Topics

اجیرن زندگی- Epilepsy. دورے پڑتے ہیں

سوال: گذشتہ تیس سال سے میری بہن مرگی جیسے مرض میں مبتلا ہیں۔ بہن کو جب دورہ پڑتا ہے تو اتنا دکھ ہوتا ہے کہ بتا نہیں سکتا۔ خدا نے بہن کو کس مصیبت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ روحانی علاج نقش وغیرہ کروائے دور دور تک حکیموں پیروں فقیروں کے پاس گئے ہیں لیکن اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ چھوٹے موٹے ڈاکٹروں نے تو اسے لا علاج قرار دیا ہے۔ جب دورہ کا وقت شروع ہوتا ہے تو سانس پھولنا شروع ہو جاتی ہے منہ سے اول فول الفاظ نکلتے ہیں زمین پر گر پڑتی ہیں سارا جسم اکڑ جاتا ہے آنکھیں اوپر چڑھ جاتی ہیں اور حالت غیر ہو جاتی ہے۔ جیسے کسی نے بھینچ لیا ہو۔ یہ حالت چند منٹ رہتی ہے ہم اسے اٹھا کر چارپائی پر لٹا دیتے ہیں پھر آہستہ آہستہ نارمل ہو جاتی ہے ۔ یہ دورہ ایک ماہ میں کئی کئی دفعہ پڑتا ہے۔ میری بہن جب سات آٹھ سال کی تھی کہ یہ بیماری لاحق ہوئی۔ نوجوانی میں تو تقریباً چار سال دورہ نہیں پڑا۔ ہم نے سوچا اب چھٹکارہ ہو گیا ان کی شادی کر دی گئی۔ 

شادی کے ایک سال بعد پھر دورے پڑنے شروع ہو گئے۔ دورے نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ سفر میں ہوں ، ہجر میں کہیں بھی ہوں دورہ پڑنے کا کوئی وقت نہیں۔ بعض بعض دفعہ تو ہم اسے کھیتوں سے یا کسی اور جگہ سے اٹھا کر گھر لاتے ہیں۔ ایک دفعہ کھانا پکاتے ہوئے دورہ کی وجہ سے چولہے پر گر گئیں اور ہاتھ جل کر مفلوج ہو گیا۔ کوئی نہ کوئی چوٹ آتی رہتی ہے۔ ماشاء اللہ بہن کے سات بچے ہیں۔ دو بچوں کی شادی بھی کر دی ہے۔ آج ہمت کر کے آپ کی خدمت میں بذریعہ ڈاک حاضر ہوں۔ میری رہنمائی فرمائیں اور مجھے ایسا عمل بتائیں جو میں اس کے لئے کروں کیونکہ وہ ان پڑھ ہیں۔ اب تو ان کا دماغ بھی اتنا کام نہیں کرتا۔ آپ کے اس خدمت خلق کے جذبے کو دیکھتے ہوئے یہ ناقص تحریر پیش ہے۔ امید ہے کہ آپ مجھے مایوس نہیں کریں گے۔

جواب: رات کو سوتے وقت ایک چمچہ خالص شہد کا لے کر اس پر ایک بار (اَلرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْلُ)پڑھ کر دم کر کے اپنی بہن کو کھلائیں۔ اس عمل کو 90یوم تک کریں۔ نمک کا استعمال کم سے کم کر دیں۔ 9x12انچ سائز کا شیشہ لیں اور اس پر سلیٹی رنگ کا پینٹ کروائیں اور اس کو کسی ایسی جگہ پر کریم کروا کر لٹکا دیں جہاں اس کی نظر پڑتی رہے۔

Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔