Topics

سہاگ کا انتظار

سوال: اپنی اور اپنی دو بہنوں کی شادی کی طرف سے میں امی اور تمام بہن بھائی بہت پریشان ہیں اس پریشانی میں والد صاحب اللہ کو پیارے ہو گئے۔ امی کی طبیعت برباد ہو گئی اور بہت کمزور ہو گئی ہیں۔ ہم 9بہن بھائی ہیں۔ میں بہنوں میں سب سے بڑی ہوں اس وقت میری عمر37سال، سب سے چھوٹی بہن کی عمر 32سال ہے۔ ہماری عمر کی سب رشتہ دار لڑکیاں جو ہماری عمر سے چھوٹی تھیں۔ ان کی شادیاں ہو چکی ہیں اور وہ اب ہمیں اس طرح طعنے دیتی ہیں کہ بھئی ان لوگوں کی شادیاں ہوں گی ہی نہیں اور ہوئیں بھی تو ہمارے بیٹوں کے ساتھ ہوں گی۔ یہ باتیں سن کر DEPRESSIONہو جاتی ہے۔ میں شکل و صورت کے لحاظ سے اچھی ہوں۔ بہن بھی اچھی شکل کی ہے۔ صاف رنگ ہے لیکن ہمیں کوئی پوچھتا بھی نہیں۔ آپ یہ سمجھیں کہ دوسری پریشانیوں کے ساتھ یہ بات ہمارے لئے بہت بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ میں ڈاکٹر ہوں اور میرا بھائی بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہا ہے لیکن ہمارے گھر میں ذہنی سکون نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ نے 30اکتوبر کو محترمہ نادرہ خاتون کو جو عمل لکڑی کی پیڑھی پر یا یا ودود اور سورہ اخلاص پڑھنے کا بتایا ہے ہم بہنوں کو بھی اس کی اجازت دیجئے۔

ابھی کوئی دو تین دن پہلے میری بہن نے خواب میں دیکھا ہے کہ آسمان پر تین بہت چمکتے ہوئے ستارے ہیں اور تینوں ٹوٹ کر گر جاتے ہیں۔

جواب: خواب کی تعبیر میں یہ راز منکشف کیا گیا ہے کہ شروع شروع میں رشتوں کو معیار زندگی کے بھیانک روپ میں پرکھا گیا اور پھر جیسے وقت گزرتا رہا عمریں بڑھتی رہیں اور عمر رشتوں کے حصول میں رکاوٹ بنی رہی۔ ستاروں کا بہت زیادہ روشن دیکھنا معیار زندگی کی طرف اشارہ ہے اور ستاروں کا آسمان سے ٹوٹ کر گر جانا رکاوٹ کا تمثل ہے۔

اللہ تعالیٰ جس طرح زندگی گزارنے کے لئے تمام وسائل فراہم کرتے ہیں اسی طرح لڑکیوں کے رشتہ بھی آتے ہیں لیکن برا ہو دولت پرستی کا کہ اس آسان اور فطری عمل کو، قوم نے پیچیدہ مسئلہ بنا دیا ہے۔ دولت پرستی کے جذبہ سے آنے والے رشتوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور لڑکیوں کی عمریں بڑھتی رہتی ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج گھر گھر لڑکیاں سہاگ کے انتظار میں بوڑھی ہو رہی ہیں۔ میری آنکھیں دیکھ رہی ہیں کہ ایک وقت آئے کہ ’’ولدیت‘‘ زیر بحث آ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔

مطلوبہ وظیفہ پڑھنے کی میری طرف سے اجازت ہے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔