Topics
امام مسلم بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت حذیفہ ابن اسد سے سنا کہ
حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایا :
’’رحم مادر میں نطفہ جب ۴۲ دن کاہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو بھیجتے ہیں جو نطفہ
کوایک شکل دینے کے ساتھ ساتھ سماعت،بصارت، کھال ، گوشت اور ہڈیاں بنادیتا ہے۔‘‘
اس حدیث میں وقت کا تعین بعینہ وہی ہے جو آج کی میڈیکل سائنس نے کافی
تحقیق اور مطالعے کے بعد معلوم کیا ہے۔ ابتدائی چھ ہفتوں تک embryo میں انسانی ساخت سے متعلق کوئی مشابہت نہیں پا ئی جاتی مگر ۴۲ ویں دن سے اس کی صورت
اور دیگر صفات اس قابل ہوجاتی ہیں کہ انہیں دیکھ کر یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ
وجود آگے چل کر ایک مکمل انسانی شکل اختیار کرے گا۔
امام مسلم نے حضرت حذیفہ سے روایت کی ہے
’’نطفہ جب رحم مادر میں ۴۰ راتیں گزار لیتا ہے تو
فرشتہ جو اس کی تخلیق پر مامور ہوتا ہے اللہ تعالیٰ سے جنس کے بارے میں پوچھتا ہے
اور اللہ تعالیٰ اسے مرد یا عورت بنانے کا حکم دیتے ہیں۔‘‘
اس حدیث کو حضرت حذیفہ سے امام مسلم اور امام بخاری نے اس طرح بھی
روایت کیاہے:
’’ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے ماں کے رحم کی طرف
جب نطفہ چالیس یا پینتالیس راتیں گزار چکا ہوتا ہے تو فرشتہ پوچھتا ہے ’’یا اللہ !
اسے بدنصیب ہونا ہے یا خوش نصیب۔ فرشتہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو لکھ دیتا ہے۔ پھر وہ
کہتاہے کہ یا اللہ! اسے مرد ہونا ہے یا عورت۔ وہ اسے بھی لکھ لیتا ہے۔ اس کے ساتھ
وہ اس کے افعال، اولاد ، زندگی کے حالات اور رزق کے متعلق بھی لکھ لیتا ہے،پھر
ریکارڈ بند کردیا جاتا ہے اور کچھ بھی جمع تفریق نہیں کی جاتی۔‘‘
علم Embroyology کے
مطابق بچے کی جنس کا تعین حمل کے چھٹے ہفتے یعنی چالیس روز کے بعدہوجا تا ہے ۔
ابن مسعود نے بخاری اور مسلم سے روایت کیا ہے :
’’تمہاری ماؤں کے بطن میں چالیس روز میں
تمہاری تخلیق کے اجزا جمع کیے جاتے ہیں۔ پھر وہ اس کے دو مزید ادوارچالیس روز کے
گزارتا ہے (یعنی 120دن) جس کے بعد فرشتے کو بھیجا جاتا ہے جواسکے اندر روح پھونک
دیتا ہے۔
علم Embrologyکے مطابق۱۲۰ ؍دن بعد بچے کے اندر سانس لینے کا عمل شروع ہوجا تا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔
نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان