Topics
سوال: چند سالوں سے میری دماغی حالت عجیب ہو گئی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ خیالات یلغار کر رہے ہیں۔ میرا دماغ خیالات کی موجوں میں بے بس ادھر ادھر بہہ رہا ہے۔ اس بلائے ناگہانی سے میری قوتِ فیصلہ اور صلاحیتیں مفلوج ہو گئی ہیں۔ خواہ کوئی جگہ ہو، اس کی کوئی اہمیت ہو، خیالات میں گھرا رہتا ہوں۔ ان خیالات کی رو سے مجھے ذلالت اور مقدس حضرات کے متعلق ایسے برے برے خیالات آتے ہیں کہ دل چاہتا ہے کہ دل کو آگ لگا دوں۔ میں نے بہت کوشش کی، ارادے کی قوت سے خیالات کے دریا پر بند باندھنا چاہتا ہوں لیکن کامیابی نہیں ہوئی۔ ویسے میں ہر لحاظ سے ایک نارمل شخص ہوں، میری صحت بھی ٹھیک ہے۔ لیکن ان خیالات کے ہاتھوں بے بس اور مجبور ہو کر آپ سے رجوع کر رہا ہوں۔
جواب: اپنے پورے سراپا کا ایک پوسٹ کارڈ سائز نیگیٹیو بنوایئے۔ فوٹو گرافر کو ہدایت کر دیں کہ وہ اس نیگیٹیو پر کسی قسم کا نشان یا رنگ نہ لگائیں۔ اپنے اس نیگیٹیو کو فوٹو کی طرح فریم کرا کے دیوار پر لٹکا کر چار فٹ کے فاصلے سے دن میں وقفہ وقفہ سے 2گھنٹہ تک دیکھا کریں۔ خیالات سے نجات مل جائے گی۔
اس عمل کے دوران اگر چلتے اٹھتے بیٹھتے کوئی معکوس خیال آئے تو اسے رد ہرگز نہ کریں، آتا ہے تو آنے دیں۔ خود ہی گزر جائے گا۔ قانون یہ ہے کہ جب کسی خیال کو رد کیا جاتا ہے تو وہ اور زیادہ گہرا ہو جاتا ہے۔ جب بھی اس قسم کا کوئی خیال آئے ذہن کا رخ دوسرے کسی خیال کی طرف موڑ دیں مثلاً آپ کو آگ کا خیال آتا ہے آپ یہ نہ کریں کہ آگ کا خیال نہیں آنا چاہئے بلکہ آپ اسی خیال کو رد کرنے کی بجائے کسی باغ، دریا یا سبزہ زار کے بارے میں سوچنا شروع کر دیں۔ اس طریقہ کار اور نیگیٹیو بینی سے آپ معکوس خیالات کے حملوں سے محفوظ ہو جائیں گے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔