Topics

بیعت عقبہ

آفتاب کی روشنی دور تک پہنچ کر تیز ہوجاتی ہے۔اسلام کا سورج مکہ میں طلوع ہوا اور کرنیں مدینہ کے اُفق پر چمکیں۔ مدینہ کا نام یثرب تھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب یہاں آکر قیام فرمایا تو اس کا نام مدینۃ النبی یعنی ’’پیغمبر کا شہر‘‘ ہوگیا اور پھر مختصر ہوکر مدینہ مشہور ہوگیا۔ یہ شہر مدتوں سے آباد ہے۔ قدیم زمانہ میں یہودی آکر یہاں آباد ہوئے ان کی نسلیں کثرت سے پھیلیں اور یثرب کے اطراف ان کے قبضہ میں آگئے ا ور انہوں نے وہاں چھوٹے چھوٹے قلعے بنا لئے تھے۔ 

انصار اصل میں یمن کے رہنے والے اور قحطان کے خاندان سے ہیں۔ یمن میں جب مشہور سیلاب آیا جس کو ’’سیلِ عرم‘‘ کہتے ہیں۔ یہ لوگ یمن سے نکل کر یثرب میں آباد ہوگئے۔ یہ دو بھائی تھے اوس اور خزرج۔ تمام انصاراسی خاندان سے ہیں۔ یہ خاندان جب یثرب میں آیا تو یہود نہایت اقتدار اور اثر رکھتے تھے۔ آس پاس کے مقامات ان کے قبضہ میں تھے اور مال ودولت سے مالامال تھے۔ چونکہ آل اولاد کی کثرت سے بیس اکیس قبیلے بن گئے تھے اس لیے دور دور تک بستیاں بسالی تھیں۔ 

انصار کچھ زمانہ تک ان سے الگ رہے لیکن ان کا اثر دیکھ کر بالآخر ان کے حلیف بن گئے۔ ایک مدت تک یہ حالت قائم رہی لیکن پھر انصار کا خاندان پھیلتاگیا اور اقتدار حاصل کرتا رہااور یہودیوں نے انصار کا اقتدار دیکھ کر ان سے کیا ہوا معاہدہ ختم کر دیا ۔ 

یہودیوں میں ایک رئیس فطیون پیدا ہوا جو نہایت عیاش تھا۔ اس نے یہ حکم دیا کہ جس لڑکی کی شادی کی جائے پہلے اس کے شبستانِ عیش میں آئے۔ یہود نے اس کو گوارا کرلیا تھا۔ لیکن انصار نے سرتابی کی۔ اس زمانہ میں انصار کے ایک سردار شخص مالک بن عجلان کی بہن کی شادی ہوئی تو وہ عین شادی کے دن اپنے بھائی مالک بن عجلان کے سامنے سے بے پردہ گزری۔ مالک کوبرا لگا، اس نے بہن کو سخت ملامت کی۔ بہن نے کہا ۔ ’’ہاں! لیکن کل جو کچھ ہوگا اس سے بھی بڑھ کر ہے۔‘‘ 

دوسرے دن حسب دستور جب مالک کی بہن دلہن بن کر فطیون کی خلوت گاہ میں گئی تو مالک بھی زنانہ کپڑے پہن کر سہیلیوں کے ساتھ گیا اور فطیون کو قتل کرکے شام بھاگ گیا۔ شام میں غسانیوں کی حکومت تھی ابوجبلہ حکمران تھا اس نے حالات سنے تو ایک فوج کے ساتھ آیا اور اوس خزرج کے رؤسا کو بلا کر ان کوانعامات سے نوازا۔ پھر رؤسائے یہود کی دعوت کی اور ان کو دھوکے سے قتل کردیا۔اس طرح یہود کا زور ٹوٹ گیا اور انصار نے نئے سرے سے یثرب میں قوت حاصل کی۔ 

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان