Topics
سوال: کافی عرصے سے میں ذہنی دباؤ کا شکار ہوں۔ میری عمر سولہ سال ہے اور جیسے جیسے میری عمر بڑھ رہی ہے یہ اعصابی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ اس لئے کہ میری والدہ دن رات مجھے ذہنی اذیت پہنچاتی رہتی ہیں اور ایسی ناشائستہ باتیں کرتی ہیں جو ایک شریف ماں کو اپنی بیٹی سے کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ کئی دفعہ مجھے گھر سے نکالنے کی کوشش بھی کر چکی ہیں اور ہر وقت اس کوشش میں رہتی ہیں کہ کسی طرح میں گھر سے چلی جاؤں یا کوئی غلط قدم اٹھا لوں۔ اس لئے مجھ پر طرح طرح کے الزام لگاتی ہیں۔ چھوٹے بہن بھائیوں کے سامنے گالیاں دیتی ہیں اور ہر ایک کے سامنے میری برائیاں کرتی ہیں۔ اگر کوئی انہیں روکنے کی کوشش کرے تو اس پر بھی برس پڑتی ہیں۔ والدہ والد کا بھی احترام نہیں کرتیں اور نوکروں اور آنے جانے والے کے سامنے ان کی برائیاں کرتی ہیں اور پھر رونے لگ جاتی ہیں۔ اب تو ابو کا بھی امی سے دل بھر گیا ہے اور میں بھی اس ذہنی دباؤ کی وجہ سے نماز بھی یکسوئی سے نہیں پڑھ سکتی۔
کسی چیز میں دل نہیں لگتا۔ خدارا اس مسئلہ کا حل بتائیں۔
جواب: آپ کے والد صاحب عورتوں کی نفسیات نہیں سمجھے۔ ان کے رویہ سے آپ کی والدہ ذہنی مریضہ بن گئی ہیں۔ ان کے اوپر بے جا پابندیوں نے انہیں اولاد کا بھی دشمن بنا دیا ہے۔ بعض لڑکیوں میں میکے کی محبت زیادہ ہوتی ہے۔ شوہر کی محبت اور میکہ کی محبت کو بیلنس نہیں کر پاتیں۔ اگر شوہر اس جذبہ کو اپنی محبت میں کمی سمجھ تو معاملہ خراب ہو اجاتا ہے اور نتیجہ میں بیوی ذہنی مریضہ بن جاتی ہے۔ بعد از نماز عشاء اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ 100مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر امی کا تصور کر کے پھونک مار کر دعا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔