Topics

جنات

حضرت عبداللہ بن عمر بن العاصؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جنات کو حضرت آدمؑ سے کئی ہزار سال قبل پیدا کیا۔ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ :

’’جنات زمین پر رہتے تھے اور فرشتے آسمان پر اور ز مین و آسمان ان ہی سے آباد تھے اور ہر آسمان کے الگ الگ فرشتے ہیں ہر آسمان والوں کی الگ الگ تسبیح ہے اور اوپر والے آسمان کے فرشتے نیچے والے آسمان والوں سے زیادہ ذکر و تسبیح کرتے ہیں۔‘‘

جنات کی دنیا

حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ 

’’اللہ تعالیٰ نے قومِ جنات میں اپنے رسول مبعوث فرمائے ۔اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کاحکم دیااور شرک سے منع فرمایا اور آپس میں خون ریزی سے منع کیا۔ جنات نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا اور خون ریزی شروع کردی تو عذاب الٰہی نازل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے جب آدم ؑ کی پیدائش کا تذکرہ فرمایا تو فرشتوں نے آدمؑ کو جنات پر قیاس کرتے ہوئے کہاکہ ’’یہ بھی خون ریزی کرے گا۔‘‘

مشرک جنات

بعض لوگوں نے جنات دیکھنے کے واقعات بیان کیے ہیں۔ 

حضرت بلال بن حارثؓ فرماتے ہیں کہ:

ہم حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام کے ساتھ سفر میں تھے ،ہم نے ایک جگہ قیام کیا ۔۔۔ حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام وہاں سے کچھ دور تشریف لے گئے۔ میں نے شور سنا مجھے لگا کہ لوگ آپس میں جھگڑرہے ہیں۔ میں نے حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام سے پوچھا یہ کیسا شور ہے؟
حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایا:

’’ مسلم اور مشرک جنات مکانات کے بارے میں جھگڑا کررہے تھے میں نے مسلم جنات کو بستیوں میں اور پہاڑوں کی چوٹیوں میں رہنے کیلئے کہہ دیا اور مشرک جنات کو وادیوں اور جزیروں میں رہنے کیلئے حکم دیا ہے۔‘‘

’’اور یہ کہ بے شک ہم میں سے بعض تو نیک ہیں اور بعض اور طرح کے ہیں ہمارے بھی کئی طرح کے مذہب ہیں ۔‘‘(سورۃ الجن ۔ آیت 11)

مسلمان جنات

جنات نے حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام کی زبانی قرآن سنا اور ایمان لائے اور کفر و شرک سے توبہ کی۔ جنات احکامات شرعیہ کے مکلف ہیں بہت سی آیا ت میں ان کے مکلف ہونے کاذکر ہے۔

جنات کے بارے میں قرآن حکیم میں ارشاد ہے:

’’ اور جب ہم جنات کی ایک جماعت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے آئے جو قرآن سننے لگے تھے غرض کہ جب وہ لوگ ان کے پاس آپہنچے تو کہنے لگے کہ خاموش رہو پھر جب قرآن پڑھا جاچکا تووہ لوگ اپنی قوم کے پاس خبر پہنچانے گئے اور کہا اے بھائیو ! ہم ایک کتاب سن کر آئے ہیں جو موسیٰ ؑ کے بعد نازل کی گئی ہے جو پہلے نازل ہونے والی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے حق اور راہِ راست کی طرف راہنمائی کرتی ہے۔ اے بھائیو! اللہ کی طرف بلانے والے کا کہا مانواور اس پر ایمان لے آؤ۔اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف کردے گا اور تم کو درد ناک عذاب سے محفوظ رکھے گااور جو شخص اللہ کی طرف بلانے والے کا کہنا نہ مانے گاوہ زمین پر خوش اور مطمئن نہیں رہ سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اس کا حامی نہیں ہوگاایسے لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔‘‘(سورۃ الاحقاف۔ آیت 29 تا 32)

جب یہ واقعہ پیش آیا تو منجانب اللہ آپ کو حکم ملا کہ اسے لوگوں کو سنا دیں حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام نے یہ سورۃ پڑھ کر سنائی تاکہ لوگ جان سکیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام جن و انس سب کیلئے مبعوث کیے گئے ہیں۔ تمام انسانوں اور تمام جنات پر فرض ہے کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں اوراللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔
جب حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام طائف سے مکہ واپس آرہے تھے توحضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے کھجور کے باغ کے پاس قیام فرمایا۔ تہجد کی نفلوں میں قرآن پاک کی تلاوت کررہے تھے کہ جنات نے قرآن حکیم سنا اور حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام پر ایمان لے آئے۔


ارتقا

اس مضمون میں انسانی جسم کے ان ارتقائی مراحل کا تذکرہ کیا گیا ہے جو رحم مادر میں انجام پاتے ہیں۔

’’اور ہم نے انسان کو مٹی کے نچوڑ سے بنایا ، پھراسے ایک مضبوط جگہ میں بو ند بنایا، پھر بوند کو خون کی پھٹکی بنایا، پھر خون کی پھٹکی کو بوٹی بنایا، پھر بوٹی کو ہڈیاں بنایا،پھر ہڈیوں کو گوشت پہنایا، تب جاکر اسے ایک دوسری بناوٹ میں اٹھا کھڑ ا کیا، تو کیا برکت والا ہے اللہ ، بہترین بنانے والا۔‘‘ (سورۃ المومنون ۔ آیت 12تا14)

نطفہ جب رحم مادر میں داخل ہوتا ہے تو سیدھا ان نالیوں میں چلا جاتا ہے جو رحم کو داخلی راستے سے ملاتی ہیں۔ رحم کی نالیوں میں نطفہ مادہ جرثومی خلیہ سے ملکر ایک نیا خلیہ بناتا ہے، جسے عربی میں ’’عَلَقہَ‘‘ اردو میں لوتھڑا اور انگریزی میں "Zygote" کہتے ہیں ۔ اس خلیہ میں وہ تمام جینیاتی معلومات ہوتی ہیں۔ آدھی جینیاتی معلومات مردانہ نطفہ سے آدھی مادہ جرثومی خلیہ سے حاصل ہوتی ہیں۔
’’
وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تم کو ایک تنِ واحد سے پیدا کیا اور اسی سے اسکا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس اپنے جوڑے سے انس حاصل کرے۔ پھر جب میاں نے بیوی سے قربت کی تو اس کو حمل رہ گیا ہلکا سا، سو وہ اس کو لیے ہوئے چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں میاں بیوی اللہ سے جو ان کا مالک ہے دعا کرنے لگے کہ اگر تو نے ہم کو صحیح سالم اولاد عطا فرما دی توہم خوب شکر گزاری کریں گے۔‘‘(سورۃ الاعراف۔ آیت 189)

مادہ Female))

’’مادہ (Female) اپنے شکم میں جو کچھ رکھتی ہے اسے اللہ بخوبی جانتا ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی ہر چیز اسکے پاس اندازے سے ہے۔‘‘(سورۃ الرعد۔ آیت 8)

 ’’عَلَقہَ ‘‘ یا لوتھڑا اگلے چند دن ان نالیوں میں گزارتاہے اور اس دوران مزید خلیوں میں تقسیم ہوتا رہتا ہے حتیٰ کہ ان خلیوں کی ایک گیند نما شکل (Blastocyst) بن جاتی ہے۔ عَلَقہَ کی مزید تقسیم در تقسیم اس گیندکے اندربھی ہوتی رہتی ہے۔ گیند کے اندرونی خلیے مل کر جنین(embryo) بناتے ہیں۔ یہ جنین گویا ایک بے جان بچہ کے جیسی چیز ہوتی ہے۔ یہی جنین آگے چل کر ایک بچہ بنتی ہے۔گیند کے بیرونی حصے میں جمع ہوجانے والے خلیے ایسی چادروں یا پردوں کی صورت اختیار کرلیتے ہیں جو کہ جنین کی حفاظت کا کام سرانجام دیتے ہیں۔ پانچویں دن یہ گیند یا blastocyst نالیوں سے گزر کر رحم کے اندرونی حصے میں آجاتی ہیں اور چھٹے دن رحم کی اندرونی دیواریں اتنی مضبوط ہوجاتی ہیں جو بچے کو اپنے اندر رکھنے کے قابل ہوتی ہیں اور جنین کو ماں کے خون سے توانائی ملنا شروع ہوجاتی ہے۔ جنین کے اندر خلیوں کی تقسیم جاری و ساری رہتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے اندر امتیازی صفات پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور خلیے مخصوص شکلیں اختیار کرنے لگتے ہیں۔ جیسے کہ خون، گردے ،نسیں اور رگیں وغیرہ۔

اس مرحلے میں بچے کے ابتدائی نقش و نگار بننا شروع ہوجاتے ہیں۔

شکم مادر میں بچہ بتدریج بڑھتا ہے ۔پہلے اس کا دماغ بنتا ہے۔ پھر ریڑھ کی ہڈی اور دل بننا شروع ہوتا ہے۔ اس کے بعد معدہ اور آنتیں بنتی ہیں۔اس کے بعد آنکھوں اور کانوں کی ساخت شروع ہوتی ہے اور پھر ۹ مہینے میں مکمل شکل و صورت بن جاتی ہے۔
’’
اور ہم نے بنایا آدمی کو دو رنگی بوند سے ہم پلٹتے رہے اس کو پھر ہم نے کردیا سننے والا، دیکھنے والا، ہم نے سمجھائی اس کو راہ حق مانتا ہے یا ناشکری کرتا ہے۔‘‘

(سورۃ الدھر ۔ آیت 2تا3)

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان