Topics
سوال: کالم روحانی ڈاک میں آپ نے دعوت دی ہے کہ زندگی میں پیش آنے والا کوئی ایسا واقعہ جس کی منطقی اور عقلی توجیہہ نہ ہو سکتی ہو بیان کیا جائے تا کہ آپ اس کی وضاحت علوم روحانی کی روشنی میں کر سکیں۔ اپنی زندگی کا ایک اہم واقعہ لکھ رہا ہوں۔ وضاحت فرمایئے۔
بیس سال پہلے میری منگنی میرے بزرگوں نے ایک ایسی لڑکی سے کر دی تھی جسے میں قطعاً پسند نہ کرتا تھا۔ بزرگوں کے ادب اور دباؤ کی وجہ سے زبان نہ کھول سکا۔ اندر ہی اندر کڑھتا رہا اپنے مرحوم والدین کو یاد کر کے روتا۔ خدا سے گڑ گڑا کر دعائیں مانگتا،برگزیدہ بندگان خدا کے توسط سےدعائیں کرتا، کہ اے خدا اس بے قرار دل کو کسی طرح چین نصیب فرما۔ میرے ہم راز دوست نے میرے ہونے والے سسر کو گمنام خط لکھ دیا کہ اپنی بیٹی کا مستقبل تباہ نہ کرو، اگر تم نے یہاں شادی کر دی تو تمہارا ہونے والا داماد دوسری شادی پر مجبور ہو جائے گا۔ میرے سسر وہ خط لے کر میرے بزرگوں کے پاس آ گئے۔ نتیجتاً میرے بزرگوں نے مجھے برا بھلا کہا اور میرے سسر کو تسلی دے کر رخصت کر دیا۔
واضح رہے کہ میں اپنی ملازمت کے سلسلے میں لاہور مقیم رہا۔ میرے بڑے بھائی کی لڑکی کو جس کی عمر پندرہ سال تھی دیوانگی کے دورے پڑنے لگے اور دورے کی حالت میں وہ مجھے یاد کرنے لگی۔ چنانچہ مجھے بلایا گیا تو میری بھتیجی نے انکشاف کیا کہ مجھے اپنے خاندان کے مرحوم اجداد نظر آتے ہیں آج چچا کی موجودگی میں وہ رات کو آئیں گے اور سب اہل خانہ سے باتیں کریں گے۔ عشاء کے بعد لڑکی نے سب اہل خانہ کو ایک کمرے میں جمع کر لیا اور کہنے لگی کہ اب وہ آنے والے ہیں دیکھیں انہوں نے کتنی خوبصورت چارپائی بچھائی ہے جو پھولوں سے سجی ہے اور میرے دادا اور دادی اس پر بیٹھے ہیں یہ سب منظر ہم سب کی نظروں سے اوجھل تھا لیکن چشم دید منظر بیان کر رہی تھی اس کے بعد ہمارے والدین ہم سب بھائیوں سے اس لڑکی کی زبان سے باتیں کرنے لگی۔ ہماری بات تو ہمارے والدین براہ راست سن لیتے تھے لیکن ان کی بات وہ لڑکی بتا دیتی تھی کہ دادا جان یہ کہہ رہے ہیں اس دن بہت سی باتیں ہوئیں اور پھر والد مرحوم نے بڑے بھائی کو میری منگنی توڑنے کا حکم صادر فرمایا۔ جس پر بھائی جان چوں چراں کرنے لگے اور اپنی مجبوریوں کا ذکر لے بیٹھے۔ طویل بحث کے بعد طے یہ پایا کہ میری دو شادیاں کی جائیں اور مرحومین لڑکی کی نظروں سے غائب ہو گئے۔
اس کے بعد میری شادی ہوئی جو طلاق پر منتج ہوئی۔ اب دوسری شادی کی ہے۔
جواب: مرنے والوں کا اپنے بچوں سے تیس سال تک تعلق قائم رہتا ہے۔ مرنے والوں سے تعلق قائم ہونے کے لئے ذہن کا پاکیزہ اور یکسو ہونا ضروری ہے۔ آپ کی بھتیجی عمر کی مناسبت سے پاکیزہ ذہن اور یکسو تھی۔
آپ کے مرحوم والدین سے آپ کی یہ پریشانی دیکھی نہ گئی اور انہوں نے آپ کی بھتیجی کو میڈیم بناتے ہوئے آپ کا مسئلہ حل کر دیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔