Topics

قندیل میں چراغ

سوال: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

’’اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا‘‘۔ اس کی مثال طاق کی مانند ہے۔ جس میں چراغ رکھا ہوا ہو اور وہ چراغ شیشے کے قندیل میں ہے۔ 

درخواست ہے کہ روحانی نقطہ نظر سے یہ بتایا جائے کہ نور، چراغ اور قندیل سے کیا مراد ہے؟

جواب: تمام موجودات ایک ہی اصل سے تخلیق ہوئی ہیں۔ خواہ وہ موجودات پستی کی ہوں یا بلندی کی ۔ کائنات کی ساخت کی ترتیب کو اس مثال سے واضح کیا جا سکتا ہے۔

شیشے کا ایک بہت بڑا گلوب ہے۔ اس گلوب کے اندر دوسرا گلوب ہے اس دوسرے گلوب کے اندر تیسرا گلوب ہے اور تیسرے گلوب میں حرکت کا مظاہرہ ہوتا ہے اور یہ حرکت شکل و صورت جسم و مادیت کے ذریعے ظہور میں آتی ہے۔

پہلا گلوب۔ روحانیت کی زبان میں تجلی کہلاتا ہے۔ یہ تجلی موجودات کے ہر ذرے سے لمحہ بہ لمحہ گزرتی رہتی ہے تا کہ اس کی اصل سیراب ہوتی رہے۔

دوسرا گلوب نور کہلاتا ہے یہ بھی تجلی کی طرح لمحہ بہ لمحہ کائنات کے ہر ذرے سے گزرتا رہتا ہے۔

تیسرا گلوب روشنی ہے۔ اس کا کردار زندگی کو برقرار رکھتا ہے۔ اسی گلوب کے اوپر گیسوں(Gases) کا ہجوم رہتا ہے۔ گیسوں کے اسی ہجوم سے مادی شکل و صورت اور مظاہرات بنتے ہیں۔ اس کی مزید تشریح یہ ہے کہ گلوب نمبر1۔ کائنات کا لاشعور، گلوب نمبر2۔ کائنات کا شعور، گلوب نمبر3۔ کائنات کا ارادہ، گلوب نمبر4۔ کائنات کی حرکت شکل و صورت کے ساتھ۔

روحانی اصطلاح میں پہلا گلوب عالم لاہوت ہے۔ دوسرا گلوب عالم جبروت ہے۔ تیسرا گلوب عالم ملکوت ہے اور اس گلوب کے اوپر گیسوں کا ہجوم(Aura) عالم ناسوت ہے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔