Topics

سنگریزوں نے کلمہ پڑھا

ایک دن دوپہر کے وقت حضرت عثمان غنی ؓ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس وقت حضرت  ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ بھی وہاں موجود تھے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے دریافت فرمایا، ’’تمھیں کیا چیز یہاں لائی ہے؟ ‘‘

انہوں نے عرض کیا:

’’اللہ تعالیٰ اور رسول(علیہ الصلوٰۃوالسلام) کی محبت‘‘ 

اس سے قبل حضرت ابوبکر صدیق ؓ اورحضرت عمر فاروق ؓ بھی سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے استفسار پر یہی جواب دے چکے تھے۔ اس کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے سات یا نو کنکریاں ہاتھ میں لیں تو ان کنکریوں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دست مبارک میں تسبیح پڑھی جس کی آواز شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح تھی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ کنکریاں علیحدہ علیحدہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ کے ہاتھوں میں دیں تو کنکریوں نے سب کے ہاتھوں میں تسبیح پڑھی۔


آواز کیا ہے؟

آوازیں ہماری زندگی کا حصہ ہیں۔ آواز آپس میں رابطے کا ذریعہ اور معلومات کے تبادلے کا ایک طریقہ ہے۔ آواز کی بدولت ہم بہت سی چیزوں کو جانتے ہیں اور بہت سی باتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ درختوں میں بیٹھی چڑیوں کی چہچہاہٹ، پنگوڑے میں کھیلتے بچوں کی کلکاریاں، گلی میں پھیری والے کی صدا، کارخانے میں متحرک مشینوں کی گڑگڑاہٹ اور لاتعداد دوسری آوازیں ہماری سماعت سے ٹکراتی رہتی ہیں۔ لیکن بہت سی آوازیں ایسی بھی ہیں جو ہمیں سنائی نہیں دیتیں۔ یہ آوازیں ہماری سماعت سے ماورا ہیں۔
پیچیدہ امراض کی تشخیص و علاج ، صنعت و حرفت اور تحقیق و تلاش کے لئے الٹرا ساؤنڈ ویوز کا استعمال اب عام ہوگیا ہے۔ صدائے بازگشت کے اصول اور آواز کے ارتعاش کی بنیاد پر لہریں کام کرتی ہیں۔ یہ لہریں مادّے کی مختلف حالتوں کے درمیان امتیاز کرسکتی ہیں۔
سائنس نے انکشاف کیا ہے کہ انسان کی سماعت کا دائرہ،بیس ہرٹز(20
Hertz) سے بیس ہزار (20,000 Hertz)ہرٹز فریکوئنسی تک محدود ہے۔ جبکہ ورائے صوت موجوں کی فریکوئنسی بیس ہزار ہرٹز(Hertz) سے دو کروڑ ہرٹز(Hertz) تک ہوسکتی ہے۔ اس لئے ہمارے کان ان آوازوں کو نہیں سن سکتے۔

موجوں کی دو بڑی اقسام ہیں۔ ایک وہ جن میں ذرات سکڑتے اور پھیلتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور دوسرے وہ جو آگے بڑھتے ہوئے اوپر نیچے حرکت کرتی ہیں۔ موجوں کی اقسام کی تقسیم فریکوئنسی اور طول موج کی بنیاد پرکی گئی ہے۔موج مخصوص فاصلہ کو اوپر نیچے حرکت کرتے ہوئے طے کرتی ہے۔ یہ اس کا طول موج کہلاتا ہے۔ طول موج میں ایک حرکت اوپر کی طرف ہوتی ہے اور ایک حرکت نیچے کی جانب ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ اوپر اور ایک مرتبہ نیچے، دونوں حرکتیں مل کر ایک چکر(Cycle) پورا کرتی ہیں اور ایک سیکنڈ میں کسی موج کے جتنے سائیکل گزر جاتے ہیں وہ موج کی فریکوئینسی کہلاتی ہے۔ طول موج زیادہ ہو توفریکوئنسی کم ہوتی ہے۔ جبکہ طول موج کم ہونے کی صورت میں فریکوئنسی زیادہ ہوتی ہے۔

ریڈیائی لہریں کم فریکوئنسی کی برق مقناطیسی لہریں ہوتی ہیں اور ٹی وی نشریات زیادہ فریکوئنسی کی برق مقناطیسی لہریں ہوتی ہیں۔ برق مقناطیسی لہروں کو آواز کی موجوں کی طرح سفر کرنے کے لئے کسی واسطے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ پانی اور ہوا کے بغیر بھی آگے بڑھتی رہتی ہیں اور خلا میں آگے بڑھنے میں انہیں دقت پیش نہیں آتی۔فریکوئنسی اگر بہت بڑھ جائے تو موجیں شعاعیں بن جاتی ہیں۔ جو سیدھی چلتی ہیں۔ کم طول موج اور زیادہ فریکوئنسی ہونے کی وجہ سے ان لہروں کی کسی چیز میں سے گزر جانے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ 
قرآن کریم میں کئی جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہر چیز ہماری حمد و ثنا بیان کرتی ہے۔ یعنی کائنات میں موجود ہر شئے بولتی، سنتی ہے۔
’’ساتوں آسمان اور زمین اور وہ ساری چیزیں اللہ تعالیٰ کی عظمت بیان کررہی ہیں جو آسمان و زمین میں ہیں۔ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اس کی حمد کیساتھ اس کی تسبیح نہ کررہی ہو، مگر تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ہو۔ ‘‘(سورۃبنی اسرائیل۔آیت44)

کائناتی قانون کے مطابق ہر چیز بولتی ہے۔ سنتی ہے اور محسوس کرتی ہے۔ کنکریوں نے جب کلمہ پڑھا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کنکریاں اس بات کا شعور رکھتی ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نبی ءبرحق ہیں اور اس کی بنیاد یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام عالمین میں موجود ہر شئے کے لئے رحمت ہیں۔ رحمت اللعالمین ہونے کی حیثیت سے کائنات کا ہر ذرہ اس بات سے واقف ہے کہ ہماری بقا کا انحصار سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی رحمت کے اوپر ہے۔

’’اور (اے محمد علیہ الصلوٰۃوالسلام) ہم نے آپ کو تمام عالمین کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘(سورۃ الانبیاء۔آیت107)

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان