور لوگ مر نہیں
جاتے۔۔۔؟
آپ سمجھ دار ہیں۔ بات صرف اتنی
ہے کہ ہمیں اپنا موازنہ کرنا ہے۔ موازنہ میں یہ بات شامل ہونی چاہئے کہ روٹی کون
دیتا ہے اور ہم گانا کس کا گاتے ہیں۔۔۔؟ شیطان راندۂ درگاہ ہے۔ شیطان کے دائرہ سے
نکلنے کے لئے ہمیں کیا کرنا ہوگا۔۔۔؟ شیطان نے جو کچھ کیا ہے ہمیں نہیں کرنا۔۔۔
اللہ کا کہنا ماننا ہے اور اللہ کا کہنا کیسے ماننا ہے۔۔۔؟
اھدناالصراط مستقیم۔صراط
مستقیم پر چلنے کے لئے قرآن کریم ترجمےکے
ساتھ پڑھیں۔ جب تک ہم قرآن کریم ترجمہ کے ساتھ نہیں پڑھیں گے، بھٹکتے رہیں گے۔ سب
نے صلوٰۃ کے لئے دس سورتیں یاد کرلیں، ترجمہ یاد نہیں۔ جیسے قرآن پڑھتے ہیں ایسے
کوئی دوسرا علم حاصل کرکے کلرک بن کر دکھایئے۔
اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے۔
مجھے اور آپ کو ہر قسم کی برائی سے دور اور تمام انسانوں کو اپنے حفظ و امان میں
رکھے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے،
"واعتصمو
بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا"
"سب مل کر اللہ کی ر سی
کو مضبوط پکڑلو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔"(اٰلِ عمران: 103)
میں دعا کرتا ہوں آپ بھی دعا
کریں کہ مجھے اور آپ کو اللہ تعالیٰ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ عمل کی تکمیل
اس وقت ہوگی جب ہم قرآن کریم ترجمہ کے ساتھ پڑھیں۔۔۔ خاتم النٰبیین اللہ کے محبوبؐ
کی تعلیمات کے مطابق اللہ کی بندگی کریں۔۔۔ حقوق العباد پورے کریں۔۔۔ دین کو
سمجھیں۔۔۔ رازق، مالک، محیط اللہ رب العالمین کی بندگی میں خلوص و ایثار ہو۔۔۔
صلوٰۃ قائم کریں تاکہ۔۔۔ زندگی بندگی اور بندگی زندگی بن جائے۔