Topics
سوال: آپ کے پاس بڑی مجبوری اور پریشانی کے عالم میں حاضر ہوئی ہوں۔ میرے سسرال والوں نے ہمارے ساتھ بڑا دھوکا کیا ہے۔ ان کا ظاہر کچھ ہے اورباطن کچھ اور نکلا۔شادی سے پہلے شوہر کو میرے رشتہ داروں سے نہیں ملنے دیا گیا۔ جس سے ہم اس کی ذہنی حالت کا اندازہ نہ لگا سکے۔ شادی کے بعد بھید کھلا کہ شوہر نیم پاگل، شکی، خبطی اور لالچی ہیں۔ اور دوسری بات یہ کہ شادی سے پہلے طے ہو گیا تھا کہ لڑکی یتیم ہے اس لئے زیادہ جہیز نہیں دیا جا سکتا۔ اس وقت سسرال والوں نے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہئے۔ شادی کے بعد نہ صرف جہیز کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ بلکہ سب سے بڑی مصیبت یہ سامنے آئی کہ شوہر کا پہلی بیوی سے مقدمہ چل رہا ہے۔
مقدمہ کے اخراجات پورے کرنے کیلئے سسرال والوں نے تنگ کرنا شروع کیا کہ ہمیں نقد روپیہ چاہئے۔ ہم نے معذوری ظاہر کی مگر وہ لوگ نہیں مانے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ ہم نے کہا کہ طلاق دے دیں ہم حق مہر بھی چھوڑتے ہیں اور جو جہیز دیا ہے وہ بھی واپس نہیں لیتے۔ بس خدا ان لوگوں سے نجات دے دے۔ جب افہام و تفہیم کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو مجبوراً ہم نے خلع کا دعویٰ کر دیا ہے۔ لیکن ہم ان کے شر سے بہت فکر مند ہیں۔ آپ سے خدا اور رسول کے نام پر التجا کرتی ہوں کہ ایسا وظیفہ بتا دیں جس سے مقدمے کا فیصلہ میرے حق میں ہو جائے۔ آپ خدا کے لئے میری مدد فرمائیں۔ میں بہت پریشان ہوں۔
جواب: عشاء کی نماز کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ 100بار آیت کریمہ پڑھتی رہیں۔ آپ کو مقدمہ میں کامیابی ہو گی۔ انشاء اللہ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔