Topics

حاملان عرش اور دوسرے فرشتوں میں کیا فرق ہے

سوال: فرشتوں کی بہت سی قسمیں سنی گئی ہیں۔ تصوف کی کتابوں میں جو اصطلاحات بیان ہوتی ہیں ان میں ملائکہ آسمانی فرشتے، حاملان عرش اور ملاء اعلیٰ کے نام ملتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ ان سب میں حد فاصل کیا ہے۔ نوع آدم کے لئے آدمی کی اصطلاح پر جب نظر پڑتی ہے تو ہر آدم زاد آدمی ہی ہوتا ہے۔ فرشتوں کی نوع میں الگ اصطلاحات کا مطلب کیا ہے ۔ کیا فرشتوں میں مختلف نوعیں ہوتی ہیں۔

جواب: ملاء اعلیٰ جن کو حاملان عرش کہتے ہیں، ایک گروہ ہوتا ہے دوسرا وہ ملائکہ سماوی(جن کو آپ نے آسمانی فرشتے لکھا ہے) تیسرا گروہ محض ملائکہ کہلاتا ہے۔ ان تین گروہوں کی سیرت و صفات الگ الگ ہیں۔

پہلا گروہ کائناتی رازوں کو جانتا سمجھتا اور ان سے متعلق کام کرتا ہے۔ یہ راز تمام غیب ہیں وہ غیب جو اللہ تعالیٰ ان کو بتا دیتا ہے۔

دوسرا گروہ کائناتی مظاہر کی ساخت سے متعلق علم رکھتا ہے اور مظاہر کے آثار و احوال میں اپنا معین کردار کا انجام دیتا ہے۔ یہ ساخت کے اعلیٰ مدارج سے تعلق رکھتا ہے۔ ان مدارج کو ہم ایک لفظ روشنی سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ قرآن پاک میں ان مدارج کو اسماء کہا گیا ہے۔

تیسرا گروہ ساخت کے ادنیٰ مدارج کے دائروں میں کام کرتا ہے۔ یہ مدارج ایسی امواج کا تمثیل ہوتے ہیں جن کو ہم اسفل اونی اور ماہ کہتے ہیں۔ قرآن پاک کی زبان میں ان مدارج کو ارض کہا گیا ہے ۔ تین گروہوں کے الگ الگ نام اس طرح ہیں۔ ملاء اعلیٰ یا حاملان عرش، ملائکہ سماوی اور ملائکہ ارض، ملائکہ عنصری۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔